سندھ کے ضلع میرپور خاص کے ایک گاؤں سے تعلق رکھنے والی ایتھلیٹ ثنا کو سپیشل اولمپکس پاکستان کی ٹیم نے تلاش کیا اور آج وہ جرمنی کے شہر برلن میں سپیشل اولمپکس ورلڈ گیمز میں حصہ لے رہی ہیں۔
ذہنی معذروی سے لڑتی ثنا الفاظ کی درست ادائیگی سے قاصر ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ کبھی اپنے بارے میں بتا نہیں سکیں کہ وہ کیسا محسوس کرتی ہیں۔
مگر پھر ایک دن ایسا ہوا کہ سپیشل اولمپکس پاکستان کی ایک ٹیم ان کے بارے میں سن کر انہیں ڈھونڈتی ہوئی ان کے گھر تک پہنچ گئی۔
اس ٹیم نے ثنا کے والدین کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ ان کا دماغ مختلف طریقے سے کام کرتا ہے اور دیگر انسانوں سے الگ سوچتا ہے۔
سپیشل اولمپکس پاکستان کی ٹیم کی اس بات کو سمجھنے میں ثنا کے والدین کو کافی وقت لگا۔
بالآخر، مسلسل قائل کرنے کے بعد، وہ ہچکچاتے ہوئے انہیں کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت دینے پر راضی ہوگئے۔
ثنا کی دادی اور چچا نے انہیں میرپور خاص کے کھیلوں کے میدان میں لانا شروع کیا، جو ان کے گاؤں سے 80 کلومیٹر دور تھا۔ آہستہ آہستہ اس میں باقاعدگی آتی گئی اور ثنا کو ہر بدھ، جمعے اور اتوار کو کھیلوں کی تربیت کے لیے گراؤنڈ میں لایا جانے لگا۔ جلد ہی، ان سب پر یہ واضح ہو گیا کہ ثنا کے پاس ایک سے زیادہ صلاحیتیں ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مسلسل پریکٹس سے ثنا نے ذاتی اور ایتھلیٹک دونوں سطحوں پر بہتری لانا شروع کی اور چھ ماہ کی تربیت اور مشق کے بعد، انہوں نے پاکستان ایئر فورس بیس کراچی میں ذہنی معذور بچوں کے لیے منعقدہ کھیلوں کے مقابلے میں حصہ لیا اور 100 میٹر دوڑ میں پہلی اور 200 میٹر کی دوڑ میں چوتھے نمبر پر آئیں۔
اس مقابلے نے ان کے والدین اور ان کی برادری کے افراد کی سوچ کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔
ثنا نے کھیلوں کی تربیت کا سلسلہ جاری رکھا اور پاکستان کے مختلف شہروں میں دیگر کیمپوں اور سرگرمیوں میں حصہ لیا جہاں انہوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
حال ہی میں، نیشنل گیمز میں ثنا نے پشاور میں 800 میٹر دوڑ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ اب ثنا اپنے علاقے اور اس سے باہر کے بہت سے علاقوں میں رہنے والے لوگوں کے لیے ایک تحریک بن چکی ہے اور لوگ ان کے ساتھ سیلفی لینا چاہتے ہیں۔