سات دولت مند ممالک کے گروپ یعنی جی سیون کے سفارت کار شمال مشرقی ایشیا میں دو بڑے مسائل کے حل کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں اور انہوں نے زور دیا ہے کہ چین کے تائیوان کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات اور شمالی کوریا کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے بلا روک ٹوک تجربات پر سخت موقف اختیار کیا جائے۔
خبر رساں ادار ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ایک اور بڑا بحران روس کی یوکرین کے خلاف جنگ ہے، جو آج (بروز پیر) جاپان میں جی سیون ملکوں کے سفارت کاروں کے اجلاس کے دوسرے روز کے ایجنڈے کا حصہ ہو گا۔
اس اجلاس کا مقصد جی سیون کے رہنماؤں کی طرف سے کارروائی کی راہ ہموار کرنا ہے۔ جی سیون رہنما اگلے ماہ جاپان کے شہر ہیروشیما میں ملاقات کریں گے۔
جی سیون ممالک میں جاپان، امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، کینیڈا اور اٹلی شامل ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کے ساتھ سفر کرنے والے ایک سینیئر امریکی عہدے دار نے صحافیوں کو بتایا کہ بات چیت کے معاملے میں بائیڈن انتظامیہ کا ہدف یوکرین کے لیے حمایت کو بڑھانا ہے۔
امریکی مقاصد میں یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے بڑا اقدام بھی شامل ہے جس کا آغاز گذشتہ سال جرمنی میں جی سیون کے مختلف اجلاسوں میں کیا گیا۔ اس کے علاوہ کیئف کو فوجی امداد کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنانا بھی امریکی اہداف میں شامل ہے۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ تنازع شروع کرنے پر روس کی سزا کو بڑھانا، خاص طور پر اقتصادی اور مالی پابندیوں کے ذریعے جن کی جی سیون ممالک نے دسمبر 2021 میں حملے سے پہلے دھمکی دی تھی، بھی ایک ترجیح ہوگی۔
یوکرین کو آنے والے ہفتوں میں ایک اہم صورت کا سامنا ہو گا کیوں کہ روس کی موجودہ جارحیت بڑی حد تک رک گئی ہے اور یوکرین جوابی کارروائی کی تیاری کر رہا ہے۔
امریکی عہدے دار، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بند کمرے کے اجلاسوں میں اینٹنی بلنکن کی ترجیحات پر بات کی، نے کہا کہ یوکرین کے طویل مدتی دفاع اور مزاحمت کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے طریقوں کے بارے میں بات چیت ہوگی۔ اس سے ممکنہ مذاکرات کے لیے کیئف کی پوزیشن بھی بہتر ہو سکتی ہے۔
اس سال کے مذاکرات کے چیئرمین کے طور پرجی سیون کے واحد ایشیائی رکن جاپان کا کردار چین کے خلاف مربوط کارروائی پر بات چیت کا موقع فراہم کرے گا۔
توقع کی جا رہی ہے کہ جی سیون ممالک کے سربراہ اور وزرائے خارجہ جاپانی تفریحی مقام کوروئی زاوا میں ہونے والے اجلاس میں اس حوالے سے اپنے تاثرات پر بحث کریں گے کہ یوکرین میں جنگ، شمالی کوریا اور تائیوان (جو امریکہ اور چین کے تعلقات میں خرابی کا بنیادی نکتہ ہے) سمیت چین مختلف مسائل پر کہاں کھڑا ہے؟
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اتوار کی رات ہونے والے ایک نجی ورکنگ ڈنر میں سفارت کاروں کی پہلی باضابطہ ملاقات ہوئی۔ جاپانی وزیر خارجہ یوشیماسا ہیاشی نے چین کے ساتھ بہت سے عالمی چیلنجوں پر بات چیت جاری رکھنے پر زور دیا ہے جن میں بیجنگ کی شرکت کو انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔
چینی مفادات جو دولت مند جمہوریتوں کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ان میں عالمی تجارت، مالیات اور ماحول کی بہتری کے لیے کی جانے والی کوششیں شامل ہیں۔
لیکن سفارت کار تائیوان کے حوالے سے چینی مؤقف کا مسئلہ بھی حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ چین کا دعویٰ ہے کہ خود مختار تائیوان اس کا حصہ ہے جبکہ تائیوان خود کو چینی تسلط سے آزاد سمجھتا ہے۔
بند کمرے میں ہونے والے ڈنر کی سمری کے مطابق جاپانی وزیر خارجہ ہیاشی نے وزرا کو بتایا کہ غیر رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ ’وہ اپنے تحفظات کا براہ راست اظہار اور چین سے بین الاقوامی برادری کے ایک ذمہ دار رکن کے طور پر کام کرنے کا مطالبہ کرنے سمیت تعمیری اور مستحکم تعلقات استوار کرنے کا کام جاری رکھیں۔‘