طالبان کی تعریف کرنے پر برطانوی رکن پارلیمان کی معافی

سینیئر برطانوی رکن پارلیمنٹ ٹوبیاس ایل ووڈ نے افغانستان کے حالیہ دورے پر کہا تھا کہ طالبان کے آنے سے امن و امان میں بہتری آئی ہے، بدعنوانی میں کمی ہوئی ہے اور افیون کی تجارت بالکل ختم ہو گئی ہے۔

برطانوی رکن پارلیمان ٹوبیاس ایل ووڈ 11 مئی 2017 کو لندن کے لنکاسٹر ہاؤس میں لندن صومالیہ کانفرنس میں سیاستدانوں کی آمد پر ان کا استقبال کر رہے ہیں۔ (اے ایف پی)

برطانیہ کی ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمان ٹوبیائس ایل ووڈ کو طالبان کی تعریف کرنے پر عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا ہے اور وہ اس کے نتیجے میں پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے سے ہٹائے جا سکتے ہیں۔

ایک ویڈیو میں ایل ووڈ نے طالبان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے افغانستان میں ’بڑی حد تک بہتری‘ لائی ہے۔

سینیئر ٹوری رکن پارلیمنٹ نے افغانستان کے حالیہ دورے کے دوران بنائی گئی ویڈیو کو پوسٹ کرنے پر معذرت کی اور ڈیلیٹ کرتے ہوئے تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہوئی۔

لیکن دفاعی کمیٹی میں ان کے ساتھی ارکان ویڈیو کی وجہ سے غصہ ہوئے اور سمجھا جاتا ہے کہ ایل ووڈ کو چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا۔

عہدہ چھوڑنے سے انکار کرنے کے بعد کمیٹی میں شامل ارکان پارلیمنٹ بشمول کیون جونز، مارک فرانکوئس، ڈیرک ٹوِگ اور رچرڈ ڈریکس نے ایل ووڈ عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جس پر پارلیمان کی موسم گرما کی تعطیلات کے بعد ستمبر میں ووٹنگ ہو گی۔

لیبر ایم پی جونز نے دی انڈپنڈنٹ کو بتایا کہ ’لوگ اس ویڈیو سے بہت ناراض ہیں اور انہیں چیئرمین رکھنا کمیٹی کی ساکھ کے لیے نقصان دہ ہے۔‘

ایل ووڈ کو اس کلپ پر کئی دن تک ساتھی ٹوری ارکان پارلیمنٹ کے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا جس میں انہوں نے برطانیہ سے طالبان کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا اور دعویٰ کیا کہ جابر حکومت نے وہ امن قائم کیا جو 1970 کے بعد نہیں دیکھا گیا۔

فرانکوئس نے ایل ووڈ کے دعوؤں کو ’انتہائی عجیب‘ قرار دیتے ہوئے ان پر الزام لگایا کہ وہ افغانستان میں ’طالبان کے انتظام کی تعریف کر رہے ہیں۔‘

فرانکوئس کا مزید کہنا تھا کہ ’انہوں نے اس حقیقت کا کوئی ذکر نہیں کیا کہ طالبان اب بھی ان افغان شہریوں کو شناخت کرنے اور مارنے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے ہماری مسلح افواج کی مدد کی اور اس حقیقت کا بھی کوئی خاص ذکر نہیں کیا کہ افغانستان میں نوجوان لڑکیوں کو سکول تک جانے کا حق نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ایل ووڈ دفاعی کمیٹی کی طرف سے بات نہیں کر رہے تھے۔

سابق ٹوری لیڈر سر آئن ڈنکن سمتھ نے کہا کہ افغانستان میں جاری ظلم و ستم کے پیش نظر ویڈیو ’بہت خوش آئند بیان نہیں۔‘

سابق فوجیوں کے وزیر جونی مرسر نے کہا کہ یہ ’واضح ‘ ہے کہ طالبان انسانی حقوق کے لیے ’سنگین خطرہ‘ ہیں۔

ویڈیو میں ایل ووڈ نے کہا تھا کہ ’اب یہ مختلف محسوس ہوتا ہے کہ طالبان دوبارہ اقتدار میں آ گئے ہیں۔ ٹھیک ہے اس پر یقین کرنا مشکل ہو سکتا ہے لیکن امن وامان میں کافی بہتری آئی ہے، بدعنوانی میں کمی آئی ہے اور افیون کی تجارت بالکل ختم ہو گئی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’سولر پینلز اب ہر جگہ موجود ہیں جو آبپاشی کے پمپوں کو چلاتے ہیں جس مزید فصلیں اگائی جا سکتی ہیں۔‘

لیکن جمعرات کی صبح معافی مانگنے کے لیے کی ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ نیت اچھی تھی لیکن میرے ذاتی دورے کو بہتر الفاظ میں بیان کیا جا سکتا تھا۔ میں اپنے ناقص رابطے پر معذرت خواہ ہوں۔‘

ایل ووڈ، جنہوں نے 2002 کے بالی بم دھماکے میں اپنے بھائی کو کھو دیا، کہا کہ انہوں نے اس حملے کی وجہ سے گذشتہ دہائی میں ’کئی بار‘ افغانستان کا دورہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ ہفتے اپنے دورے کے دوران میں نے ایسی چیز دیکھی جس کی مجھے توقع نہیں تھی۔

’عجیب سا سکوت اور سکیورٹی، بدعنوانی اور افیون کی پیداوار میں واضح تبدیلی جس کے بارے میں بات کرنا میں نے ضروری سمجھا۔‘

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مدد کے بغیر ملک کی معیشت تباہی کے خطرے سے دوچار ہے جس سے بڑے پیمانے پر ترک وطن کو ہوا مل رہی ہے اور دہشت گرد کیمپوں کو پنپنے کا موقع مل رہا ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ دہرایا کہ برطانیہ افغانستان میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھولے۔

لیکن ایل ووڈ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ’خواتین اور لڑکیوں پر بڑھتی ہوئی پابندیاں‘ بھی دیکھیں۔

ایل ووڈ نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنے الفاظ پر ایک بار پھر معذرت خواہ ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس طرح میری سوچ کو سیاق و سباق کے ساتھ دیکھا جائے گا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ