پاکستان نے 30 جون کو ختم ہونے والے رواں مالی سال کے لیے اپنی جی ڈی پی کی شرح نمو کو دو فیصد سے کم کر کے 0.29 فیصد کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس بات کا اعلان پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایک بیان میں کیا جس کا کہنا ہے کہ زراعت اور صنعتی شعبوں میں سست روی نے ترقی کو متاثر کیا ہے۔
معاشی بدحالی اور ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے دوچار پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے لیے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک نے گذشتہ جمعے کو کہا تھا کہ مالی سال 2022/23 میں جی ڈی پی کی نمو پچھلے سال کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہنے کا امکان ہے جب کہ مالی سال کے آغاز پر نظرثانی کے ذریعے شرح نمو کی 5.77 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
پاکستان میں گذشتہ ماہ یعنی اپریل میں اب تک کی سب سے زیادہ افراط زر 36.4 فیصد ریکارڈ کی گئی جب کہ ملکی کرنسی نے تاریخ کی کم ترین سطح کو چھو لیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی تازہ ترین جی ڈی پی کی شرح نمو ورلڈ بینک کے تخمینہ 0.4 فیصد سے بھی کم ہے جب کہ آئی ایم ایف نے اپریل میں کہا تھا کہ ملک کی شرح نمو 0.5 فیصد رہے گی۔
اس سے قبل عالمی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ پاکستان سے آٹھ ارب ڈالر کی نئی فنانسنگ کا مطالبہ نہیں کیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ایستھر پیریز روئز نے اتوار کو کہا کہ ’ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان سے آٹھ بلین ڈالر کی تازہ مالی امداد کے لیے کہہ رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی فنڈنگ کی ضروریات آئی ایم ایف کے جائزے کی پوری بات چیت کے دوران تبدیل نہیں ہوئیں۔
پاکستان آئی ایم ایف سے 6.5 بلین ڈالر کے پیکج کی امید لگائے بیٹھا ہے جس میں اسے فوری طور پر 1.1 بلین ڈالر وصول ہوں گے۔
تاہم اس ریویو (جائزے) پر عملے کی سطح کا معاہدہ نومبر سے تاخیر کا شکار ہے۔ پاکستان میں عملے کی سطح کے آخری مشن کے تقریباً 100 دن گزر چکے ہیں جو 2008 کے بعد سب سے طویل تاخیر ہے۔
آئی ایم ایف نے جمعرات کو اس بات کا اعادہ کیا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بیل آؤٹ فنڈز کے اجرا کی منظوری سے قبل دوست ممالک سے بیرونی فنانسنگ کے وعدوں کا حصول ضروری ہو گا۔
تاہم پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گذشتہ جمعرات کو ایک سیمینار سے خطاب میں کہا تھا کہ ’پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ یا اس کے بغیر ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور ملک آئی ایم ایف کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کسی اضافی سخت اقدامات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘