گرد آلود گاڑیوں کو اپنا کینوس بنانے والے کشمیری فن کار

دہلی کی آلودہ شاہراہوں سے متاثر ہو کر حسین نے فیصلہ کیا کہ وہ گاڑیوں پر جمی دھول کو اپنا کینوس بنائیں گے۔

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے حسین گرد آلود گاڑیوں پر اپنے فن کے منفرد اظہار کے باعث سے انڈیا کے دارالحکومت دہلی میں شناخت حاصل کر رہے ہیں۔

ان کے غیر معمولی سٹریٹ آرٹ کو مقامی لوگوں اور میڈیا کی طرف سے توجہ اور خوب قدردانی ملی ہے۔

حسین نے کشمیر یونیورسٹی سے بیچلرز ڈگری حاصل کی اور اب وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ سے فائن آرٹس میں ماسٹرز کر رہے ہیں۔

دہلی کی آلودہ شاہراہوں سے متاثر ہو کر حسین نے فیصلہ کیا کہ وہ گاڑیوں پر جمی دھول کو اپنا کینوس بنائیں گے۔ انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا: ’تقریباً دو سال پہلے میں دہلی کی گرد آلود گاڑیوں پر تصویر بنانے کی طرف متوجہ ہوا۔

’یہاں اکثر گاڑیاں گرد آلود ہوتی ہیں۔ پھر میں نے عوام میں جا کر براہِ راست تصویریں بنائی۔ لوگ خوش ہوئے اور ان کو اچھا لگا۔ مجھے بھی لگا کہ یہ میرے لیے بھی اچھا ہے اور یہ ایک نیا انداز تھا میرے لیے بھی۔‘

یہ فن ان لوگوں کے لیے بھی حوصلہ افزا ہے جو مصوری کے لیے ضروری سامان نہیں خرید سکتے۔ حسین نے کہا: ’گرد پر فن کاری کرنے میں کوئی سامان ضروری نہیں ہوتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ ان کے لیے بھی ایک پیغام ہو سکتا ہے جن کے پاس سامان نہیں ہوتا لیکن وہ فن کا شوق رکھتے ہیں، تو وہ بنا کسی ضروری آلے کے کام کر سکتے ہیں۔ اس میں نہ رنگ کی ضرورت ہے اور نہ برش کی، یہ ہم ہاتھ سے کر سکتے ہیں۔‘

حسین کو محسوس ہوا کہ اس کام میں وہ کچھ الگ محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا: ’اگر میں اپنی بات کروں، میں جب ہاتھوں سے گرد پر تصویر بناتا ہوں تو میں بہت اچھا، بہت الگ محسوس کرتا ہوں۔ میں کاغذ سے زیادہ بہتر گرد پر کام کرنے سے لطف لیتا ہوں۔‘

غالب اور علامہ اقبال کا بر صغیر کے اکثر فن کاروں پر گہرا اثر ملتا ہے۔ حسین کہتے ہیں: ’آج میں نے دو تصویریں گرد پر بنائیں۔ ایک تو مرزا غالب اور دوسری علامہ اقبال کی، اور ساتھ ان کے اشعار بھی لکھے۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی فن