گرمی اور مون سون کا موسم عروج پر ہے اور موسم گرما کے اس حصے میں جب بارشوں کے باعث مچھروں کی افزائش میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے تو اس کے بچاؤ کے لیے ہم کیا کر سکتے ہیں۔
مچھر کے کاٹنے سے خارش اور سوزش عام ہے لیکن یہ ملیریا، ڈینگی بخار، زیکا اور ویسٹ نیل جیسی خطرناک بیماریوں کا باعث بھی بنتے ہیں۔
تو مچھر کے کاٹنے سے کیسے بچا جائے؟
آسٹریلیا کے سائنسی جریدے ’دا کنورسیشن‘ کی رپورٹ کے مطابق مادہ مچھر ہمارے خون سے اہم غذائی اجزا حاصل کرنے کے لیے انسانوں اور دیگر حیوانات کو کاٹتی ہے۔ پھر وہ ان غذائی اجزا کو اپنے انڈے بنانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک خون کی خوراک سے ایک مادہ تقریباً 100 انڈے دیتی ہے۔
مچھروں کے لاروا پانی سے خوراک حاصل کرتے ہیں اس لیے کھڑے پانی سے چھٹکارا حاصل کرنے سے مچھروں کی افزائش کو کم کیا جاسکتا ہے۔
مچھروں کے کاٹنے سے بچنے کے کئی طریقے ہیں جیسا کہ پورے جسم کو ڈاھنپنا، ڈھیلے کپڑے پہننے اور باہر کھلے میں وقت گزارنے کو محدود کرنے سے لے کر اپنی کھڑکیوں پر جالی لگانا اور کھڑے پانی سے چھٹکارا حاصل کرنا شامل ہیں۔
تاہم جب آپ کسی ایسی جگہ پر جا رہے ہوں جہاں بھوکے مچھروں کی بھرمار ہو تو اپنے آپ کو بچانے کا ایک بہترین طریقہ یہ ہے کہ مچھروں کو بھگانے والے آلات کا استعمال کریں۔
نیو میکسیکو سٹیٹ یونیورسٹی مالیکیولر ویکٹر فزیالوجی لیبارٹری کی ٹیم نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے مچھروں کو بھگانے والے مختلف طریقوں کا مطالعہ کیا ہے جو درج ذیل میں بیان کیے جا رہے ہیں۔
ریپیلنٹ
مچھر بھگانے کے طریقوں کا استعمال تاریخ میں بہت پہلے سے کیا جا رہا ہے۔ مچھر بھگانے والے طریقوں کے استعمال کے کچھ قدیم ترین ریکارڈ ابتدائی مصری اور رومی تاریخ سے ملتے ہیں۔ اس دور میں دھویں کو اکثر مچھروں کو بھگانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
آج ہمارے پاس اپنے آباؤ اجداد کے مقابلے میں زیادہ اور جدید آپشنز موجود ہیں جن میں سب سے مقبول طریقہ کار ریپیلنٹس کا استعمال ہے جن میں سپرے اور لوشن، کینڈلز، کوائلز اور واپورائزر شامل ہیں۔
ریپیلنٹس مچھروں کے سونگھنے، ذائقے یا دونوں حس میں خلل ڈالتے ہیں۔
ریپیلنٹس اس حس کو یا تو روکتا ہے یا زیادہ متحرک کر دیتا ہے۔ سائنس دان جانتے ہیں کہ ڈی ای ای ٹی جیسے بعض ریپیلنٹ مالیکیولر لیول پر کیسے کام کرتے ہیں لیکن ان میں سے بہت سے ابھی تک لاعلم ہیں کہ مچھر ان سے کیوں بھاگتے ہیں۔
ٹیسٹنگ ریپیلنٹ
دا کنورسیشن کی ٹیم نے مختلف قسم کے سائنسی لیبارٹریز کے تجربات اور فیلڈ ٹیسٹس کا استعمال کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ریپیلنٹس کیسے کام کرتے ہیں۔
کچھ مصنوعات کے لیے جانچ اتنی ہی آسان تھی جتنا کہ کسی رضاکار کے بازو کو 25 مچھروں والے پنجرے میں رکھنا اور مچھر کے پہلے کاٹنے کا انتظار کرنا۔
مچھر بھگانے والے طریقہ کار جو کام نہیں کرتے
ڈپارٹمنٹ سٹورز اور فارمیسی چینز سیکڑوں مختلف اقسام کے بریسلٹس فروخت کرتی ہیں۔ ان کی مارکیٹنگ ’مچھر بھگانے والے‘ بینڈز، بریسلٹ اور گھڑیوں کے طور پر کی جاتی ہے جن میں سے کچھ ریپیلنٹ سے بھری ہوئی ہوتی ہیں تب بھی وہ آپ کے پورے جسم کو مچھر کے کاٹنے سے نہیں بچا سکتے۔
الٹراسونک آلات بھی کام نہیں کرتے۔ یہ الیکٹریکل پلگ انز، فری سٹینڈنگ ورائٹیز یا گھڑی جیسی مصنوعات کے طور پر مارکیٹ کیے جاتے ہیں جو چمگادڑوں کی طرح کی آواز کے اخراج کا دعوی کرتے ہیں جو مچھروں کو قریب نہیں آنے دیتی۔ تاہم سائنسی مطالعات میں الٹراسونک آلات مچھروں کو بھگانے میں ناکام رہے ہیں۔ درحقیقت جب لیب نے ان ڈیوائس کا تجربہ کیا تو دعوے کے برعکس اسے پہننے والوں کی طرف مچھروں کی کشش میں معمولی اضافہ دیکھا گیا۔
غذائی سپلیمنٹس
وٹامن بی، لہسن وغیرہ بھی کام نہیں کرتے۔ اس کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہے کہ یہ سپلیمنٹس لوگوں کو مچھروں کے کاٹنے سے بچاتے ہیں۔
لائٹ ڈیوائسز
روشنی پر مبنی ریپیلنٹ بھی کام نہیں کرتے۔ یہ آلات رنگین روشنی کے بلب پر مشتمل ہوتے ہیں اور وہ ان کیڑوں کو اپنی طرف متوجہ نہیں کرتے جو سفید روشنی کی طرف اڑتے ہیں۔
یہ طریقہ کار پتنگوں، بیٹلز اور ڈنگ والے کیڑوں پر اچھا کام کرتا ہے لیکن مچھروں پر نہیں۔
مچھر بھگانے والے طریقہ کار جو کام کرتے ہیں۔
ڈی ای ای ٹی
ڈی ای ای ٹی کام کرتا ہے۔ ڈی ای ای ٹی N,N-diethyl-meta-toluamide نامی کیمیائی مادے کا نام ہے جسے 1950 کی دہائی میں امریکی فوج نے تیار کیا تھا اور یہ مچھروں کو بھگانے والا ثابت شدہ طریقہ ہے جس کے استعمال کی ایک طویل تاریخ ہے۔
اس کی شرح جتنی زیادہ ہوگی، تحفظ کا وقت اتنا ہی زیادہ ہوگا یعنی چھ گھنٹے تک۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پیکاریڈِن (Picaridin)
پیکاریڈِن نامی کیمیائی کمپاؤنڈ بھی مچھروں کو بھگانے کا کام کرتا ہے۔ اس مصنوعی ریپیلنٹ کی 20 فیصد مقدار چھ گھنٹے تک حفاظت کر سکتی ہے۔ یہ ریپیلنٹ ڈی ای ای ٹی کے لیے ایک امید افزا متبادل ہے۔
نباتاتی تیل
کئی نباتاتی تیل بھی اس حوالے سے کام کرتے ہیں جن میں لونگ کا تیل بھی شامل ہے۔
اس تیل کے فعال جزو یوجینول کا لوشن 90 منٹ تک مچھر کے کاٹنے سے بچا سکتا ہے۔ دار چینی کا تیل بھی کام کرتا ہے۔ یہ تیل ایک گھنٹے سے زیادہ دیر تک مچھروں سے بچا سکتا ہے۔ لیموں کا تیل بھی کچھ حد تک کام کرتا ہے۔
اگر آپ اس موسم گرما میں اپنے بناتات پر مبنی مچھروں کو بھگانے والے کو مکسر کا استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ ضروری تیل پودوں سے بنے کیمیکلز کے پیچیدہ مرکب ہوتے ہیں جن کی زیادہ مقدار جلد کی جلن کا باعث بن سکتی ہے۔
اس مطالعے کی بنیاد پر تجویز کیا جاتا ہے کہ اگر آپ ان علاقوں میں رہتے ہیں یا ان علاقوں کا سفر کر رہے ہیں جہاں مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری کی منتقلی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے تو فعال جزو ڈی ای ای ٹی والے ریپیلنٹ استعمال مفید ہو سکتا ہے۔ تاہم کم خطرے والے علاقوں میں مچھروں کے کاٹنے سے بچنے کے لیے بناتاتی تیل ٹھیک کام کریں گے لیکن انہیں بار بار لگانا پڑے گا۔