اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کے معاملے کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم کو ریلیف نہ ملنے کا مطلب بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں۔
القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کا تفصیلی فیصلہ ہفتے کو جاری کر دیا گیا ہے۔
فیصلہ میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوتے تو ضمانت منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع کیا جاسکتا ہے، تفتیشی کو جب بھی ضرورت ہو عمران خان ان کے سامنے پیش ہوں۔
حکم نامے کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا یہ موقف کہ ’آرٹیکل 245 کا نفاذ ہے عمران خان کو ریلیف نہیں مل سکتا،‘ جارحانہ ہے۔ اس موقف کا مطلب وہ بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں۔ تصور نہیں کیا جا سکتا ایک ذمہ دار حکومت شہریوں کے لیے انصاف کی رسائی میں یہ رکاوٹ ڈالے گی۔‘
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ’عمران خان سے کسی دستاویز سے متعلق نہیں پوچھا گیا، دوران تفتیش عمران خان سے کیس سے متعلق کچھ سوالات ضرور کیے گئے۔‘
عدالت نے آرٹیکل 245 کے نفاذ میں عدالت تک رسائی کے نکتے پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے اہم آئینی نکتے پر معاونت طلب کی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ ’ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے متعلقہ فورم احتساب عدالت ہونے کا اعتراض بھی اٹھایا ہے۔ عمران خان کو سپریم کورٹ کے احکامات پر ہائی کورٹ پیش کیا گیا، ایڈوکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا اعتراض درست نہیں ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کوڈ آف کریمنل پروسیجر کی سیکشن 561 اے کے تحت بھی کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے۔
حکم نامے کے مطابق عمران خان کی 31 مئی تک عبوری ضمانت منظور کی گئی ہے۔ سات صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جاری کیا ہے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی مستند کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم امتناع دیا ہوا ہے جس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی مستند کاپی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے بعد ازاں کیس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کر دی ہے۔