مارگلہ ریپ کیس، میڈیکل رپورٹ میں شواہد نہیں ملے: پولیس

اسلام آباد پولیس کے مطابق مارگلہ ٹریلز پر ریپ کیس کی مدعیہ اور ملزم کے درمیان دوستی تھی اور مدعیہ پولیس سے تعاون کرنے سے گریز کر رہی ہیں۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ مارگلہ ٹریلز محفوظ ہیں جن کی ڈرون سے نگرانی اور موثر گشت کو یقینی بنایا جاتا ہے (ٹریل تھری فیس بک پیج)

اسلام آباد پولیس نے مارگلہ کے پہاڑوں پر واقع ٹریل تھری پر ایک لڑکی کے مبینہ ریپ کیس کے بارے میں بتایا کہ مدعیہ کی میڈیکل رپورٹ میں ریپ کے شواہد نہیں ملے۔

وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے ہفتے کو ٹوئٹر پر کہا کہ مدعیہ اور ملزم کے درمیان دوستی تھی۔ مدعیہ پولیس سے تعاون کرنے سے گریز کر رہی ہیں اور ملزم کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

پولیس کے مطابق: ’وقوعہ کی جگہ کا تعین کیا جا رہا ہے۔ پولیس مقدمے کی تمام پہلوؤں سے تفتیش عمل میں لائے گی۔‘

پولیس کا مزید کہنا ہے کہ مارگلہ ٹریلز محفوظ ہیں جن کی ڈرون سے نگرانی اور موثر گشت کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

مبینہ ریپ کا مقدمہ جمعرات کو اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے مطابق ضلع شیخوپورہ کے شہر مریدکے سے تعلق رکھنے والی لڑکی کافی عرصے سے نوکری کی تلاش میں تھیں اور ملزم نے انہیں نوکری کے بہانے سے ریپ کا نشانہ بنایا۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی کو تقریباً دو ماہ قبل ملزم کا واٹس ایپ پر پیغام موصول ہوا۔

ملزم نے لڑکی کو بتایا کہ وہ محکمہ تعلیم میں بطور اکاؤنٹنٹ کام کرتے ہیں اور ان کے پاس کچھ آسامیاں خالی ہیں جس پر وہ انہیں نوکری دلوا سکتے ہیں۔

نوکری دلوانے کے عوض انہوں نے لڑکی سے 50 ہزار روپے دینے کا مطالبہ کیا اور رواں ماہ 12 جولائی کو بلانے پر راول پنڈی پہنچیں۔

درخواست کے مطابق لڑکی نے کہا کہ شہر میں جہاں وہ اپنی عزیزہ کے گھر رکی ہوئی تھیں ملزم نے وہاں پہنچ کر سی وی اور 30 ہزار روپے ایڈوانس کے طور پر وصول کیے۔ جب کہ بقایا 20 ہزار روپے ملازمت کا تحریری آرڈر موصول ہونے پر لڑکی نے ادا کرنے تھے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے لڑکی کو بتایا کہ وہ انہیں ایک سینیئر افسر سے ملوائیں گے جو امیدواران کے انٹرویو لیں گے۔ ’ایسے ان کی جان پہچان ہو جائے گی اور وہ اعتراض کے بغیر انہیں منتخب کر لیں گے۔‘

اگلے روز 13 جولائی کو انہوں نے راول پنڈی کے علاقے ٹینچ سٹاپ سے لڑکی کو پک کیا اور اسلام آباد ٹریل تھری لے آئے۔

ایف آئی آر کے مطابق دن تین بجے کے قریب ملزم نے لڑکی کو جنگل میں پہنچا کر گن پوائنٹ پر ریپ کیا۔ شور مچانے کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکی دی، اس وجہ سے لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ ڈر کر خاموش رہیں اور بعد میں ملزم نے انہیں واپس ٹینچ سٹاپ پر اتار دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لڑکی نے پولیس سے قانونی کارروائی کی استدعا کی ہے۔

ترجمان اسلام آباد پولیس تقی جواد نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر درج کیے جانے کے بعد تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

’متاثرہ خاتون نے گذشتہ روز رات کے وقت واقعہ رپورٹ کیا ہے جس پر پولیس کارروائی عمل میں لا رہی ہے اور میرٹ پر اس کیس کو دیکھا جائے گا۔‘

مارگلہ کے پہاڑوں پر واقع ٹریل تھری نیشنل پارک کا حصہ ہے جو اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے زیر انتظام ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے چیئرپرسن اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ رینا سعید خان سے بات کی جس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس واقعے پر کوئی بیان نہیں دے سکتیں کیونکہ یہ ایک پولیس کیس ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد محکمہ وائلڈ لائف نے جمعے کو ایک بیان جاری کیا جس کے مطابق وائلڈ لائف نیشنل پارک جنگلی حیات کے تحفظ کا ضامن ہے اور کسی بھی مجرمانہ سرگرمی کی اطلاع مقامی پولیس کو فراہم کرتا ہے۔

بیان کے مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف مقامی پولیس کو تفتیش میں مکمل معاونت فراہم کرتا ہے اور مبینہ ریپ کے کیس کی تحقیقات مقامی پولیس انجام دے رہی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان