سات کروڑ کی لاگت سے بنا ’اسلام آباد خواتین بازار‘ منتقل ہوگا: حکام

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین بازار کے ساتھ ساتھ سیکٹر جی 11 سے اتوار بازار بھی ختم کیا جائے گا کیوں کہ وہاں سے الیونتھ ایوینیو گزرے گا۔

اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ سات کروڑ روپے سے زائد لاگت سے بنائے جانے والے خواتین بازار کو جلد منتقل کر دیا جائے گا۔

ان کے مطابق ’موویبل‘ہونے کے باعث اس بازار کو منتقل کرنے میں تقریبا 25 فیصد نقصان ہوگا جبکہ بازار کے لیے نئی جگہ کا تعین چند روز میں کیا جائے گا۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان میمن نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ خواتین بازار کے ساتھ ساتھ سیکٹر جی 11 سے اتوار بازار بھی ختم کیا جائے گا کیوں کہ وہاں سے الیونتھ ایوینیو گزرے گا۔

ڈی سی اسلام آباد کے مطابق: ’خواتین بازار میں موویبل اشیا استمعال کی گئی ہیں جس پر سات کروڑ سے زائد کی لاگت آئی تھی، جسے مکمل کیا جا چکا تھا اور افتتاح بھی کر دیا گیا تھا۔ لیکن الیونتھ ایوینیو کی وجہ سے یہ بازار شفٹ کرنا ہے، یہاں لگائی گئی چیزیں چونکہ موویبل ہیں اس لیے انہیں اٹھا کر دوسری جگہ لگا دیا جائے گا۔‘

اس بازار کو شفٹ کرنے یا مسمار کرنے پر نقصان سے متعلق ڈی سی نے کہا کہ تکنینکی معاملے کا انہیں علم نہیں اس لیے وہ یہ نہیں بتا سکتے لیکن اس پر مزدوری کا خرچہ آئے گا اور شفٹ کرنے کے دوران اگر کوئی چیز ٹوٹتی ہے تو وہ نقصان ہوگا۔

’ممکن ہے کہ 20 سے 25 فیصد نقصان ہو لیکن زیادہ نہیں ہوگا کیوں کہ یہ چیزیں موویبل ہیں۔

’خواتین بازار ختم کر کے چھ بازار بنانے ہیں جن میں سے ایک یہ بازار ہوگا۔ اس بازار کے لیے میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد نے کیپیٹل ڈولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو پروپوزل بھیج دیا ہے۔ سی ڈی اے کی جانب سے منظوری کے بعد خواتین بازار سمیت دیگر اتوار بازار کی جگہ کا تعین کیا جائے گا، جس کے بعد ان کی تعمیر کا کام شروع کر دیا جائے گا۔‘

ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ خواتین بازار کو بچانے کے لیے ایک کوشش کی گئی تھی۔

’اس معاملے پر مشاورت کی گئی، کیوں کہ الیونتھ ایوینیو فلائی اوور ٹیڑھا ہو جاتا اس لیے خواتین بازار اور اتوار بازار کو بچانا ممکن نہیں ہو سکا۔ اس لیے انہیں ختم کر کے شفٹ کرنا ہوگا۔‘

عرفان میمن نے مزید بتایا کہ سیکٹر جی 11 میں واقع اتوار بازار ویسے بھی عارضی تھا۔

پارلیمان میں خواتین بازار کی بازگشت

یہ معاملہ رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی نے ایوان میں بھی اٹھایا۔ قومی اسمبلی میں ان کے سوال میں جمع کروائے گئے وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ خواتین بازار سیکٹر جی 11 میں قائم کیا گیا تھا تاہم تکنیکی مسائل کے باعث فعال نہیں ہو سکا۔ یہ بازار الیونتھ ایوینیو کے راستے میں آتا ہے اسے شروع نہیں کیا جا سکا۔

اخراجات کے حوالے سے متعلق ایک سوال پر ایوان کو بتایا گیا کہ اس بازار کے قیام پر تقریبا سات کروڑ آٹھ لاکھ روپے خرچ ہوئے۔ اس بازار میں 98 سٹالز ہیں جن میں دو ٹک شاپس، بچوں کے کھیلنے کا علاقہ اور سات واش رومز بنائے گئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق اس بازار کا کرایہ طے نہیں ہوا تھا۔

وزیر مملکت برائے قانون شہادت اعوان نے اس معاملے پر ایوان کو بتایا کہ یہ بازار گذشتہ حکومت نے شروع کیا تھا۔ اس منصوبے کی ذمہ دار پچھلی حکومت ہے، اس بازار کا مسئلہ حل کرنا موجودہ حکومت کی ذمہ داری تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس بازار کا افتتاح پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں اس وقت کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کیا تھا۔

“شہادت اعوان کے مطابق: ’کسی سٹڈی اور پلاننگ کے بغیر یہ بازار شروع کیا گیا اور اسے الیونتھ ایونیو کے رائٹ آف وے میں قائم کیا گیا اور سی ڈی اے کے پلاننگ ونگ سے کوئی مشاورت کیے بغیر اسے شروع کیا گیا۔ اس وجہ سے اس بازار کو فعال نہیں کیا جا سکا تاہم اب اسے نئی جگہ پر لگایا جائے گا۔

’مناسب منصوبہ بندی کے بعد نئی جگہ کی نشاندہی کی جائے گی، اس منصوبے کے لیے فنڈز کے انتظامات بھی کر لیے ہیں۔ ہم لیڈیز بازار قائم کریں گے اور یہ محض اعلان نہیں ہوگا بلکہ اسے جلد فعال کیا جائے گا۔‘

شگفتہ جمانی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’جن ذمہ داران نے منصوبہ بندی کے بغیر اسے شروع کیا ان کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے کیوں کہ اس سے حکومت کے کروڑوں روپے خرچ ہوئے۔

شہادت اعوان نے کہا ان افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی جنہوں نے مبینہ طور پر اس منصوبے میں فنڈز کا غلط استعمال کیا۔

شہادت اعوان نے مزید کہا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد بازار کا کام شروع کر دیا جائے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین