پنجاب پولیس کی جانب سے صوبہ بھر کے مختلف شہروں میں ماڈل خدمت مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
ان مراکز کے ساتھ تحفظ مراکز بھی بنائے گئے ہیں جن میں بے بس و لاچار خواجہ سراؤں کو قانونی و سماجی مدد فراہم کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
ان مراکز میں سماجی رہنماؤں کے ذریعے لاوارث اور غریب بچوں کو فٹ پاتھ پر ہی تعلیم و تربیت خاص طور پر بنیادی اسلامی تعلیم دی جاتی ہے۔
لاہور میں لبرٹی مارکیٹ سے ملحقہ خدمت مرکز کے ساتھ بھی ایسا ہی ایک تحفظ مرکز قائم ہے، جہاں نہ صرف بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے ٹیم موجود ہے، بلکہ خواجہ سراؤں کی مدد کے لیے وکٹم سپورٹ آفیسر کے عہدے پر خواجہ سرا کو ہی بھرتی کیا گیا ہے۔
اس مرکز کے زیر انتظام پیشہ ور سماجی کارکنوں کی ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے جو لاوارث اور غریب بچوں کو چوراہوں، بازاروں اور سڑکوں پر بھیک مانگتے یا چیزیں بیچتے ہوئے وہیں تعلیم و تریبت دیتی ہے۔
انچارچ لبرٹی تحفظ مرکز اسما نورین کے مطابق یہاں خواجہ سراؤں کو قانونی اور سماجی مدد کو ممکن بنایا جاتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسما نورین کا کہنا تھا: ’پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں قائم تحفظ مراکز کی ذمہ داری ہے کہ وہاں آنے والے کسی بھی متاثرہ خواجہ سرا یا خاتون کی فوری مدد کی جائے۔‘
وکٹم سپورٹ آفیسر معصومہ علی نے کہا کہ ان کے فرائض میں تحفظ مرکز میں آنے والے مجبور و لاچار خواجہ سراؤں کی مدد کرنا شامل ہے۔ ’میرا کام خواجہ سراؤں کے ساتھ تھانوں یا دیگر محکموں میں جاکر ان کے مسائل حل کرانا ہے۔‘
تحفظ مرکز میں مدد کے لیے آنے والی لاہور شہر کی رہائشی خواجہ سرا تاشہ بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ آبائی گھر میں رہائش پذیر ہیں۔ لیکن خواجہ سرا ہونے کی وجہ سے اہل محلہ میں کچھ لوگ انہیں تنگ کرتے ہیں۔
’ہم پر مکان خالی کروانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور محلے میں چوری وغیرہ کی صورت میں الزام مجھ پر لگا دیا جاتا ہے۔