پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سب تجزیہ کار غلط ثابت ہوں گے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ہو یا نہ ہو پاکستان دیفالٹ نہیں کرے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ سکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب میں کہا کہ ’پاکستان نو فروری سے آئی ایم ایف کے سٹاف لیول معاہدے کا انتظار کر رہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کیں اور ان کے مطابق معاہدے کے لیے اقدامات کیے۔‘
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف سٹاف لیول معاہدے کے لیے مزید وقت چاہتا ہے تو لے سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مئی اور جون میں تین عشاریہ سات ارب ڈالر کی ادائیگیاں بروقت کی جائیں گی جن کا انتظام بھی کر لیا جائے گا۔ آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہییں۔ ’دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کے حوالے سے کیے گئے وعدے جلد پورے ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کے ساتھ عالمی سیاست ختم ہونی چاہیے، دنیا کے کسی بھی کونے سے اٹھ کر تجزیہ کار پاکستان کو ڈیفالٹ کروانے پر لگے ہوئے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’اس سے متعلق آئے روز بیانات دینے والے تجزیہ کار منہ کی کھائیں گے، یہ تجزیہ کار کئی مہینوں سے پاکستان کو سری لنکا سے ملانے پر لگے ہیں۔ یہ تجزیہ کار غلط ثابت ہوں گے اور پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔‘
دوسری جانب وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے سکیورٹی ڈائیلاگ کی تقریب سے خطاب میں شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بارے میں کہا کہ ’بلاول بھٹو کا انڈیا جانا ایک اہم پیغام تھا۔‘
حنا ربانی کھر نے کہا کہ ’پاکستان خطے میں جاری کھیلوں سے دور رہنا چاہتا ہے، ملک نے اپنی تاریخ سے سبق سیکھا ہے۔ ہم ملک کی خود مختاری سے متعلق معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ سی پیک ہمارے ساتھ ساتھ پورے خطے کو مواقع فراہم کر رہا ہے۔‘