چیئرمین سے اختلاف تھا تو اسد عمر پہلے الگ ہوتے: پی ٹی آئی

ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن نے اسد عمر کے حالیہ انٹرویو پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کو چیئرمین یا پارٹی فیصلوں سے اختلاف تھا تو وہ پہلے ہی منصب سے الگ ہو جاتے، وہ مشکل وقت سے پہلے یہ موقف اختیار کرتے ہوئے الگ ہوتے تو اس میں وزن ہوتا۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر 24 مارچ 2023 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے (تصویر: اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کو پارٹی چیئرمین عمران خان کی ٹکراؤ کی حکمت عملی سے اتفاق نہیں تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے پارٹی عہدے سے استعفی دیا۔

اسد عمر رہائی کے بعد پہلی مرتبہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے پروگرام ’آف دا ریکارڈ‘ میں مہمان کے طور پر آئے جہاں کاشف عباسی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’عمران خان لیڈر ہیں، وہ جو حکمت عملی اختیار کرنا چاہیں کر سکتے ہیں، لیکن میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔‘

انہوں نے کہا کہ بطور سیکریٹری جنرل، ان کا کام حکمت عملی پر عمل کروانا تھا لیکن ’میں اس سٹریٹجی پر کیسے عمل کرواتا جس پر میں یقین نہیں رکھتا۔‘

اسد عمر کے اس انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی اپنی رائے دیے بغیر رہ نہ پائے جہاں ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کے حامی اسد عمر پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے تو دوسری جانب دیگر پارٹیوں سے وابستہ افراد نے اسد عمر کی باتوں کو سراہا۔

وقاص احمد خان نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ محترم اسد عمر صاحب اگر پارٹی چھوڑنی ہی ہے تو آج ہی چھوڑ دیں۔ آپ نے عین اس وقت پریس کانفرنس کی جب تحریک انصاف کو بطور جنرل سیکرٹری مضبوط بیان کی اشد ضرورت تھی۔ آپ کا فیصلہ آپ بہتر جانتے ہیں کہ آپ نے یہ فیصلہ کیوں لیا، میں اِس پر بات کرنا فی الحال مناسب نہیں سمجھتا۔‘

شعیب حسن اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’آج اسد عمر  صاحب کے انٹرویو کو لب لباب یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ بات چیت کرنے پر ہی پاکستان اس جھمیلے سے نکل سکتا ہے ورنہ ممکن نہیں۔

عمران خان کی ہاں اور نہ میں پاکستان کا فیصلہ ہے اور عمران خان کا جواب پچیس کروڑ عوام کا فیصلہ ہے۔‘

 

احمد وڑائچ نے اسد عمر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اسد عمر نے بہترین انٹرویو دیا ہے، ان ہی باتوں میں حل موجود ہے، باقی صرف تباہی ہے، انصافیوں کو جذبات ایک طرف رکھ کر انٹرویو سننا چاہیے، دماغ کا استعمال کریں۔‘

دوسری جانب اسد عمرکے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ ’اسد عمر کے خیالات میں ابہام ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے موقع دیے جانے پر ڈیل کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی اسد عمر کے خیالات میں کنفیوژن ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان کا کہنا تھا کہ اسد عمر کو چیئرمین یا پارٹی فیصلوں سے اختلاف تھا تو وہ پہلے ہی منصب سے الگ ہو جاتے، اسد عمر پارٹی پر مشکل وقت سے پہلے یہ موقف اختیار کرتے ہوئے الگ ہو تے تو اس میں وزن ہوتا۔‘

پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن اپنی ٹویٹ میں بیان کرتے ہیں کہ ’ رات ایک پروگرام میں اسد عمر آدھا تیتر آدھا بٹیر کا راگ الاپتے دکھائی دیے۔ وہ ایک ایسے رویے کا دفاع کر رہے تھے جو ناقابل دفاع ہے۔ اگر وہ چیئرمین یا پارٹی کے بیانیے سے متفق نہیں تھے تو انہیں اُسی وقت استعفی دینے کی جُرات کرنی چاہیے تھی نہ کہ اب جب پارٹی ایک منظم حملے کی زد میں ہے۔ افسوس رسوائی ہی ایسے لوگوں کا سرمایہ ہوتی ہے اور اسی پر ان کا یقین بھی۔‘

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل