خیبرپختونخوا کے علاقے اپر کرم میں پولیس نے بتایا کہ جمعرات کو ایک سکول اور ایک وین پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے امتحانی ڈیوٹی پر مامور چار اساتذہ، دو مزدور اور ایک مسافر جان سے چلے گئے۔
اپر کرم میں پولیس اہلکار اظہار علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو اموات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
واقعے کے بعد علاقے کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے جبکہ ٹل پاڑا چنار مرکزی شاہراہ ہر قسم ٹریفک کے بند ہے۔
پولیس اہلکار اظہار علی نے بتایا کہ پہلے ایک وین پر فائرنگ ہوئی جس میں ایک مسافر جان سے گیا اور ایک ٹیچر زخمی ہو گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد کچھ نامعلوم افراد ایک سکول میں داخل ہوئے اور وہاں امتحانی ڈیوٹی پر مامور چار اساتذہ اور دو مزدوروں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں موجود استاد اسی سکول میں ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے جہاں پر دیگر اساتذہ کو قتل کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یہ ایک سرکاری سکول تھا جو ضلع کرم کے پاکستان افغان بارڈر پر تری منگل علاقے میں واقع ہے۔
اظہار علی کے مطابق: ’گاڑی پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے جواب میں علاقے کے کچھ نامعلوم افراد نے سکول میں فائرنگ کر کے چار اساتذہ اور دو مزدوروں کو قتل کیا۔‘
مقامی صحافی محمد نبی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعے کے بعد انٹرنیٹ اور تمام مرکزی شاہرائیں بند کر دی گئیں جبکہ علاقے میں کشیدگی برقرار ہے۔
واقعے کے بعد کوہاٹ بورڈ نے ایک مراسلے میں بتایا کہ کرم میں زیر اہتمام جاری میٹرک کے امتحانات تاحکم ثانی ملتوی کر دیے گئے ہیں لیکن دیگر اضلاع میں امتحانات معمول کے مطابق جاری رہیں گے۔
انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان نے فائرنگ سے ہوئی اموات کی مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ ریاست خیبر پختونخوا میں ابھرتی ہوئی عسکریت پسندی کو نظر انداز نہیں کر سکتی جب کہ سکول بھی ایک بار پھر بے رحمانہ تشدد کا شکار ہو رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے ایک بیان میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے امتحانی ڈیوٹی پر مامور اساتذہ کے قتل کو انتہائی بہیمانہ عمل قرار دیا ہے۔
انہوں نے سیکریٹری داخلہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کی قرار واقعی سزا یقینی بنائی جائے گی۔