اقوام متحدہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پیر کو اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کے قیام کے فیصلے پر عملدرآمد روک دے۔
بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اسرائیل سے یہ فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس عمل کو پریشان کن اور تشویش ناک قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایک بیان میں کہا کہ ’سیکریٹری جنرل نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہودی آبادکاری بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ ایک قابل عمل دو ریاستی حل اور منصفانہ، دیرپا اور جامع امن کے حصول میں بڑی رکاوٹ ہے۔‘
فرحان حق کا کہنا تھا کہ ’ان غیر قانونی بستیوں میں توسیع کشیدگی اور تشدد کا بڑا محرک ہے اور انسانی ضروریات پوری کرنے کو مزید مشکل بناتی ہے۔‘
واضح رہے کہ اسرائیل کی کابینہ نے اتوار کو ایک قرارداد منظور کی ہے جس کے تحت مغربی کنارے میں یہودی بستیوں میں تعمیراتی عمل کی منظوری کی کارروائی مختصر ہو جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے بعد وزیر خزانہ بیزالیل سموتریچ کو جو وزارت دفاع میں وزیر کے طور پر بھی کام کرتے ہیں کو تعمیراتی عمل کے ایک مرحلے کی منظوری کا اختیار مل جائے گا۔
اسرائیلی کابینہ کے اس فیصلے سے وہ پالیسی تبدیل ہو جائے گی جو گذشتہ 27 سال سے چلی آ رہی ہے۔
ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے اسرائیلی منصوبوں سے ’سخت پریشانی‘ ہے۔
اسرائیلی منصوبوں سے جو بائیڈن انتظامیہ کے اسرائیل کی طرف سے کیے گئے سابقہ وعدوں کی واضح خلاف ورزی ہوتی ہے۔
اپنے ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کہہ چکے ہیں کہ ’امریکہ اسرائیلی حکومت کے مغربی کنارے میں 4000 سے زیادہ آبادکاری یونٹوں کے لیے منصوبہ بندی کو آگے بڑھانے کے مبینہ فیصلے سے سخت پریشان ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم اسرائیل کے سیٹلمنٹ ایڈمنسٹریشن کے نظام میں ان تبدیلیوں کی خبروں سے پریشان ہیں جن سے بستیوں کی منصوبہ بندی اور منظوری کے عمل میں تیزی آتی ہے۔‘