خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں بالاکوٹ کے مقام پر سطح زمین سے ایک ہزار 250 فٹ اونچی اور سات ہزار فٹ لمبی زپ لائن نصب کیے جانے کے بعد کمپنی کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ ’دنیا کی بلند ترین زپ لائن ہے۔‘
یہ زپ لائن بالاکوٹ کے سیاحتی علاقے نوری ویلی بھونجہ میں نصب کیا گیا ہے، جس کا 27 مئی بروز ہفتہ ضلعی انتظامیہ نے افتتاح کیا۔
بالاکوٹ منصوبے کی مالک ہیونز وے زپ لائن ایڈونچر کمپنی کے چیف ایگزیکیٹیو محمد علی سواتی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ جب وہ دنیا کی بلند ترین زپ لائن کا دعویٰ کرتے ہیں تو یہ سمجھنا ہوگا کہ آیا سطح سمندر یا سطح زمین سے اونچائی کی بات ہو رہی ہے۔
’مجھے لوگ بتاتے ہیں کہ دنیا کا بلند ترین زپ لائن تو فرانس کا ہے۔ بات ٹھیک ہے لیکن یہ اونچائی سطح سمندر سے ہے۔ جبکہ ہماری اونچائی سطح زمین سے ہے۔ کچھ لوگوں نے کہا کہ دنیا کا بلند ترین زپ لائن تو الاسکا میں ہے، جس پر میرا جواب ہے کہ ہاں لیکن ان کی اونچائی صرف 1150 جبکہ ہماری زپ لائن کی اونچائی 1250 فٹ ہے۔ اس لیے یہ اعزاز اب پاکستان کو ملنا چاہیے۔‘
محمد علی سواتی نے کہا کہ پانچ سال قبل دبئی کے دورے میں زپ لائن اور دیگر امیوزمنٹ پارک دیکھنے کے بعد ان کی دلچسپی اس جانب بڑھ گئی تھی۔
اس سوال پر کہ آیا وہ زپ لائن کے نیچے جال بچھائیں گے، تو انہوں نے کہا: ’دراصل جال بچھانے پر جہاں منصوبے کا ڈبل خرچہ آتا ہے، وہیں یہ جال کسی حادثے کی صورت میں جان بچانے میں کوئی قابل قدر کردار ادا نہیں کرتا۔
’نیٹ یعنی جال کو ایک خاص حد تک کھینچا جاسکتا ہے، لیکن اگر زیادہ سخت کھینچا جائے تو یہ گرنے والے شخص کو زخمی کرکے اس کو بچا نہیں پائے گا۔ اب حل یہ ہے کہ ہم ہر چیز ڈبل لگائیں اور وزن کی حد زیادہ کردی گئی ہے۔’
زپ لائن کمپنی کے سی ای او نے بتایا کہ انہوں نے تمام مشینری اور سازوسامان فرانس اور برطانیہ کی مشہور برانڈز سے درآمد کیا ہے۔
تاہم دوسری جانب کاغان ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے ڈائریکٹر امین الحسن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ چند حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے زپ لائن فی الحال جزوی طور پر آپریشنل ہے۔
ڈائریکٹر کے ڈی اے نے بتایا کہ زپ لائن بہت ہی اونچائی پر نصب کیا گیا ہے، لہذا متعلقہ کمپنی کو زپ لائن کے نیچے جال لگانے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔
’ایس او پیز یہ کہتے ہیں کہ اگر اونچائی بہت زیادہ ہے تو نیٹ لگانا بھی لازمی ہے، اور فرسٹ ایڈ کٹ بھی بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہو۔
اگرکمپنی ان احکامات پر عمل پیرا نہیں ہوتی، تو ان کی این او سی منسوخ کروائی جاسکتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈائریکٹر امین الحسن نے بتایا کہ کے ڈی اے نے متذکرہ منصوبے کی منظوری دینے میں تین سال لگائے، جس کی وجہ اس منصوبے کے ہر پہلو اور زاویے میں حفاظتی اقدامات کو مدنظر رکھنا تھا۔
’جو منصوبہ جتنا بڑا ہوتا ہے اور اس میں جس قدر خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اس منصوبے میں اتنے ہی زیادہ ڈپارٹمنٹس کا عمل دخل ہوتا ہے۔ تاکہ ہر زاویے سے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا جاسکے۔ کیونکہ جب ایک حادثہ ہوتا ہے تو خبر پورے پاکستان کو پہنچتی ہے اور پھر ایک لمبے عرصے کے لیے سیاحت ڈسٹرب ہوجاتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ایڈونچر سپورٹس کے لیے کوئی قابل قدر قانون نہیں ہے اور اگر ہے بھی تو اس میں ایس او پیز کا فقدان پایا جاتا ہے۔
اس زپ لائن کا افتتاح ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کیپٹن بلال شاہد راؤ نے کیا، جنہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ عوام کو تفریح اور سہولیات بہم پہنچانے کے لیے انتظامیہ کو نجی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنی ہوتی ہے تاکہ انہیں آسانی سے سرمایہ کاری کرنے میں مدد ملے اور بہترین منصوبے پاکستان لائے جاسکیں۔ ’اسی سوچ اور جذبے کے تحت ہم نے بالاکوٹ زپ لائن کھولنے والی کمپنی کے ساتھ بھی تعاون کیا۔‘
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ متذکرہ زپ لائن ناران اور کاغان کے وسط میں میں واقع ہونے کی وجہ سے سیاحوں کو آسانی رہے گی اور نتیجتاً سیاحت کو فروغ ملے گا۔
ڈپٹی کمشنر مانسہرہ نے بتایا کہ افتتاح کے بعد خود انہوں نے بھی زپ لائننگ کی، اور اس سے کافی لطف اندوز ہوئے۔
’میں نے چراٹ سمیت دیگر مقامات پر زپ لائننگ کی ہے۔ یہاں اونچائی زیادہ تھی۔‘