پاکستان تحریک انصاف کے سابق سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کو پارٹی چیئرمین عمران خان کی ٹکراؤ کی حکمت عملی سے اتفاق نہیں تھا اور اسی وجہ سے انہوں نے پارٹی عہدے سے استعفی دیا۔
اسد عمر رہائی کے بعد پہلی مرتبہ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے کے پروگرام ’آف دا ریکارڈ‘ میں مہمان کے طور پر آئے جہاں کاشف عباسی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ ’عمران خان لیڈر ہیں، وہ جو حکمت عملی اختیار کرنا چاہیں کر سکتے ہیں، لیکن میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔‘
انہوں نے کہا کہ بطور سیکریٹری جنرل، ان کا کام حکمت عملی پر عمل کروانا تھا لیکن ’میں اس سٹریٹجی پر کیسے عمل کرواتا جس پر میں یقین نہیں رکھتا۔‘
رہائی کے بعد اسد عمر کا پہلا انٹرویو، یہ کہنا کہ ہم بات ہی نہیں کرینگے دوسرے سیاستدانوں سے، اسد عمر نے اندر کی خبریں دیدی#ARYNews #OffTheRecord pic.twitter.com/439ODHD98X
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) June 19, 2023
اسد عمر کے اس انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا صارفین بھی اپنی رائے دیے بغیر رہ نہ پائے جہاں ایک طرف پاکستان تحریک انصاف کے حامی اسد عمر پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے تو دوسری جانب دیگر پارٹیوں سے وابستہ افراد نے اسد عمر کی باتوں کو سراہا۔
وقاص احمد خان نامی صارف کا کہنا تھا کہ ’ محترم اسد عمر صاحب اگر پارٹی چھوڑنی ہی ہے تو آج ہی چھوڑ دیں۔ آپ نے عین اس وقت پریس کانفرنس کی جب تحریک انصاف کو بطور جنرل سیکرٹری مضبوط بیان کی اشد ضرورت تھی۔ آپ کا فیصلہ آپ بہتر جانتے ہیں کہ آپ نے یہ فیصلہ کیوں لیا، میں اِس پر بات کرنا فی الحال مناسب نہیں سمجھتا۔‘
معذرت کے ساتھ! محترم @Asad_Umar صاحب اگر پارٹی چھوڑنی ہی ہے تو آج ہی چھوڑ دیں۔ آپ نے عین اس وقت پریس کانفرنس کی جب تحریک انصاف کو بطور جنرل سیکرٹری مظبوط بیان کی اشد ضرورت تھی۔ آپ کا فیصلہ آپ بہتر جانتے ہے آپ نے یہ فیصلہ کیوں لیا میں اِس پر بات کرنا فلحال مناسب نہیں سمجھتا
— Waqas Ahmad Khan Marwat (@WaqasKhanKTF) June 19, 2023
1/5 pic.twitter.com/2ikUwHyLns
شعیب حسن اپنی ٹویٹ میں لکھتے ہیں کہ ’آج اسد عمر صاحب کے انٹرویو کو لب لباب یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ بات چیت کرنے پر ہی پاکستان اس جھمیلے سے نکل سکتا ہے ورنہ ممکن نہیں۔
عمران خان کی ہاں اور نہ میں پاکستان کا فیصلہ ہے اور عمران خان کا جواب پچیس کروڑ عوام کا فیصلہ ہے۔‘
آج @Asad_Umar صاحب کے انٹرویو کو لب لباب یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ ہی بات چیت کرنے پر ہی پاکستان اس جھمیلے سے نکل سکتا ہے ورنہ ممکن نہیں۔
— شعیب حسن (@OfficialShoaibH) June 19, 2023
عمران خان کی ہاں اور نا میں پاکستان کا فیصلہ ہے اور عمران خان کا جواب پچیس کروڑ عوام کا فیصلہ ہے۔ pic.twitter.com/PQfQISOKRe
احمد وڑائچ نے اسد عمر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’اسد عمر نے بہترین انٹرویو دیا ہے، ان ہی باتوں میں حل موجود ہے، باقی صرف تباہی ہے، انصافیوں کو جذبات ایک طرف رکھ کر انٹرویو سننا چاہیے، دماغ کا استعمال کریں۔‘
اسد عمر @Asad_Umar نے بہترین انٹرویو دیا ہے، ان ہی باتوں میں حل موجود ہے، باقی صرف تباہی ہے، انصافیوں کو جذبات ایک طرف رکھ کر انٹرویو سننا چاہیے، دماغ کا استعمال کریں pic.twitter.com/0kxfuqF3WY
— احمد وڑائچ (@ahmad_sarwar_) June 19, 2023
دوسری جانب اسد عمرکے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ ’اسد عمر کے خیالات میں ابہام ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے موقع دیے جانے پر ڈیل کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے بھی اسد عمر کے خیالات میں کنفیوژن ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسد عمر کو چیئرمین یا پارٹی فیصلوں سے اختلاف تھا تو وہ پہلے ہی منصب سے الگ ہو جاتے، اسد عمر پارٹی پر مشکل وقت سے پہلے یہ موقف اختیار کرتے ہوئے الگ ہو تے تو اس میں وزن ہوتا۔‘
پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن اپنی ٹویٹ میں بیان کرتے ہیں کہ ’ رات ایک پروگرام میں اسد عمر آدھا تیتر آدھا بٹیر کا راگ الاپتے دکھائی دیے۔ وہ ایک ایسے رویے کا دفاع کر رہے تھے جو ناقابل دفاع ہے۔ اگر وہ چیئرمین یا پارٹی کے بیانیے سے متفق نہیں تھے تو انہیں اُسی وقت استعفی دینے کی جُرات کرنی چاہیے تھی نہ کہ اب جب پارٹی ایک منظم حملے کی زد میں ہے۔ افسوس رسوائی ہی ایسے لوگوں کا سرمایہ ہوتی ہے اور اسی پر ان کا یقین بھی۔‘
رات ایک پروگرام میں اسد عمر آدھا تیتر آدھا بٹیر کا راگ الاپتے دکھائ دیۓ۔ وہ ایک ایسے رویۓ کا دفاع کر رہے تھے جو ناقابل دفاع ہے۔ اگر وہ چیرمین یا پارٹی کے بیانیۓ سے متفق نہیں تھے تو انہیں اُسی وقت استعفی دینے کی جُرات کرنی چاہیۓ تھی نہ کہ اب جب پارٹی ایک منظم حملے کی زد میں ہے۔…
— Raoof Hasan (@RaoofHasan) June 20, 2023