قوت گویائی و سماعت سے محروم کاریگر جن کا ہنر بولتا ہے

محمد چو نامی یہ شخص ان گنے چنے افراد میں سے ایک ہیں جو اس وقت بھی تھقش کے ذریعے کپڑے بنانے کا ہنر جانتے ہیں۔

سکردو شہر سے تقریباً 100 کلومیٹر دور ضلع ’گانچھے‘ بلند پہاڑوں کے بیچ واقع ہے۔

گانچھے میں ہی ایک ایسا شخص موجود ہے جو نہ تو سن سکتا ہے اور نہ ہی بول سکتا ہے مگر ان کا ہنر ضرور بولتا ہے۔

محمد چو نامی یہ شخص ان گنے چنے افراد میں سے ایک ہیں جو اس وقت بھی تھقش کے ذریعے کپڑے بنانے کا ہنر جانتے ہیں۔

’تھقش‘ قدیم انجینیئرنگ کا شاہکار ہے جس کے ذریعے پرانے زمانے میں مختلف اقسام کے کپڑے بنائے جاتے تھے۔ بلتستان میں تھقش اس وقت بھی موجود ہے لیکن یہ بہت تیزی کے ساتھ معدوم ہوتا جا رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد چو نے اشاروں کے ذریعے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ کام کرتے ہوئے انہیں تقریباً 30 سے 35 سال ہو گئے ہیں۔

بلتستان کے ضلع گانچھے سے تعلق رکھنے والے 62 سالہ محمد چو تھقش کے ذریعے کپڑے بنانے میں مہارت رکھتے ہیں اور ان کی آمدن کا ذریعہ صرف اور صرف یہی ہنر ہے۔

وہ قدیم ثقافتی لباس، خواتین اور مردوں کی ٹوپیاں اور دیگر مختلف ثقافتی لباس بناتے ہیں۔ جدید مشینی انقلاب کے بعد تھقش کا کام تقریباً ختم ہو چکا ہے لیکن محمد چو نے اس قدیم ہنر کو زندہ رکھا ہوا ہے۔

پاکستان بننے سے پہلے اس ٹوپی کی ڈیمانڈ پوری تبت پٹی میں ہوتی تھی، تاہم اب یہ بہت نایاب ہوگئی ہے۔

تاہم یہ روایتی ہنر محمد چو کے لیے کوئی نفع بخش کام بھی نہیں کیونکہ ان کے ہنر کا زیادہ فائدہ دکاندار اٹھا لیتے ہیں جبکہ محمد چو کو معمولی رقم ادا کی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا