معاشی مشکلات میں گھرے پاکستان میں اقتصادی ترقی کے اشاریے تو اگرچہ تخمینوں سے کم ہی رہے لیکن 2022-23 کے سالانہ اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ ملک میں گدھوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور گذشتہ سال کے مقابلے میں ان کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق 2020 میں گدھوں کی تعداد 56 لاکھ تھی جو اگلے سال بڑھ کر 57 لاکھ ہو گئی اور اب یہ تعداد 58 لاکھ ہے۔
گدھوں کے مقابلے میں گھوڑوں کو دیکھیں تو ان کی تعداد میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا۔ اقتصادی سروے کے اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں بھی ملک میں چار لاکھ گھوڑے تھے اور تین سال بعد بھی ان کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
اونٹوں کی تعداد میں بھی گذشتہ تین سالوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا اور اب بھی ملک میں 11 لاکھ اونٹ ہی ہیں۔ البتہ بھینسوں اور بھیڑ، بکریوں کی تعداد بڑھی ہے۔
جانوروں کی تعداد میں اضافے کو پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی سے جوڑا جاتا ہے اور اس وقت اگر ملک کی معشیت میں اگر کسی شعبے میں کچھ بہتری آئی تو زراعت ہی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان میں تو عموما گدھے سامان لانے اور لے جانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں لیکن اب ان کا استعمال قدرے کم ہوا ہے کیوں کہ ان کی جگہ اب مشینری نے لے لی ہے۔
گدھوں کی تعداد میں اضافہ کچھ لوگوں کے کام تو اب بھی آئے گا، خاص طور پر وہ جو زراعت سے وابستہ ہیں۔ لیکن حالیہ برسوں میں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ پڑوسی ملک چین میں گدھوں کی بہت مانگ ہے اور 2019 میں خیبرپختوا حکومت نے کوشش کی تھی چین کو گدھوں کی برآمد کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جائیں۔
گذشتہ چند سالوں کے دوران گدھوں کی فارمنگ کے منصوبوں کی تجاویز بھی سامنے آئیں جن میں مانسہرہ، ڈیرہ اسماعیل خان اور پشاور میں گدھوں کی افزائش کے فارم بنانے کی تجاویز تھی لیکن ان پر عملی طور پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
سال 2022-23 کے سالانہ اقتصادی سروے سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ پاکستان میں گدھوں کی کوئی کمی نہیں اور یہ جانور نہ صرف اپنے ملک کے لوگوں کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار ہے بلکہ اگر اس کی افزائش کی جائے اور اگر پڑوسی ملک چین سے کوئی معاہدہ ہو جائے تو گدھوں کو فروخت کر کے زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔