’کیٹرینا،‘ ’نرگس،‘ ’گلاب،‘ ’نیلوفر‘ اور ’ہُدہُد،‘ دنیا میں سمندری طوفانوں کو نام دینے کی روایت بہت پرانی ہے۔ ان ناموں کا طوفانوں کی نوعیت یا شدت سے تعلق نہیں ہوتا، بلکہ پہلے ہی سے نام منتخب کیے جاتے ہیں اور حروفِ تہجی کی ترتیب سے اُس سیزن میں آنے والے طوفانوں کو نام دیے جاتے ہیں۔
یہ نام کون تجویز کرتا ہے؟ دنیا کے مختلف خطوں میں آنے والے طوفانوں کے نام اس خطے کے ممالک تجویز کرتے ہیں۔ بحیرہ عرب اور بحرِہند میں سمندری طوفانوں کو نام دینے کے لیے ایک پینل بنایا گیا ہے جس میں پاکستان، انڈیا، بنگلہ دیش، میانمار، تھائی لینڈ، مالدیپ، سری لنکا، عمان، ایران، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔
طوفان کے نام رکھنے کے لیے 2020 میں اس پینل کی جانب سے 163 ناموں پر مشتمل فہرست ترتیب دی گئی ہے۔ اس فہرست میں سمندری طوفانوں کے ناموں کے کل 13 کالم ہیں۔ ہر کالم میں اسی طرح مجوزہ ناموں کو ملکوں کے حروفِ تہجی کی ترتیب سے رکھا گیا ہے۔
اسی حروف تہجی کے اعتبار سے تجویز کردہ ناموں کو منتخب کیا جاتا ہے اور ایک نام ایک دفعہ ہی منتخب کیا جا سکتا ہے۔ نئے طوفان کی صورت میں فہرست میں سے اگلا نام منتخب کر لیا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالیہ طوفان ’بپرجوئے‘ 2020 میں بننے والی فہرست کے اعتبار سے 14واں طوفان ہے، اس کے لیے باری کے اعتبار سے بنگلہ دیش کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ بنگالی زبان میں بپرجوئے کا مطلب ’تباہی‘ ہے۔ 2017 میں اسی نام سے ایک بنگالی فلم بھی بن چکی ہے۔
چند ہفتے قبل آنے والے طوفان ’مخا‘ کا نام یمن کا تجویز کردہ تھا۔ اگر مستقبل میں کوئی طوفان آتا ہے تو اسے انڈیا کا مجوزہ نام ’تیج ‘ دیا جائے گا۔ اس کے بعد آنے والے طوفانوں کو ’ہامون‘ (ایران)، ’مِدھل‘ (مالدیپ)، ’میشانگ‘ (میانمار)، ’ریمل‘ (عمان) اور ’آسنا‘ (پاکستان) نام دیا جائے گا۔
ستمبر 2021 میں آنے والے طوفان کو پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ نام ’گلاب‘ دیا گیا۔ پاکستان کی جانب سے دیے گئے مزید ناموں میں آسنا، صاحب، افشاں، مناہل، شجانہ، پرواز، زناٹا، صرصر، بادبان، سراب، گلنار اور واثق شامل ہیں۔
اسی طرح دیگر ممالک کی جانب سے تجویز کردہ دلچسپ ناموں میں آگ، طوفان، پِنکو، رباب، لو لو، سہیل، صدف، ریحان، بہار، آصف جیسے نام شامل ہیں۔
طوفان کو نام دینے کے لیے کچھ اصول اور قواعد و ضوابط بھی متعین ہیں۔ جیسا کہ نام غیر جانبدار، مہذب اور مختصر ہو۔ یہ خیال بھی رکھا جاتا ہے کہ نام سیاسی و ثقافتی لحاظ سے سبھی کے لیے قابل قبول ہو۔
ماہرین کے مطابق طوفان کو نام دینے سے لوگوں کو اسے یاد رکھنے اور بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق مخصوص نام طوفان کی صورت میں عوام کے لیے حفاظتی اقدامات اور انتباہی پیغامات جاری کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے جبکہ لوگ ان خبروں میں دلچسپی بھی لیتے ہیں، کیونکہ دیگر اصطلاحات کے مقابلے میں نام یاد رکھنے میں آسانی رہتی ہے۔