عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر قرض کے اجرا پر سٹاف لیول معاہدہ طے پانے کے بعد پیر کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے آغاز پر تیزی دیکھی گئی۔
آئی ایم ایف سے نیا سٹینڈ بائے معاہدہ 30 جون کو طے پایا تھا اور اس دوران ملک میں عید کی چھٹیاں تھیں، پیر کو ملک میں کاروباری ہفتے کے شروع ہوتے ہی اس معاہدے کے مثبت اثرات دیکھے گئے۔
سٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس کا آغاز ہی 22 سو سے زائد پوائنٹس کے اضافے سے ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پیر کو ایک بیان میں ’پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں 2 ہزار 231 پوائنٹس کے غیرمعمولی اضافے کے ساتھ کاروبار کے آغاز‘ پر قوم اور کاروباری برادری کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی درست پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی بحالی کے آثار نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے اور تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائے ارینجمنٹ کے نتیجے میں سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کا تیزی سے اعتماد بحال ہو رہا ہے۔‘
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’ملک دوبارہ ترقی کے راستے پر گامزن ہو چکا ہے۔‘
آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے کے بعد پاکستانی روپے کی قدر پر بھی مثبت اثرات دیکھے گئے اور اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قدر میں تقریباً پانچ روپے کمی دیکھی گئی ہے۔
پیر کو اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قمیت فروخت 285 روپے رہی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عالمی مالیاتی ادارے سے قرض کے حصول میں معاہدے میں تاخیر کے سبب اوپن مارکیٹ میں گذشتہ ہفتوں میں ایک ڈالر کی قمیت 300 روپے سے بھی تجاوز کر گئی تھی۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار یہ کہتے رہے ہیں کہ ڈالر کی روپے کے مقابلے میں اضافہ مصنوعی ہے تاہم حکومت کی کوششوں کے باوجود پاکستانی روپیہ مستحکم نہ ہو سکا۔ البتہ اب آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد روپے کی قدر میں کچھ بہتری آئی ہے۔
گذشتہ ماہ کے آخر میں پیرس میں نیو گلوبل فنانسنگ پیکٹ سمٹ میں شرکت کے موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات میں انہیں یقین دلایا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف سے طے شدہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
آئی ایم ایف سے تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائے معاہدے کے بعد گذشتہ اختتام ہفتہ پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ’موجودہ حکومت کے بنائے گئے معاشی بحالی منصوبے کے تحت سرمایہ کاری کی صورت میں اربوں ڈالر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تعاون سے مستقبل قریب میں پاکستان آئیں گے۔‘
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن قرض کی قسط کا اجرا گذشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار تھا۔
عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پاکستان کو قرض کی آئندہ قسط کے حصول سے قبل معاشی اصلاحات کا کہا گیا تھا جس کے بارے میں حکومت پاکستان کی جانب سے حالیہ ہفتوں میں بتایا گیا کہ وہ تمام اقدامات کیے گئے ہیں جن کا آئی ایم ایف کی طرف سے کہا گیا ہے۔