لاہور کے وہ علاقے جہاں بارش کے بعد حکام ’فوٹو شوٹ‘ کرواتے ہیں

وزرائے اعلیٰ پنجاب کا شہر لاہور میں بارش کا پانی بھرنے کے بعد مخصوص علاقوں کا دورہ ایک روایت بن گئی ہے۔

پنجاب میں بارشوں کے موسم میں شہر لاہور کی انتظامیہ خاص طور پر فوری متحرک دکھائی دیتی ہے۔

صوبائی دارالحکومت کی انتظامیہ نے شہر میں 16 ایسے علاقوں کی نشاندہی کر رکھی ہے، جہاں بارش کے بعد پانی جمع ہونا ہمیشہ کا معمول ہے۔

مون سون کی بارشوں کا پانی اکثر سڑکوں، گلیوں اور محلوں سے ہپوتا ہوا گھروں میں بھی داخل ہو جاتا ہے۔

ان دنوں پنجاب سمیت لاہور میں مون سون کی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔

بدھ کو کمشنر لاہور کے مطابق بارش نے 30 سالہ ریکارڈ توڑا تھا اور 291 ملی میٹر بارش کے باعث شہر میں کئی مقامات پر پانی جمع ہو گیا اور انتظامیہ حسب معمول متحرک دکھائی دی۔

لکشمی چوک سمیت کئی علاقے ایسے ہیں جہاں ہر وزیراعلی و دیگر حکام بارش کے بعد میڈیا کی موجودگی میں دورہ ضرور کرتے ہیں۔

دہائیوں سے ان علاقوں میں پانی جمع ہوتا ہے اور عارضی انتظام یعنی واٹر پمپوں سے چند گھنٹوں میں نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

نشیبی علاقوں میں 2008کے دوران اس وقت کے وزیراعلی شہباز شریف لانگ شوز پہن کر پہنچے تھے اور میڈیا پر کوریج حاصل کی تھی، جس پر اب عوامی حلقوں میں بحث ہوتی دکھائی دیتی ہے۔

ان کے بعد بننے والے وزیراعلی عثمان بزدار نے بھی بارش کے بعد لکشمی چوک سمیت نشیبی علاقوں کو دوروں کا یہی طریقہ اپنایا۔

پھر پرویز الہی اور اب نگران وزیراعلی محسن نقوی بھی اسی انداز میں متحرک دکھائی دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انتظامیہ کی جانب سے لکشمی چوک، شادمان، مزنگ چونگی، نشتر پارک، قذافی سٹیڈیم، والٹن روڈ، ڈیفنس موڑ، سلام پورہ، فیروز پور روڑ، کلمہ چوک، گلشن راوی، ثمن آباد، سبزہ زار، چائنہ سکیم سمیت دیگر علاقوں کو نشیبی علاقے قرار دے رکھا ہے۔

لکشمی چوک سمیت متعدد مقامات پر پانی کی نکاسی کا کسی حد تک نظام بہتر ہوا مگر پانی جمع ہونا اب بھی معمول ہے۔

انتظامیہ کے مطابق شہر میں ہاؤسنگ سوسائٹیز اور بے ہنگم تعمیرات سے بھی پانی کی نکاسی متاثر ہو رہی ہے، لیکن ابھی تک پورے شہر کے سیوریج نظام کو بہتر بنانے کے لیے کوئی مؤثر منصوبہ بندی سامنے نہیں آئی۔

واسا کی جانب سے ہر بار مون سون بارشوں سے قبل الرٹ جاری کیا جاتا ہے مگر ابھی تک کسی نے مستقل حل کی طرف عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان