جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمٰن نے سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے خلاف آج (بروز اتوار) پورے ملک میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔
جے یو آئی (ف) کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کیے گئے ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’کراچی میں بالخصوص ایک بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں انشا اللہ میں خود شریک ہوں گا۔‘
اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ سویڈن میں مسلسل قرآن کی بے حرمتی کی جا رہی ہے اور اس عمل سے امت مسلمہ کے ہر فرد کے دل کو دکھ پہنچ رہا ہے۔ یہ قرآن کریم سے امت مسلمہ کے تعلق کی فطری علامت ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ امت مسلمہ تورات اور انجیل سمیت تمام آسمانی کتابوں کا احترام کرتی ہے لیکن مغربی دنیا تنگ نظری کا مظاہرہ کیوں کر رہی ہے؟
بقول مولانا: ’عدم برداشت، تنگ نظری اور تحمل کا جذبہ ختم ہونے کو مغرب اظہار رائے کی آزادی کا نام دے رہا ہے۔‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایسے اظہار رائے کو مسترد کرکے قوم سے احتجاج کی اپیل کی ہے اور اتوار کو پورے ملک میں سویڈن کے رویے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔‘
جے یوآئی کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان کی سوئیڈن میں قرآن کریم کی بیحرمتی کیخلاف احتجاج کی کال
— Jamiat Ulama-e-Islam Pakistan (@juipakofficial) July 22, 2023
جے یوآئی میڈیا سیل سندھ نے مولانا فضل الرحمٰن کا خصوصی پیغام ریکارڈ کیا
سوئیڈن میں مسلسل قرآن کی بےحرمتی کی جارہی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن
اس عمل سے امت مسلمہ کے ہر فرد کے دل کو… pic.twitter.com/OQ2CCx8w4F
اپنے ویڈیو پیغام میں مولانا فضل الرحمٰن نے تمام مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ ان احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوں اور ’پوری قوم قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت اور عشق کا اظہار کرے۔‘
بقول مولانا فضل الرحمٰن: ’مغربی دنیا کو پیغام دینا ہے کہ مسلمان قرآن کی حرمت پر جان تو دے سکتا ہے، اس کی توہین کی کسی کو اجازت ہرگز نہیں دے سکتا۔‘
جے یو آئی ف کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ مغرب کے اس رویے کے خلاف ہم اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے۔
مولانا نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کرکے مطالبہ کیا ہے کہ سویڈن سے پاکستانی سفیر کو فوری واپس بلایا جائے اور او آئی سی تنظیم سے کہا جائے کہ تمام اسلامی ممالک سویڈن سے اپنے سفرا واپس بلائیں تاکہ مغربی دنیا کے سامنے امت مسلمہ کا اجتماعی احتجاج ریکارڈ کیا جاسکے۔
سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعات
سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں سلوان مومیکا نامی ایک عراقی پناہ گزین نے 28 جون کو عید الاضحیٰ کے موقعے پر جامع مسجد کے باہر پولیس سے اجازت ملنے کے بعد قرآن کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے نذر آتش کردیا تھا۔
اس واقعے کی پاکستان اور سعودی عرب سمیت مسلم ممالک اور مسلم تنظیموں کی جانب سے شدید مذمت کی گئی تھی اور سات جولائی کو پاکستان بھر میں ’یوم تقدیس قرآن‘ منایا گیا تھا۔
اسی طرح یورپی یونین نے بھی سویڈن میں قرآن کو نذر آتش کرنے پر اپنے ’سخت ردِ عمل‘ کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو ’جارحانہ، بے عزتی پر مبنی اور اشتعال انگیزی کا واضح عمل‘ قرار دیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعدازاں رواں ماہ 20 جولائی کو بھی پناہ گزین سلوان مومیکا نے سویڈش دارالحکومت سٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے باہر قرآن کی بے حرمتی کی، لیکن اسے نذر آتش نہیں کیا۔ اس مظاہرے کے لیے سویڈش پولیس سے اجازت لی گئی تھی۔
سوئیڈش پولیس کی جانب سے اس اجازت نامے کی اطلاع ملتے ہی سینکڑوں مظاہرین نے عراقی دارالحکومت بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر دھاوا بول کر اسے آگ لگا دی جبکہ عراق نے سویڈش سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔
قرآن کی بے حرمتی کے حالیہ واقعے پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پورے عالم اسلام اور مسیحی دنیا کو مل کر اس سازش کو روکنا ہو گا۔ ایسے واقعات کا تسلسل اور ترتیب ثبوت ہے کہ یہ اظہار کا نہیں بلکہ سیاسی اور شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے۔‘
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور رابطہ عالم اسلامی نے بھی سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی تھی۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے ایک بیان میں سٹاک ہوم میں عراقی سفارت خانے کے سامنے قرآن کی بے حرمتی کے ایک اور واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں اس بات سے سخت مایوسی ہوئی کہ سویڈن کے حکام قرآن کو نذر آتش کرنے کے لیے اجازت نامے جاری کر رہے ہیں۔‘