رواں ہفتے انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ: پی ڈی ایم اے

پی ڈی ایم اے نے پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز سمیت صوبائی محکموں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے تاکہ وہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کر سکیں۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں 9 ستمبر 2022 کو مون سون بارشوں کے بعد سیلاب کی صورتحال (اے ایف پی)

صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے (پی ڈی ایم اے پنجاب) نے آٹھ سے 10 جولائی 2023 کے دوران ممکنہ سیلاب کا ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آٹھ جولائی سے 10 جولائی کے دوران دریائے جہلم، ستلج، راوی اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے راوی اور ستلج میں پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے جس سے سیلاب کے خطرات بڑھنے کا خدشہ ہے۔

پی ڈی ایم اے نے پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز سمیت صوبائی محکموں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے تاکہ وہ ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کر سکیں۔

اس سے قبل قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پنجاب میں ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں مختلف حادثات میں مرنے والوں کی تعداد آٹھ بتائی تھی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں بدھ کو 10 گھنٹے تک مسلسل بارش ہوتی رہی جس نے 30 سالہ ریکارڈ توڑ دیا۔

لاہور کے متعدد علاقوں میں 291 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہوئی تھی۔

پی ڈی ایم اے نے بدھ جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ان بارشوں کے نتیجے میں لاہور میں ڈوبنے کے علاوہ کرنٹ لگنے اور گھروں کی چھتیں گرنے کے نتیجے میں سات افراد جان سے گئے جن میں ایک 11 سالہ بچہ بھی شامل ہے۔

اس کے علاوہ پنجاب کے جنوبی شہر لیّہ میں بھی ایک شہری کی پانی میں ڈوبنے سے موت ہو گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق بارش کے باعث مختلف حادثات میں مجموعی طور پر چھ افراد شدید زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں ہسپتالوں میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں۔

کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا کے بیان کے مطابق اس سے قبل رواں سال لاہور میں زیادہ سے زیادہ 256 ملی میٹر بارش 26 جون کو ریکارڈ ہوئی تھی۔ گذشتہ سال 2022 میں لاہور میں 238 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔

دوسری جانب لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ڈائریکٹر سیفٹی فواد احمد نے ذرائع ابلاغ کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا ہے کہ ’لیسکو ریجن میں کرنٹ لگنے سے صرف ایک فرد کے انتقال کی تصدیق ہوئی ہے۔‘

ان کے مطابق ابتدائی تحقیقات کے مطابق چونگی امرسدھو میں ایل ٹی لائن کے بریک ڈاون  کے باعث ایک نوجوان کی موت واقع  ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ’مستی گیٹ میں ایک خاتون کی موت کرنٹ لگنے  کے باعث نہیں ہوئی، خاتون کی میڈیکل رپورٹ میں موت کی وجہ کرنٹ لگنا نہیں ہے۔‘

لیسکو کے ڈائریکٹر سیفٹی فواد احمد نے اپنے بیان میں لاہور ے علاقے ہنجروال میں کرنٹ لگنے کی خبروں کو مسترد کیا اور کہا کہ ’موسم برسات  کے دوران صارفین سے اپیل ہے کہ احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھیں اور بارش کے دوران بجلی کی تنصیبات سے دور رہیں۔‘

نکاسی آب کے ادارے واسا کے ایم ڈی غفران احمد کا کہنا تھا کہ ’بارش تھمنے کے چند گھنٹوں میں ہی تمام نشیبی علاقے کلیئر کر دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سسٹم اپنی مکمل استعداد پر نکاسی آب کو ممکن بنا رہا ہے۔

’لاہور کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی لیسکو کے مطابق مال روڈ اور جی او آر کے علاقے میں درختوں  کے گرنے سے برقی لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے لیے کام شروع کر دیا گیا  ہے۔‘

محکمہ موسمیات کے مطابق ان بارشوں کا سلسلہ رواں ہفتے جاری رہنے کا امکان ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات