انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس نے ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ کو جنسی ہراسانی کے الزام گرفتار کرنے کے لیے احتجاج کے طور پر پارلیمنٹ کی جانب مارچ کرنے والے پہلوانوں اور ان کے درجنوں حامیوں کو حراست میں لے لیا۔
مارچ میں شریک بعض خواتین پہلوانوں نے اولمپکس میں تمغے جیت رکھے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انڈیا کے پہلوانوں کے ایک گروپ نے گذشتہ ماہ سے دھرنا دے رکھا ہے۔
ان کا الزام ہے کہ ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ برج بھوشن سنگھ نے خاتون پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا اور انہیں ڈرایا دھمکایا اس لیے انہیں گرفتار کیا جائے۔
اتوار کو پہلوانوں نے انڈیا کی نئی پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی جس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی نے کرنا تھا لیکن سینکڑوں کی تعداد میں تعینات پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔
جن لوگوں کو حراست میں لے کر بسوں میں بٹھا کر لے جایا گیا ان میں اولمپک مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی پہلوان ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا بھی شامل ہیں۔
نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی نے ایک سینئیر پولیس اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ’ہم اپنی کھلاڑیوں کا احترام کرتے ہیں لیکن ہم افتتاح میں کسی قسم کی گڑبڑ نہیں ہونے دیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
وزیر اعظم مودی کی طرف سے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح سے قبل قومی دارالحکومت میں سکیورٹی سخت کردی گئی تھی۔
کسانوں کے ایک گروپ نے احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت کے لیے شہر میں داخل ہونے کی کوشش جس کے بعد دہلی کے داخلی راستوں پر سکیورٹی اہلکاروں کو چوکس کر دیا گیا۔
قبل ازیں اس ماہ درجنوں کسانوں نے پہلوانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے شہر میں پولیس کی رکاوٹیں توڑ دی تھیں۔
دوسری جانب ریسلنگ فیڈریشن کے سربراہ برج بھوشن سنگھ جن کا تعلق مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ ہے، نے ہراسانی اور ڈرانے دھمکانے کے الزامات کی تردید کی ہے۔