امریکہ بھر کے ہوائی اڈوں پر کسٹم اینڈ باڈر پروٹیکشن (سی بی پی) کمپوٹر سسٹم شٹ ڈاؤن ہونے کے بعد ہزاروں مسافر پھنس کر رہ گئے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی ہیڈ کواٹرز سے جاری ہونے والے ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’سی بی پی افسران متبادل طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی مسافروں کو اس وقت تک عارضی سہولت کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہیں جب تک کہ نظام دوبارہ آن لائن نہیں ہو جاتا۔‘
امریکہ پہنچنے والے غیرملکی مسافروں کو سرحدی عہدیداروں کی جانب سے کڑی جانچ سے گزرنا پڑتا ہے جس میں دہشت گردی یا دوسرے جرائم میں ملوث ہونے کے شبہہ میں ان مسافروں کے ڈیٹا بیس کی پڑتال بھی شامل ہے۔
امریکہ کے سب سے مصروف نیویارک جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ائیرپورٹ اور لاس اینجلس انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے بھی اس شٹ ڈاؤن کی تصدیق کی ہے۔
اس شٹ ڈاؤن کے بعد ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر امریکہ داخل ہونے والے مسافروں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔
سارہ بیرڈ نامی مسافر نے نیویارک پہنچنے کے بعد ایک لمبی قطار کی تصور کے ساتھ ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا: "جے ایف کے پر کسٹم لائن کا اس سے بہتر کیا منظر ہو سکتا ہے۔ لوگوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ دس گھنٹوں کی پرواز کے بعد اس سے بدتر کیا ہو گا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید لکھا: ’میں گلوبل انٹری لائن میں موجود ہوں اور باقاعدہ قطاروں میں اگر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں مسافر کھڑے ہیں۔‘
دیگر مسافروں نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی مشکلات کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی کے ہوائی اڈے پر موجود ایک مسافر کے مطابق ڈولس ائیرپورٹ پر پانچ ہزار سے زیادہ مسافر قطاروں میں کھڑے ہیں جبکہ ایک اور مسافر نے نیویارک کے ای ڈبلیو آر ائیر پورٹ کی بھی ایسی ہی منظر کشی کی ہے۔
کینیڈا سے آنے والے مسافروں کو بھی امریکہ میں بارڈر کراسنگ پر دشواری کا سامنا ہے جبکہ ٹورنٹو جیسے ہوائی اڈوں کے ’پری کلیئرنس‘ زونز میں بھی ایسی ہی صورتحال کی اطلاعات ہیں۔
سیئٹل ہوائی اڈے نے مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3 بجے ٹویٹ میں کہا: ’سی بی پی سسٹم آن لائن پر واپس آچکے ہیں اور پھنسے ہوئے مسافروں کو کلیئر کرنے کے لیے کارروائی ہو رہی ہے۔‘
لیکن دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ابھی تک اس بیان کی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
اگرچہ یہ معاملہ صرف امریکہ داخل ہونے والے مسافروں پر ہی اثر انداز ہوتا ہے لیکن یہ روانگی کے عمل کو بھی متاثر کر سکتا ہے- مثال کے طور پر اگر یورپ سے پہنچنے والے طیارے ایئرپورٹس گیٹس پر موجود رہیں گے تو وہاں سے روانہ ہونے والے طیاروں کو جگہ کی عدم دستیابی کے باعث تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔