برطانیہ کی ایک کامیاب خاتون گیمر نے ان کے اپنی ڈیپ فیک آن لائن پورن دریافت کرنے کے صدمے اور اس سے نمٹنے کے لیے درکار فوری اور مہنگے اقدامات کے بارے میں بات کی ہے۔
سنپی نے، جن کے 11 لاکھ سات ہزار سے زیادہ یوٹیوب فالورز ہیں، دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ وہ مواد کو ہٹانے کے لیے قانونی فیس پر تقریباً 500 برطانوی پاونڈ (178,109 پاکستانی روپے) خرچ کرنے پر مجبور ہوئیں۔
’ڈیپ فیکس‘ سے مراد تصاویر یا ویڈیوز ہیں جو کسی کی رضامندی کے بغیر اس طرح توڑ مڑوڑ دی جائیں کہ ان سے کوئی دوسرا دکھائی دے – برطانوی حکومت نے گذشتہ نومبر میں اعلان کیا تھا کہ انہیں تقسیم کرنا جلد ہی غیر قانونی قرار دیا جائے گا۔
ایک 29 سالہ پریزینٹر سنپی نے کہا کہ مارچ کے آخر میں ایک مداح نے انہیں ڈیپ فیکس کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان میں خود وہ ویڈیوز دیکھنے کی سکت نہیں تھی۔
اس انفلوئنسر نے کہا: ’میرا دل نے دھڑکنا بند کر دیا۔ میں نے شرمندگی اور نفرت محسوس کی۔ میں نے اپنی ماں کو فون کیا اور روئی۔ وہ واقعی، واقعی ناراض تھیں۔
’میں نے تصاویر کو دیکھا اور اوہ میرے خدا، وہ بہت حقیقی لگ رہی تھیں۔ آپ لوگوں کو نہیں دکھانا چاہتے حالانکہ آپ خود نہیں دکھا رہے ہیں۔ یہ مجھ سے میری طاقت چھین رہی تھیں۔ اگر میں اس مواد کو ہٹا سکتی تو میں کر دیتی۔‘
سنپی نے وضاحت کی کہ اگرچہ اس نے ڈیپ فیکس کو ہٹانے کے لیے وکلا کو ادائیگی کی ہے، لیکن یہ ’اس حقیقت کو نہیں روک سکتا کہ یہ اب موجود ہیں۔‘
اس نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پچھلے سال بھی اپنی ایسی تصاویر ملی تھیں لیکن یہ بہت کم گرافک تھیں اور فحش نہیں تھیں۔ وہ اس وقت پولیس کے پاس گئی تھیں۔
انہیں بتایا گیا کہ وہ کچھ نہیں کر سکتے اور انہیں براہ راست ویب سائٹ سے رابطہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تحقیقات کریں گے لیکن بعد میں ’میں نے ان سے کبھی کچھ نہیں سنا۔‘
متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے محسوس کیا کہ پہلے اس کے خراب تجربے کی وجہ سے اس بار پولیس سے رابطہ کرنے کا ’کوئی فائدہ نہیں ہے۔‘
سنپی نے مزید کہا: ’مجھے سونے میں دقت محسوس ہوتی ہے کیونکہ میں یہ سرچ کرنا چاہتی ہوں کہ آیا اب مزید تو موجود نہیں ہیں۔ میں جاگتی رہتی ہوں۔ مجھے بے چینی محسوس ہوتی ہے۔ میں اپنے نام اور ڈیپ فیک کو گوگل کرتی رہتی ہوں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔
’اگر آپ سکرٹ پہنتے ہیں تو لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ خود دعوت دی رہی ہیں اور آپ اس کی مستحق ہیں۔‘ لوگ کہتے ہیں: ’آپ کیا توقع کرتی ہیں، تم منی سکرٹس پہنتی ہو۔ تم تنگ لباس پہنتی ہو۔‘
’یہ بہت، بہت بے چینی پیدا کرنے والا ہے۔ کبھی کبھی یہ آپ کو خود تشخیصی کا کہتا ہے، آپ سوچتے ہیں کہ کیا میں کچھ غلط کر رہی ہوں جو ایسا ہو رہا ہے؟ لیکن لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جو چاہیں پہنیں اور سیکسی محسوس کریں، بغیر کسی کے ان کی تصویروں میں ترمیم کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ گیمرز ’دقیانوسی اور متوقع‘ ہوتے ہیں کہ وہ ایک خاص انداز میں لباس پہنیں اور لوگ غلط طور پر یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ جن کپڑوں کا انتخاب کرتی ہے اس کی وجہ توجہ کی تلاش ہے۔
سنپی نے کہا کہ ڈیپ فیکس کو ہٹانے کے لیے اپنا پیسہ خرچ کرنا پریشان کن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ ڈیپ فیکس یا انتقامی پورن کو سائٹس سے ہٹانے کی درخواست کرنے کے لیے نظام موجود ہونا چاہیے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یوٹیوب سے اس کا گیمنگ مواد صارفین کی طرف سے معروف فحش ویب سائٹ پورن ہب پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے لیکن اس سائٹ کے پاس ایک ٹول ہے جسے وہ ویڈیوز کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’مجھے لگتا ہے کہ تمام سائٹس کے پاس یہ ٹول ہونا چاہیے۔‘ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قانون کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ کچھ مہینے پہلے ایسی ہی ایک سائٹ پر بہت بڑا دھماکا ہوا تھا جس میں گیمرز کی ڈیپ فیک فحش شائع کی گئی اور ان میں سے بہت سی خواتین گیمرز شامل تھیں۔‘
سنپی نے کہا کہ انہوں نے محسوس کیا کہ گیمنگ کچھ مردوں کے خیال میں خواتین کے لیے آسان ہے اس حقیقت کے باوجود کہ سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے گیمرز مرد ہیں – کچھ مرد گیمرز کو غلط طور پر یہ خیال کرتے ہیں کہ صنعت میں خواتین ان کی دلچسپی کو جعلی بنا رہی ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ’وہ ایک بار کیمرے کے بند ہونے کے بعد سوچتے ہیں کہ ہمیں گیمز میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میری پوری زندگی گیمز ہیں - جب وہ کہتے ہیں تو یہ جارحانہ ہو جاتا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سنپی نے نوٹ کیا کہ ایک شخص کو اس کا تعاقب کرنے پر متنبہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ اپنے آبائی شہر میں بے چین محسوس کرتی تھیں۔ اب اس کے مکان کے چاروں طرف کیمرے نصب ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میں واقعی میں اپنے براہ راست میسج کو نہیں دیکھتی جو اب اکثر آتے ہیں۔ مجھے بہت پیارا تعاون ملتا ہے لیکن مجھے گندے یا واقعی جنسی پیغامات بھی ملتے ہیں۔ جیسے ’میں آپ کو دیکھ رہا ہوں، میں آپ کے شہر میں ہوں یا میں آپ کے ملک میں ہوں۔‘
’لمبی تھرڈز ہوں گی - ایسا لگتا ہے کہ آپ کا ان کے ساتھ تعلق ہے۔ وہ کہیں گے ’آپ واقعی بہت اچھی لگ رہی تھیں، آج آپ کے ساتھ وقت گزارنا اچھا لگا‘ لیکن ہمارے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
پولیس اور پراسیکیوٹرز کو آن لائن سیفٹی بل میں ترمیم کے تحت مجرموں کا احتساب کرنے کے لیے مزید اختیارات دیے جائیں گے، ڈیپ فیکس کے ڈسٹری بیوٹرز کو تجویز کردہ اقدامات کے تحت اب ممکنہ طور پر جیل جانا پڑے گا۔
بہت سے لوگوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے کہ کس طرح ڈیپ فیکس عوام کو گمراہ کر سکتے ہیں، اور سائبر سکیوریٹی فرم ڈیپ ٹریس کی طرف سے کی گئی پچھلی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ تمام ڈیپ فیک ویڈیوز میں سے تقریباً 96 فیصد فحش اور بغیر اجازت کے ہیں جب کہ 96 فیصد معاملات میں خواتین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
© The Independent