بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے رہائشی یاسر علی کوہ پیمائی کے ذریعے لوگوں کو درختوں، جانوروں اور پرندوں کی حفاظت کی تلقین کے ساتھ ساتھ صفائی کا کام بھی کرتے ہیں۔
یاسر علی اور ان کے ساتھی بلوچ ایڈونچر ایسوسی ایشن کے تحت ایک گروپ کا حصہ ہیں، جس کا کام بلوچستان کے پہاڑوں پر جانا اور قابل دید مقامات کی معلومات فراہم کرنا ہے۔
یاسر نے بتایا کہ کوہ پیمائی انہوں نے ایڈونچر کے طور پر شروع کی، جو نہ صرف ایک صحت مند کھیل ہے بلکہ اس سے انسان کے خیالات میں ٹھہراؤ اور وسعت بھی آتی ہے۔
یاسر کے مطابق وہ پہاڑوں میں جانا اس لیے پسند کرتے ہیں کہ اس دوران دوستوں سے ادب اور شاعری پر بات چیت کے علاوہ نئے خیالات کا تبادلہ بھی ممکن ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا: ’پہاڑوں میں سکون ہوتا ہے، یہ جتنے وسیع ہوتے ہیں، اسی طرح ان کے ساتھ بیٹھنے سے انسان کی سوچ اور خیالات کو وسعت ملتی ہے۔‘
یاسر اور ان کے ساتھی پہاڑوں پر موجود کچرے کو بھی صاف کرتے ہیں جو اکثر پلاسٹک کی شکل میں ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا: ’ہم لوگوں کو یہ آگاہی بھی دیتے ہیں کہ وہ کسی درخت کے نیچے آگ نہ جلائیں بلکہ کہیں دور جاکر جلائیں تاکہ اس سے کسی درخت کو نقصان نہ پہنچے۔ اس کے علاوہ ہم خود جب آگ جلاتے ہیں تو کام ہونے کے بعد اسے اچھی طرح بجھا کراس کے اوپر پتھر وغیرہ رکھ دیتے ہیں تاکہ ہوا سے یہ دوبارہ جل کر پھیل نہ جائیں، کیوں کہ یہاں پر آگ تیزی سے پھیل کر درختوں، جانوروں اور پرندوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
’اس کے علاوہ ہم پرندوں کے لیے پانی کا بندوبست بھی کرتے ہیں، ہمارے پاس جو پانی بچ جاتا ہے وہ ہم خالی بوتلیں کاٹ کر ان میں پرندوں کے لیے ڈال دیتے ہیں۔ ہم پہاڑوں میں قدرتی چشموں کو بھی تلاش کر کے ان کی صفائی اور راستے کی بندش کو دور کرتے ہیں۔ پہاڑوں پر آنے والے گزرگاہ پر پتھر پھینک دیتے ہیں، یہ تمام چیزیں ہم اپنے سوشل میڈیا پیج کے ذریعے ویڈیو میں لوگوں کو بتاتے رہتے ہیں۔‘
یاسر نے بتایا کہ جب انہوں نے اپنی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی تو اس وقت بہت کم ایسے لوگ تھے جو اس کھیل سے وابستہ تھے، لیکن اب ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جو ایک مثبت عمل ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے نوجوانوں کو کوہ پیمائی کی تربیت دینے کے لیے کسی اکیڈمی کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ معاشرے میں ایک صحت مند سرگرمی کو فروغ مل سکے۔