امریکی ریاست ٹیکساس میں زمین پر پڑنے والا ایک گڑھا جس کی چوڑائی اس وقت 1000 فٹ سے زیادہ ہے، کا دھانہ دوبارہ پھیلنا شروع ہو گیا ہے جس کی وجہ سے علاقے کے مکین خوف میں مبتلا ہیں اور ممکن ہے کہ انہیں علاقہ چھوڑنا پڑے۔
یہ گڑھا پہلی بار 2008 کے آس پاس ہیوسٹن کے شمال مشرق میں تقریباً 55 میل کے فاصلے پر واقع قصبے ڈیسیٹا میں نمودار ہوا۔ تب اس کی چوڑائی صرف 20 فٹ تھی لیکن اس کی چوڑائی میں اضافہ ہوتا گیا اور اس نے اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو نگل لیا۔
ڈیلس مارننگ نیوز کے مطابق گڑھے کی چوڑائی میں 15 سال تک کوئی اضافہ نہیں ہوا لیکن ایسا لگتا ہے کہ اس کی چوڑائی میں ایک بار اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔
گذشتہ اتوار کے بعد سے مبینہ طور پر یہ گڑھا چوڑائی اور گہرائی دونوں میں تقریباً 150 فٹ بڑھ چکا ہے۔ اندازے کے مطابق اب اس کی گہرائی تقریباً 260 فٹ ہے۔
گڑھے کے قریب رہنے والی ایک مقامی رہائشی لنڈا ہوور نے مقامی ’کے ٹی آر کے‘ نیوز کو بتایا کہ ’ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ دوبارہ پھیلنا شروع ہو جائے گا۔
’جب ہم نے کچھ سال پہلے اپنا گھر خریدا تھا تو ہم سمجھ رہے تھے کہ اب اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔‘
ایسے گڑھے عام طور پر زیر زمین غاروں والے علاقوں میں بنتے ہیں۔ جب زمین کے نیچے چٹانیں ٹوٹتی ہیں تو اوپر کی زمین ریزہ ریزہ ہو کر نیچے کی طرف گر سکتی ہے، جس سے سطح پر گڑھا بن سکتا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق ڈیسیٹا میں پڑنے والے گڑھے کے حوالے سے مانا جاتا ہے کہ قصبہ نمک سے بنے ایسے گنبد پر قائم ہونے کا نتیجہ ہو سکتا ہے جو اب ختم ہو رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جریدے سائنٹیفک رپورٹس میں 2018 کے اندراج کے مطابق نمک کے گنبد کا کٹاؤ معدنیات میں رطوبتوں کے رسنے سے بڑھ سکتا ہے۔ ان علاقوں میں جہاں تیل اور گیس کی صنعت کے کنویں اور پائپ لائنز ہیں وہاں زیر زمین سیال کا رساؤ عام ہے۔
یو ایس جی ایس کا اندازہ ہے کہ گذشتہ 15 سالوں میں امریکہ میں پڑنے والے گڑھوں کی وجہ سے ہر سال تقریباً 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے تاہم ادارے کے مطابق رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہو سکتا ہے کہ اس نقصان کا تخمینہ کم ہو۔
علاقے کے ایک اور رہائشی ٹِم پریسلر نے کے ٹی آر کے کو بتایا: ’میرے پڑوسی (اتوار کو) آئے اور کہا کہ انہیں بندوق کی گولی چلنے جیسی آوازیں آتی رہیں۔ ہم گھر کے عقب میں گئے، وہاں عمارتیں گر رہی تھیں۔ یہ کسی فلم کی طرح تھا۔ آپ زمین میں دراڑیں پڑتے دیکھ سکتے ہیں۔‘
علاقے کے مکین خوفزدہ ہیں کہ اگر یہ گڑھا مسلسل پھیلتا رہا تو انہیں شہر چھوڑنا پڑ سکتا ہے۔ پانچ اپریل تک انہیں انخلا کا حکم نہیں دیا گیا۔
ہوور نامی خاتون نے مزید کہا کہ ’میرا بدترین خوف یہ کہ ہم رات کو اس کی زد میں آ سکتے ہیں۔
’یہی وجہ ہے کہ ہم واقعی سو نہیں پا رہے ہیں۔ ہمارے بیگ تیار ہیں اور اپنی کاریں اس انداز میں کھڑی کر رکھی ہیں تاکہ اگر ہمیں ضرورت پڑے تو ہم جلدی میں یہاں سے نکل جائیں۔‘
© The Independent