آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 کا فائنل دبئی میں آج انڈیا اور نیوزی لینڈ کے درمیاں کھیلا جائے گا۔
دبئی کی ہر اس گلی میں اس فائنل کی دھوم ہے جہاں انڈین شہری رہتے ہیں۔ رات کو جب میں برج خلیفہ کے قریب سے گزرا تو انڈین سیاحوں کی بڑی تعداد دیکھ کر اندازہ ہوا کہ فائنل سے پہلے کتنی بڑی تعداد میں لوگ دبئی پہنچ چکے ہیں۔
نیلی قمیصیں اور ان پر ترنگا دیکھ کر دبئی میں الگ ہی رنگ نظر آتا ہے، ہوٹل بھر چکے ہیں اور ریستورانوں میں بھی خوب گہما گہمی ہے۔ انڈین کھانوں کی خوشبو اور رنگوں سے فضا مہک رہی ہے۔
ڈیرہ دبئی جو انڈین کالونی سے قریب ہے، وہاں تیز آواز میں انڈین گانے بجتے ہیں اور پارٹیاں ہو رہی ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ چاند رات کا سماں ہے تو غلط نہیں ہو گا۔
کچھ ایسے شائقین ملے جو امریکہ اور آسٹریلیا سے میچ دیکھنے آئے اور اس آس میں تھے کہ پاکستان اور انڈیا فائنل کھیلیں گے لیکن ہر خواہش کا پورا ہونا تو ممکن نہیں۔
انڈیا کی ٹیم اپنے تمام میچ کھیل کر جیت چکی ہے اور اس کو یہ سہولت بھی حاصل رہی کہ اسے ایک ہی گراؤنڈ میں تمام میچز کھیلنے کو مل گئے۔
اس سہولت پر بہت زیادہ تنقید ہو رہی ہے، سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے اسے ایک باقاعدہ منصوبہ بندی قرار دیا ہے، جس نے انڈین ٹیم کو سفر کی اذیتوں سے بچا کر رکھا اور ذہنی آسودگی بھی میسر رہی۔
وقت کا انتقام
اتوار کے فائنل سے انڈین مداحوں نے بہت زیادہ توقعات لگا رکھی ہیں کیونکہ اس میچ سے وہ نیوزی لینڈ کی ٹیم سے بدلہ لینا چاہتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم نے دو سال قبل آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئین شپ کے فائنل میں انڈیا کو شکست دی تھی، اس شکست نے انڈین ٹیم کی دو سال کی محنت اکارت کر دی تھی۔
بارش سے متاثرہ میچ میں نیوزی لینڈ نے آخری دن ہدف عبور کرکے ایک ڈرا ہوتے ہوئے میچ کو اپنے حق میں تبدیل کر دیا تھا، اس شکست پر انڈیا حیران رہ گیا تھا۔
اسی طرح آسٹریلیا نے ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں جب انڈیا کو شکست دی تھی تو وہ بھی بہت کرب آمیز منظر تھا کیونکہ انڈیا نے اپنے سارے میچ باآسانی اور یکطرفہ انداز میں جیتے تھے جبکہ آسٹریلیا قسمت کے سہارے فائنل میں پہنچا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شاید انڈیا جیت جاتا لیکن ٹریوس ہیڈ کی سنچری انہیں مار گئی، حالیہ چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دے کر انڈیا نے حساب برابر کر دیا ہے۔
انتقام کی آگ جو آسٹریلیا کے خلاف جل رہی تھی اب وہ تو بجھ گئی ہے لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف ابھی بےچینی ہے۔
نیوزی لینڈ ایک اور چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں انڈیا کو شکست دے چکا ہے۔ 15 اکتوبر 2000 کو نیروبی جم خانہ میں انڈیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان فائنل کھیلا گیا۔ اس وقت چیمپیئنز ٹرافی کو آئی سی سی ناک آؤٹ ٹورنامنٹ کہتے تھے۔ دونوں ٹیموں میں زبردست کھلاڑی موجود تھے۔
انڈیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 50 اوورز میں 264 رنز بنائے، کپتان سارو گنگولی نے سنچری سکور کی۔ اس زمانے کی کرکٹ کے حساب سے یہ کافی سکور تھا اور حریف ٹیم کا اس کو عبور کرنا آسان نہیں تھا لیکن نیوزی لینڈ کی ٹیم نے انڈین بولنگ کے دانت کھٹے کر دیے۔
ظہیر خان، وینکٹش پرساد اور انیل کمبلے جیسے بولرز بھی اس ہدف کا دفاع نہیں کر سکے۔
اگرچہ نیوزی لینڈ کی ٹیم ابتدا میں مشکلات کا شکار تھی لیکن پھر کرس کیرنز کی اننگز نے کیویز کو شاد کر دیا۔ انہوں نے 102 رنز کی فاتحانہ سینچری بناکر انڈیا کے خواب چکنا چور کر دیے۔
اب ایک بار پھر دونوں حریف دبئی میں آمنے سامنے ہیں اور انڈیا کے لیے موقع ہے کہ اس شکست کا بدلہ لے لے جبکہ ٹیم بہت اچھی حالت میں ہے۔
بیٹنگ بولنگ فیلڈنگ سب معیاری اور مستقل مزاجی سے فتوحات سمیٹ رہی ہیں، کپتان روہت شرما کے لیے موقع ہے کہ گذشتہ آٹھ ماہ کے عرصے میں ایک اور آئی سی سی ٹائٹل جیت لیں۔
اتوار کا میچ انتقام کی جنگ بھی ہو گا۔
ٹیموں کی صورت حال
دونوں ٹیمیں بہت اچھے انداز میں فائنل کی تیاری کر رہی ہیں، دونوں نے اپنے سیمی فائنلز اعتماد سے جیتے ہیں اور بھرپور کارکردگی دکھائی ہے، تمام کھلاڑی فٹ اور شدت سے فائنل کے منتظر ہیں۔
توقع یہی ہے کہ دونوں ٹیمیں کوئی تبدیلی نہیں کریں گی۔ ہو سکتا ہے کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم پچ کو دیکھتے ہوئے مزید ایک سپن بولر کو شامل کرے۔
اس وقت مارک چیمپیئن واحد سپنر دستیاب ہیں، وہ بائیں ہاتھ سے بولنگ کرتے ہیں لیکن انہوں نے ون ڈے میں اب تک بولنگ نہیں کی، اس لیے ممکن ہے کہ کیویز تین فاسٹ بولرز کے ساتھ ہی کھیلے۔ انڈیا حتمی طور پر اسی ٹیم کے ساتھ کھیلے گا جس نے سیمی فائنل کھیلا تھا۔
سپن کارڈ
دبئی کی پچ پر سپن بولنگ نے جس طرح بلے بازی مشکل کر دی ہے وہ حیران کن ہے۔ اس قدر سپن پہلے کبھی نہیں نظر آیا۔ گیند کا رک کر آنا اور پھر کم باؤنس نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ انڈیا اپنا سپن کارڈ بخوبی استعمال کرے گا۔
گذشتہ میچ میں پانچ وکٹ لینے والے ورون چکرورتی کی بولنگ قابل دید ہو گی لیکن اسی طرح مچل سینٹنر کی بولنگ بھی انڈین بلے بازوں کا سخت امتحان لے گی۔ دونوں ٹیمیں فائنل میں سپن پر ہی زیادہ بھروسہ کریں گی۔
ٹاس کی اہمیت
دبئی میں ٹاس بہت اہم ہو گا کیونکہ ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے بیٹنگ کرکے پچ کی تازگی کو استعمال کرے گی، وقت کے ساتھ پچ سست ہوتی جائے گی اور دوسرے سیشن میں بیٹنگ آسان نہیں ہو گی۔
اگر پچ کو دوبارہ بنایا گیا ہے تو پھر پچ کو سمجھنا آسان نہیں ہو گا، اس لیے ٹاس جیت کر بھی اس کا فائدہ اٹھانا ایک مشکل ترین کام ہو گا۔
دبئی میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل کے لیے جب میں نے بہت سے کرکٹ شائقین سے بات کی تو انڈینز کے علاوہ تمام شائقین کرکٹ اس چیمپئینز ٹرافی میں انڈیاکی اب تک کی جیت پر ناخوش ہیں اور سوال کر رہے ہیں کہ اس ایونٹ کا میزبان پاکستان ہے یا متحدہ عرب امارات اور انڈیا؟
کیونکہ دبئی میں کہیں بھی پاکستان کو ترجیح نہیں دی گئی اور پاکستان کی حیثیت ایک مہمان سے زیادہ نہیں۔
شاید یہ تلخ حقیقت ہو لیکن آپ میزبان ہوں یا مہمان، اگر آپ کھیل کے میدان میں کمزور ہیں تو آپ کو کہیں بھی عزت نہیں ملے گی اور نہ آپ کو ایک طاقت ور حریف شمار کیا جائے گا تو تنقید کے پہاڑ بنانے سے پہلے اپنی ٹیم بنائیے اور جیتنا سیکھیے۔