شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملک کے سربراہ کم جونگ ان نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے اپنا پہلا فوجی جاسوس سیٹلائٹ تیار کر لیا ہے، جسے لانچ کرنے کی انہوں نے منظوری دے دی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ پیش رفت شمالی کوریا کی جانب سے نئے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی آزمائش کے تقریباً ایک ہفتے بعد سامنے آئی ہے۔
یہ میزائل شمالی کوریا کے ممنوعہ ہتھیاروں کے پروگراموں میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بین البراعظمی میزائلوں کی تیاری اور اس کے بعد جاسوس سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنا ٹیکنالوجی کے اعتبار سے اہم بات ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے رپورٹ کیا کہ کم جونگ ان نے منگل کو ہدایات دیں کہ ’اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ فوجی جاسوسی سیٹلائٹ نمبر ایک، جو اپریل تک تیار کر لیا گیا تھا، اسے طے شدہ تاریخ کے مطابق لانچ کیا جائے۔‘
منگل کو شمالی کوریا کی خلائی ایجنسی ’نیشنل ایرو سپیس ڈویلپمنٹ ایڈمنسٹریشن‘ کے دورے کے دوران کم جونگ ان نے عملے پر ’مختلف مداروں میں یکے بعد دیگرے سیٹلائٹ بھیج کر مصنوعی سیارے کے ذریعے خفیہ معلومات حاصل کرنے کی صلاحیت کو مضبوط بنانے‘ پر زور دیا۔
سرکاری میڈیا سے جاری کی گئی تصاویر میں کم جونگ ان کو اپنی بیٹی کے ساتھ خلائی ایجنسی کا دورہ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ وہ جن اشیا، چارٹس اور دیوار پر دکھائی گئے تفصیلات کا معائنہ کر رہے تھے، انہیں دھندلا کر دیا گیا تھا۔
سال 2021 میں کم جونگ ان کی طرف سے بیان کردہ کلیدی دفاعی منصوبوں میں سے ایک فوجی جاسوسی سیٹلائٹ تیار کرنا بھی تھا۔
شمالی کورین سربراہ نے منگل کو کہا کہ جاسوسی کی اس ٹیکنالوجی کو حاصل کرنا ایک ’ناگزیر طور پر پورا کیا جانے والا بنیادی کام تھا۔‘ کیوں کہ جنوبی کوریا کی طرف سے خطرے اور جارحیت کا سامنا ہے۔
دسمبر 2022 میں شمالی کوریا نے کہا تھا کہ اس نے جاسوس سیٹلائٹ کی تیاری میں اہم آخری مرحلے کا تجربہ کیا ہے اور اپریل 2023 تک جاسوس سیٹلائٹ تیاری کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فی الحال جنوبی کوریا کے ماہرین نے شمالی کوریا کے جاسوس سیارے کے حوالے سے نتائج کے بارے میں فوری طور پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے جاری کی گئی بلیک اینڈ وائٹ تصاویر کا معیار، جو مبینہ طور پر سیٹلائٹ سے لی گئیں، خراب ہے۔
اگرچہ شمالی کوریا نے سیٹلائٹ لانچنگ کی تاریخ نہیں بتائی تاہم منگل کو کم جونگ ان نے کہا کہ سیٹلائٹ کو ’طے شدہ تاریخ‘ پر خلا میں روانہ کیا جائے گا۔
ورلڈ انسٹی ٹیوٹ فار نارتھ کوریا سٹڈیز چلانے والے این چن اِل نے اے ایف پی کو بتایا: ’ایسا لگتا ہے کہ شمال ابھی کے لیے اپنا ’علامتی‘ سیٹلائٹ لانچ کرے گا اور اسے آہستہ آہستہ اپ گریڈ کرے گا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’اگر چین اور روس ہائی ٹیک سپورٹ فراہم نہ کریں تو شمالی کوریا کی اپنی ٹیکنالوجی سے جاسوسی کرنا مشکل ہو گا۔‘
سیؤل میں یونیورسٹی آف نارتھ کورین سٹڈیز کے صدر یانگ مو جن نے کہا کہ اس کے باوجود شمالی کوریا تازہ ترین اعلان کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
ان کے بقول: ’چوں کہ شمالی کوریا کا مصنوعی جاسوس سیارہ جوہری پیشگی حملے کی صورت میں ایک اہم عنصر ہے، اس لیے وہ جنوبی کوریا کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔‘
شمالی کوریا نے گذشتہ سال خود کو ’ناقابل واپسی‘ جوہری طاقت قرار دیا تھا، جس سے جوہری تخفیف اسلحہ کے مذاکرات کے امکانات مؤثر طریقے سے ختم ہو گئے۔
واشنگٹن اور سیئول نے جواب میں دفاعی تعاون میں اضافہ کیا اور جدید سٹیلتھ جیٹ طیاروں اور اعلیٰ سطح کے امریکی سٹریٹجک اثاثوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کیں۔
شمالی کوریا اس طرح کی مشقوں کو حملے کی مشقوں کے طور پر دیکھتا ہے اور اس نے انہیں اپنے خلاف ایک ہمہ جہت جنگ کی طرز پر ’جنونی‘ مشقیں قرار دیا۔