پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کے لیے آج (جمعرات) کو پاکستان ائیر فورس کے طیارے پر انڈیا پہنچے ہیں۔
انڈیا نے خاص طور پر اس مقصد کے لیے بلاول بھٹو کے طیارے کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی۔
اگرچہ یہ پاکستانی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ تو نہیں لیکن اس کے باوجود اہم شخصیات کے سفر کے لیے استعمال ہونے والے ائیر فورس کے طیارے کی انڈیا کی سرزمین پر لینڈنگ ایک غیر معمولی واقع ہے۔
اس کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کہ اس بار ائیر فورس کے طیارے کا استعمال علاقائی تعاون کی تنظیم اور امن کے لیے ہو رہا ہے۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان براہ راست فضائی رابطے معطل ہیں اور کسی قسم کے مسافر طیارے جنوبی ایشیا کے ان دو ملکوں کے درمیان سفر کے لیے براہ راست اڑان نہیں بھرتے۔
2019 میں جوہری صلاحیت کے حامل جنوبی ایشیا کے دو ممالک پاکستان اور انڈیا جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ کشیدگی فروری 2019 میں اس وقت بڑھی جب انڈیا نے 14 فروری کو پلواما میں ایک فوجی اڈے پر بم حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا، جس کا پاکستان نے ہمیشہ انکار کیا ہے۔
FM @BBhuttoZardari departs from #Karachi to participate in the #SCO Council of Foreign Ministers. #PakFMatSCO pic.twitter.com/Xmut5uid9Q
— Spokesperson MoFA (@ForeignOfficePk) May 4, 2023
پلواما میں انڈیا کے کم از کم 40 فوجی مارے گئے تھے اور اس واقعے کے بعد انڈیا نے پاکستان سے متصل سرحد پر فوج کی تعداد بڑھا دی تھی اور پاکستان پر حملے کے بیانات بھی سامنے آنے لگے۔
اس کے بعد انڈیا نے پاکستان کی حدود میں بالا کوٹ کے علاقے میں فضائی حملہ بھی کیا اور ایک روز بعد پاکستان نے لائن آف کنٹرول میں کشمیر کے سماہنی سیکٹر میں انڈین مگ 21 طیارہ مار گرایا تھا، جس کے بعد انڈین پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو حراست میں لیا گیا اور بعد میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر ابھی نندن کو چھوڑ دیا گیا تھا۔
بلاول بھٹو نے انڈیا کی ریاست گوا روانگی سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس اجلاس میں ان کی شرکت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ اس تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ دو طرفہ روابط کے بھی خواہاں ہیں۔
2011 کے بعد پاکستان کے کسی بھی وزیر خارجہ کا انڈیا کا یہ پہلا دورہ ہے۔ سنہ 2011 میں اس وقت کی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر انڈیا گئی تھیں۔
بلاول بھٹو نے انڈیا کے شہر گوا روانگی سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ اس اجلاس میں ان کی شرکت سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔
On my way to Goa, India. Will be leading the Pakistan delegation at the Shanghai Cooperation Organization CFM. My decision to attend this meeting illustrates Pakistan’s strong commitment to the charter of SCO.
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) May 4, 2023
During my visit, which is focused exclusively on the SCO, I look… pic.twitter.com/cChUWj9okR
انھوں نے کہا کہ وہ اس تنظیم کے رکن ممالک کے ساتھ دو طرفہ روابط کے بھی خواہاں ہیں۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان براہ فضائی رابطے معطل ہیں اور کسی قسم کی مسافر طیارے جنوبی ایشیا کے ان دو ملکوں کے درمیان سفر کے لیے براہ راست اڑان نہیں بھرتے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جوہری صلاحیت کے حامل دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ 2019 کے بعد ہوا، جب اس سال فروری میں انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں 40 انڈیا فوجی پلواما میں ایک بم دھماکے میں مارے گئے تھے۔
اس کے بعد انڈیا نے پاکستان کی حدود میں فضائی حملہ بھی کیا اور ایک جوابی کارروائی میں پاکستان نے انڈیا کا جنگی طیارہ اپنی فضائی حدود میں مار گرایا تھا۔
جس کے پائلٹ کو حراست میں لینے کے بعد جذبہ خیر سگالی کے طور پر چھوڑ دیا گیا تھا۔
حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے بعد کسی اہم علاقائی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کے وزیر خارجہ کے دورہ انڈیا کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے اور ایسے میں ان کے سفر کے لیے انڈیا کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت بھی ایک اہم پیش رفت ہے۔
دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف ’پی ٹی آئی‘ کے ایک سینیئر رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹویٹ میں بلاول بھٹو زرداری کے دورہ انڈیا کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’بلاول بھٹو ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کر سکتے تھے لیکن مودی کی محبت میں ان حکمرانوں کیلئے کشمیریوں پر مظالم اور مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی کوئی اہمیت نہیں، اس دورے کی شدید مذمت کرتے ہیں مودی جنتا کو خوش کرنے کیلئے یہ حکمران ہر حد پار کرنے کو تیار ہیں۔
بلاول بھٹو ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کر سکتے تھے لیکن مودی کی محبت میں ان حکمرانوں کیلئے کشمیریوں پر مظالم اور مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ ظلم کی کوئ اہمیت نہیں، اس دورے کی شدید مذمت کرتے ہیں مودی جنتا کو خوش کرنے کیلئے یہ حکمران ہر حد پار کرنے کو تیار ہیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) May 4, 2023