اسلام آباد ہائی کورٹ نے کوئٹہ وکیل قتل کیس میں عمران خان کو دو ہفتے کی حفاظتی ضمانت جبکہ دیگر نو مقدمات میں بھی 12 جون تک حفاظتی ضمانتیں منظور کر کے انہیں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔
کالی شیٹس کے گھیرے میں سفید شلوار قمیض اور کالی واسکٹ میں ملبوس عمران خان نے سیاہ چشمہ لگا رکھا تھا جبکہ ہاتھ میں تسبیح تھامی ہوئی تھی۔ انہیں گیٹ پر شدید بھیڑ اور دھکم پیل کی وجہ سے اندر آنے میں مشکل پیش آئی۔ عمران خان کے گارڈز بھی کمرہ عدالت آنا چاہتے تھے، لیکن فہرست میں نام نہ ہونے کے باعث سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں اندر آنے کی اجازت نہیں دی۔ پانچ منٹ رکنے کے بعد پھر عمران خان کو اکیلے ہی کمرہ عدالت میں آنا پڑا۔
’نو مئی کو جنہوں نے بھی عمارتیں جلائی ہیں ان سب کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے‘
دو بج کر تین منٹ پر عمران خان کمرہ عدالت پہنچے تو صحافیوں نے ان کی نشست کے گرد گھیرا ڈال لیا۔ انڈپینڈنٹ اردو کے سوال جس میں پوچھا گیا کہ ’کل آئی ایس پی آر کی جانب سے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا بیان آیا جس میں کہا گیا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث کرداروں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا اس پر آپ کیا کہیں گے؟‘
عمران خان نے جواب دیا، ’نو مئی کو جنہوں نے بھی عمارتیں جلائی ہیں ان سب کے خلاف ایکشن ہونا چاہیے، اور اس پر آزاد تحقیقات ہونی چاہیے، لیکن پرامن احتجاج کرنے سے آئین نہیں روکتا۔ ایسا کوئی نو گو ایریا نہیں جہاں پرامن احتجاج نہیں ہو سکتا۔‘
کارروائی میں کیا ہوا؟
دو بج کر 51 منٹ پر کیس کی سماعت ہوئی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ نو مئی واقعات کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف چھ نئے مقدمات بنائے گئے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ کوئٹہ میں ایک نئی ایف آئی آر بھی درج ہوئی ہے، ایف ایٹ کچہری کے ایک کیس کے لیے آج جوڈیشل کمپلیکس میں عدالت بنائی گئی ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے احکامات جاری کیے تھے، ہم چاہتے ہیں کہ چھ نئے مقدمات کو اسی کورٹ میں سنا جائے۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’آپ کو وہیں جانا پڑے گا، ہم پروٹیکشن دے دیں گے۔‘ کچہری کی ایف ایٹ سے منتقلی میں شاید ہفتہ دس دن مزید لگ جائیں گے، درخواستوں پر جوڈیشل کمپلیکس میں سماعت ہو سکتی ہے، اس حوالے سے مناسب حکم جاری کریں گے، چیف جسٹس نے عمران خان کی ضمانت کی آٹھ درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔
لگتا ہے فوجی عدالت میرے لیے بنائی گئی ہیں
اس دوران عدالت میں سکیورٹی اہلکاروں کے روکنے کے باوجود عمران خان نے اشارے سے صحافیوں کو قریب بلایا۔ وہ مضطرب لگ رہے تھے، لگ رہا تھا کہ وہ بہت سی باتیں کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ارد گرد کھڑے صحافیوں کو بتانا شروع کیا کہ ’میرے خلاف ڈیڑھ سو کیسز بنائے گئے ہیں۔ لگتا ہے فوجی عدالتیں میرے لیے ہی بنائی گئی ہیں۔ فوجی عدالتوں کا مطلب ہے انصاف ختم ہو گیا ہے۔‘
عمران خان نے مزید کہ کہ ’آئندہ انتخاب میں اللہ نے ہمیں الیکٹیبلز سے آزاد کر دیا ہے۔ آئندہ انتخاب میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ جیتے گا۔ ہر حلقے میں ہمارے سات سات امیدوار ہیں۔ مذاکرات اپنے لیے نہیں ملک کے لیے چاہ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کسی جماعت کو توڑنا جمہوریت کو توڑنا ہے۔ میں اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آیا تو یہ الیکشن سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟‘
اسی دوران سیلفی کے شوقین وکلا اپنا موبائل لیے عمران خان کے قریب آ گئے اور تصویریں بنانے کی کوشش کی لیکن اسلام آباد پولیس کے اہلکار نے انہیں کہا کہ ’چیف جسٹس اپنے چیمبر سے کیمرے میں دیکھ رہے ہیں ایسا نہ کریں۔‘ پھر انہوں نے انسداد دہشت گردی کے اہلکاروں کو آگے آنے کا کہا اور صحافیوں کو پیچھے کر دیا۔
کوئٹہ عدالت جانے کے لیے حفاظتی ضمانت منظور
اتنی دیر میں دس منٹ گزر گئے اور دوبارہ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن پر مشتمل ڈویزنل بینچ عدالت میں آ گیا۔ کوئٹہ میں وکیل کے قتل پر ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر چار منٹ کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراضات عائد کیے ہیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ جانا ہمارے لیے کچھ مشکل ہے۔ آج 16 مقدمات میں اسلام آباد میں پیش ہو رہے ہیں۔ عید کے بعد تک حفاظتی ضمانت کی استدعا ہے۔
اس پر عدالت نے کوئٹہ میں درج مقدمہ میں دو ہفتوں کے لیے ضمانت منظور کرتے ہوئے عمران خان کو دو ہفتے میں متعلقہ عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
اس کے بعد عمران خان جوڈیشل کمپلیکس روانہ ہو گئے۔ جہاں اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں درج جوڈیشل کملپیس ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے آٹھ کیسز ہیں۔
جوڈیشل کمپلیکس میں کیا ہوا؟
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج راجہ جواد عباس نے عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی تو عمران خان سماعت کے آغاز پر روسٹرم پر آ گئے اور بتایا کہ ’وزیر داخلہ نے خود کہا تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے، اتنا زیادہ باہر آنا میرے لیے آسان نہیں، میرے چیف سکیورٹی افسر کو اٹھا کر لے گئے، لاہور سے آنے جانے میں خرچہ بہت ہے، ویڈیو لنک کے ذریعے تفتیش کر لی جائے، ابھی میں نے نیب دفتر بھی جانا ہے، کیسے ممکن ہے کہ اتنے کیسز میں ایک ساتھ شامل تفتیش ہو جاؤں، صبح لاہور میں ضمانتیں لینے کے بعد اب اسلام میں موجود ہوں۔‘
وکیل سلمان صفدر نے عید کے بعد تک ضمانت کی استدعا کی لیکن انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 19 جون تک آٹھ مقدمات میں ضمانت منظور کی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کی سماعت کے لیے عمران خان جوڈیشل کملپیکس میں ہی ایڈیشنل سیشن جج سکندرخان کی عدالت میں پہنچ گئے، جہاں عدالت نے عمران خان کی 50ہزار روپے مچلکوں کے عوض 19 جون تک ضمانت منظور کرلی۔
آج کتنے مقدموں میں پیشی ہے؟
عمران خان 19 مقدمات میں ضمانتوں کے لیے جمعرات کے روز اسلام آباد پہنچے۔ جوڈیشل کمپلیکس میں آٹھ جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نو ضمانت کی درخواستیں آج ہی سماعت کے لیے مقرر ہوئی۔
ضمانت کی نو درخواستیں سنگل بنچ میں جبکہ کوئٹہ میں وکیل کے قتل کے مقدمہ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست ڈویژن بنچ میں سماعت کے لیے مقرر ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق سات نئی ضمانت کی درخواستوں، اور دو پرانی درخواستوں محسن شاہ نواز رانجھا اقدم قتل، اداروں کے خلاف بیان بازی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جبکہ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ سماعت کی۔
نو مئی کے تناظر میں چھ مقدمات ، توشہ خانہ جعلسازی کے ایک مقدمے میں درخواست ضمانت دائر ہوئی۔ جبکہ چئیرمین پی ٹی آئی نے کوئٹہ وکیل قتل کے مقدمہ میں بھی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
اس کے علاوہ دو ضمانت کی درخواستیں محسن شاہ نواز رانجھا اقدام قتل اور اداروں کے خلاف بیان بازی کی بھی تھیں۔