افریقی ملک کانگو کے ایک گاؤں میں مقامی اور عسکری ذرائع کے مطابق اپنے بیٹے کی موت پر غمگین ایک فوجی کی فائرنگ سے بچوں سمیت کم از کم 13 شہری مارے گئے، جن میں فوجی کے اپنے دو بچے بھی شامل ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیوی کا یہ اہلکار بیٹے کی تدفین کے ایک دن بعد نیا کووا نامی اپنے گاؤں پہنچا اور اپنی عدم موجودگی میں بچے کی تدفین کا غم اس کے لیے ناقابل برداشت تھا۔
ڈی جوگو کے علاقے میں واقع نیاکووا گاؤں کے لوگ زیادہ تر ماہی گیری سے منسلک ہیں، جو صوبہ اتوری کے صدر مقام بونیا سے تقریباً 65 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ یہ جمہوریہ کانگو کے ان علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں تشدد کے واقعات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جولس نگونگو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے (22 جولائی) کی شام فوجی نے اس وجہ سے غصے میں ’عام شہریوں پر فائرنگ کردی‘ کہ ان کے بیٹے کی موت کے بعد انہیں بتائے بغیر اس کی تدفین کر دی گئی، جو اس وقت 55 کلومیٹر دور گوبو میں اپنی یونٹ کے ساتھ موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 13 ہے جن میں اس فوجی کے اپنے دو بچے بھی شامل ہیں۔ واقعے کے بعد سے فوجی فرار ہے اور قانونی کارروائی کے لیے مطلوب ہے۔
تنازعات پر نظر رکھنے والے ایک معتبر ادارے کیوو سکیورٹی ٹریکر (کے ایس ٹی) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مرنے والوں میں 10 بچے اور دو خواتین بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اس فوجی کے بیٹے کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔
ایک مقامی یوتھ ایسوسی ایشن کے رہنما بہاتی فرانک نے اے ایف پی کو بتایا کہ نو بچوں سمیت 13 افراد کو قریب سے گولی ماری گئی جن کی موت جائے وقوعہ پر ہی واقع ہو گئی۔
ایک اور مقامی عہدیدار نے بتایا کہ ایک متاثرہ شخص اتوار کی صبح زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا اور مرنے والوں کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔