امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی توسیع سے قیام امن کے راستے میں رکاوٹ پیدا ہو گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق واشنگٹن میں اسرائیل کے حامی لابی گروپ امریکن اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی (اے آئی پی اے سی) سے خطاب میں اینٹنی بلنکن نے اسرائیل کی سلامتی اور اسرائیل فلسطین تنازعے کے دو ریاستی حل کے لیے امریکی عزم کو جاری رکھنے کا وعدہ کیا۔
بلنکن نے اس حوالے سے بھی متنبہ کیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے اسرائیل کے ساتھ الحاق کے لیے اقدامات یا مقدس مقامات کے حوالے سے صورت حال خراب کرنے سے دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔
تاہم امریکی وزیر خارجہ نے ان مخصوص مقدس مقامات کا نام نہیں لیا، جن کا وہ حوالہ دے رہے تھے۔
اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ ’(یہودی) بستیوں کی توسیع امید کے اس افق کے لیے واضح طور پر ایک رکاوٹ ہے جسے ہم تلاش کر رہے ہیں۔‘ ان کی بات پر حاضرین خاموش رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا: ’اسی طرح مغربی کنارے کے الحاق کی جانب کوئی بھی قدم چاہے وہ ریاستی ہو یا غیر ریاستی، مقدس مقامات کی تاریخی حیثیت میں تبدیلی، مکانات کی مسلسل مسماری اور ان گھروں میں نسلوں سے آباد خاندانوں کی بے دخلی سے دو ریاستی حل کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔ ایسی کارروائیاں روزمرہ کے بنیادی احترام کو بھی مجروح کرتے ہیں جس کے تمام لوگ حقدار ہیں۔‘
امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل کے ساتھ دیرینہ امریکی وابستگی کا خاکہ بھی پیش کیا اور کہا کہ اسرائیل کے سرفہرست دشمن ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنے کے تمام راستے موجود تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اینٹنی بلنکن نے کہا کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں سلامتی، استحکام اور خوشحالی کو بڑھانے کے ایک ذریعے کے طور پر اسرائیل کو خطے کا حصہ بنانے میں مدد کے لیے کام جاری رکھے گا۔
انہوں نے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دورہ سعودی عرب سے قبل اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا: ’اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان معمول کے تعلقات کو فروغ دینے میں امریکہ کا حقیقی قومی سلامتی کا مفاد ہے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں بلکہ حقیقت میں ہمیں اس عمل کو فروغ دینے میں ضروری کردار ادا کرنا ہو گا۔‘
انہوں نے کہا کہ جوبائیڈن انتظامیہ کو کوئی شبہ نہیں کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان مکمل سفارتی تعلقات کے قیام کا کام جلد اور آسانی سے کیا جا سکتا ہے۔
بقول اینٹنی بلنکن: ’لیکن ہم اس نتیجے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں، جس میں اس ہفتے میرا جدہ اور ریاض کا دورہ بھی شامل ہے جس میں سعودی اور خلیجی ہم منصبوں سے بات چیت ہو گی۔‘
توقع ہے کہ بلنکن آج یعنی منگل کی شام جدہ پہنچیں گے۔