پاکستان میں دو بار قید کے بعد رہائی پانے والے انڈین ماہی گیر

پاکستان سے دوسری بار رہائی پانے والے نریش عرف کالو کا کہنا ہے کہ وہ واپس جا کر انڈین سرکار سے اپیل کریں گے کہ وہ انڈیا میں قید پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دے۔

’خوش قسمت ہوں کہ رہا ہونے والے قیدیوں میں میرا نام بھی شامل ہے۔‘

یہ کہنا تھا کراچی کے علاقے لانڈھی کی جیل سے رہا ہونے والے انڈین ماہی گیر نریش عرف کالو کا جو پاکستان میں دوسری بار قید کاٹنے کے بعد رہائی ملنے پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کر رہے تھے۔

نریش ان 198 انڈین قیدیوں میں شامل ہیں جنہیں جمعرات کو رہا کیا گیا ہے۔ یہ 198 قیدی گذشتہ تین سے پانچ سال میں قید کیے گئے تھے۔

انہیں رہائی کے بعد ایدھی فاؤنڈیش علامہ اقبال ایکسرپیس کے ذریعے لاہور لے کر گئی ہے جہاں انہیں جمعے کو واہگہ بارڈر پر انڈین حکام کے حوالے کیے جائے گا۔

پاکستان حکومت نے گذشتہ ہفتے انڈیا کے شہر گوا میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی شرکت کے دوران پاکستانی جیلوں میں قید 600 ماہی گیروں کو آزاد کرنے اعلان کیا تھا۔

پاکستانی جیلوں میں موجود کل 667 انڈین ماہی گیر قیدیوں میں سے 198 کو جمعرات کو رہا کیا گیا۔

باقی 469 انڈین ماہی گیروں میں سے 400 قیدیوں اتوار کو رہا کر دیا جائے گا۔

جمعرات کو رہائی پانے والے انڈین ماہی گیر قیدیوں میں انڈین ریاست گجرات کے رہائشی 30 سالہ نریش عرف کالو بھی شامل ہیں۔

نریش 17 سال کی عمر میں 2010 میں پاکستان اور انڈیا کی سرحد کے پاس سمندر میں مچھلی کا شکار کر رہے تھے، جب انہیں پاکستانی حکام نے گرفتار کیا۔ اس وقت ان کی رہائی ایک سال بعد ہوئی تھی۔

2020 کے شروعات میں وہ دوبارہ گرفتار ہو کر کراچی کے ضلع ملیر کی لانڈھی جیل پہنچے جہاں سے ساڑھے تین سال بعد انہیں جمعرات کو رہا کیا گیا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے نریش عرف کالو نے بتایا کہ ’جب میں پہلی بار 2010 میں 17 سال کی عمر میں گرفتار ہوا اور ایک سال بعد رہائی ملی تو میں ماہی گیری سے توبہ کرلی تھی۔ مگر کچھ عرصے بعد گھر کے حالات خراب ہونے پر دوبارہ ماہی گیری شروع کی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’تب مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ میں دوبارہ پکڑا جاؤں گا۔ مجھے شادی کرنی تھی۔ تمام تیاریاں مکمل تھیں کہ میں دوبارہ گرفتار ہوکر اسی جیل میں پہنچ گیا۔‘

’یہاں جیل انتظامیہ نے ہمارا بہت خیال کیا۔ مگر قید تو قید ہوتی۔ بہت کٹھن گزری۔ مگر اب خوشی ہے کہ آج رہا ہونے والے 198 ماہی گیروں میں میں بھی شامل ہوں۔ اب جلد ہی گھر والوں سے مل پاؤں گا۔‘

ان کے مطابق ’ہم واپس جا کر انڈیا کی سرکار سے اپیل کریں گے کہ وہ انڈیا کی جیلوں میں قید پاکستانی ماہی گیروں کو بھی جلد رہا کریں۔ تاکہ وہ اپنے گھر والوں سے مل سکیں۔‘

جیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل ملیر محمد ارشد شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ بارڈر کراس کرنے پر گرفتار ہونے والے قیدیوں کی سزا پوری کرنے کا مسئلہ نہیں ہوتا۔ مگر طریقہ کار پیچیدہ ہونے کے باعث ان کی رہائی میں دیر لگ جاتی ہے۔

محمد ارشد شاہ کے مطابق ’پہلے تو ان قیدیوں کا ملک ان کو پہچان کر اپنا شہری تسلیم کرے اس کے بعد حکومت پاکستان کوشش کرتی ہے کہ جتنا جلد ہوسکے ان کو رہا کردیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس بار وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی کاوشوں سے اتنے قیدیوں کی رہائی ممکن ہوسکی ہے۔‘

فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت انڈیا کے مختلف جیلوں میں 190 پاکستانی ماہی گیر قید ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا