پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جمعرات کو امریکی ارکان کانگریس کے پاکستان کے حوالے سے حالیہ بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت خارجہ سے ان کی روک تھام کے لیے گئے اقدامات پر تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
کمیٹی نے بیرون ممالک سفارت خانوں کے لیے کرائے پر حاصل کی گئی عمارتوں کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔
چئیرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں وزارت خارجہ امور سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا معاملہ زیر غور آیا۔
اجلاس کے آغاز میں سیکرٹری خارجہ کی عدم موجودگی کے باعث کمیٹی نے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔
امریکی ارکان کانگریس کے بیانات کا نوٹس
چئیرمین کمیٹی نے امریکی ارکان کانگریس کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے معاملے پر وزارت خارجہ حکام سے استفسار کیا کہ آج کل جو امریکہ کے کانگریس ارکان پاکستان میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اس کو روکنے کےلیے آپ نے کیا کیا ہے؟
نور عالم خان نے سوال کیا: ’پروپیگنڈا ہمارے اداروں کے خلاف ہو رہا ہے، کانگریس مین مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کی حکومت کو خط بھیجنا ہے کہ آپ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔‘
کمیٹی نے وزارت خارجہ کو اس معاملے پر مستقبل میں ہونے والی خط و کتابت سے متعلق آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزارت خارجہ سے مداخلت کی کوششوں کی روک تھام کے اقدامات کے بارے میں تفصیلات طلب کیں۔
نور عالم خان نے مزید کہا ’بہت سے لوگ ہمارے ملک میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
بیرون ممالک سفارت خانوں کی عمارتوں پر چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ کئی ممالک میں بہت زیادہ کرائے پر عمارتیں حاصل کی گئی ہیں۔ ’نیویارک میں ایک گھر آپ نے ایک بندے کے لیے رکھا ہے۔ منیر اکرم کا گھر آپ نے دیکھا ہے؟‘
جس پر وزارت خارجہ حکام نے کہا کہ یہ پاکستان کو تحفے میں دیا گیا ہے۔ نور عالم نے جواب دیا ’وہاں دو تین لوگ رہ سکتے ہیں، ایک قسم کا بڑا محل ہے۔‘
کمیٹی نے بیرون ممالک سفارت خانوں کے لیے کرائے پر لی گئی عمارتوں پر آئندہ اجلاس میں وزارت خارجہ کے مختلف سیکشنز کے ڈائیرکٹر جنرلز کو طلب کر لیا۔
دوسری جانب صدر، وزیراعظم، ججز، وفاقی وزرا، بیوروکریٹس اور ارکان اسمبلی کی مراعات کی تفصیلات کمیٹی میں پیش کی گئیں جنہیں چیئرمین کمیٹی نے نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
کمیٹی نے مراعات کی مکمل تفصیل جمع کروانے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد ازاں چئیرمین کمیٹی نور عالم خان نے مراعات کی کچھ تفصیلات بھی پڑھ کر سنائیں۔
انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو پندرہ لاکھ تنخواہ کے علاوہ مخصوص گھر، ایک بلٹ پروف گاڑی، 1800 سی سی گاڑی، 600 لیٹر پیٹرول، لا محدود یوٹیلیٹیز اور اور آٹھ ہزار روپے یومیہ ٹی اے ڈی اے مراعات کے طور پر حاصل ہیں۔
سپریم کورٹ کے جج کو گھر کے بجائے 68 ہزار گھر کا الائونس، دو 1800 سی سی گاڑیاں، 600 لیٹر پیٹرول، لامحدود یوٹیلیٹیز، اور آٹھ ہزار یومیہ ٹی اے ڈی اے مراعات دی گئی ہیں۔
وزیراعظم کو دو لاکھ روپے تنخواہ، وزیراعظم ہاؤس، بم پروف گاڑیوں پر مشتمل سکواڈ، لامحدود پیٹرول اور یوٹیلیٹیز پر مشتمل پیکیج دیا جاتا ہے۔
وفاقی وزیر کو ایک 1800 سی سی گاڑی اور 600 لیٹر پیٹرول مراعات میں شامل ہیں۔