مفت مشورے دینے سے پرہیز کریں

جب کوئی آپ کو مفت مشورہ دے رہا ہو تو اسے اسی وقت اس کی حد بتا دیں ورنہ جب اگلا آپ کو آپ کی حد بتائے گا تو آپ کو اچھا نہیں لگے گا۔

لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ دوسروں کو ان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے مفت مشورے دینا انہیں پریشان کر سکتا ہے (اینواتو)

ہم میں سے بعض لوگوں کو دوسروں کو مفت مشورے دینے کی بری عادت ہوتی ہے۔ ایسے لوگ جس سے ملتے ہیں اسے اپنے مفت مشوروں سے نوازنا شروع کر دیتے ہیں۔

یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے 

ایسا کرتے ہوئے وہ اکثر ہی دوسرے کی ذاتی زندگی میں داخل ہو جاتے ہیں اور اس پر شرمندہ بھی نہیں ہوتے۔

ایسے لوگ دوسروں کو ان کی تعلیم، کریئر، پیسے، صحت، رشتوں، لباس، طرزِ زندگی حتیٰ کہ ان کے مذہبی عقائد کے حوالے سے بھی مشورے دیتے ہیں۔

ہماری ثقافت ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ہمیں ان کے مشورے جتنے بھی برے لگ رہے ہوں ہم انہیں صاف منع نہیں کر پاتے۔

اگر ہم انہیں منع کر بھی دیں تو پھر خود ہی شرمندہ ہو جاتے ہیں جیسے ہم نے انہیں ان کے کسی حق سے محروم کر دیا ہو۔ ان کی نیت دوسروں کی مدد کرنا ہوتی ہے۔ تاہم، اکثر ہی ایسا کرتے ہوئے وہ اپنی حد سے تجاوز کر جاتے ہیں۔

یہ لوگ اپنے آپ کو دوسروں سے زیادہ تجربہ کار سمجھتے ہیں۔ اس حیثیت میں یہ اکثر لوگوں کو ایسے مشورے دے جاتے ہیں جو انہیں برے لگ سکتے ہیں۔ جیسے کچھ بڑی عمر کی خواتین نئی ماؤں کو اپنے بچے پالنے کے حوالے سے مشورے دیتی ہیں۔

وہ انہیں بتاتی ہیں کہ وہ اپنے بچے کا سر کیسے بنائیں۔ اسے کھانے میں کیا دیں۔ کس وقت دیں۔ اسے کس طرح سلائیں۔ کس طرح جگائیں۔ ایسا کرتے ہوئے وہ اس ماں کے اپنے طریقوں کو غلط قرار دے دیتی ہیں جو اس ماں کو انتہائی برا لگتا ہے لیکن وہ مروت میں انہیں کچھ نہیں کہہ پاتی۔

اسی طرح کچھ لوگ دوسروں کو ان کے کرئیر کے حوالے سے مفت مشورے دیتے ہیں۔ انہیں دوسرے کی زندگی کا پتہ بھی نہیں ہوتا پھر بھی اسے مشوروں پر مشورے دیتے چلے جاتے ہیں۔

اس فیلڈ میں چلے جاؤ۔ فلاں ملک چلے جاؤ۔ نوکری چھوڑو۔ کاروبار کرو۔ جب اگلا انسان انہیں ان کے مطلب کا جواب نہیں دیتا تو یہ برا مانتے ہوئے کہتے ہیں کہ لگتا ہے تم اپنے کریئر کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہو۔

ہمارے معاشرے میں ذاتی حدود کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔ یہاں لوگ دوسروں کی زندگی میں دخل اندازی کرنا اپنا حق سمجھتے ہیں۔ ان سے ان کا یہ حق چھیننا کافی مشکل ثابت ہو سکتا ہے۔ وہ شرمندہ ہونے کی بجائے برا مان سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہاں جب کوئی انہیں مفت مشورہ دے رہا ہو تو انہیں وہ فوراً برا لگ جاتا ہے۔ اس وقت انہیں وہ تمام حدود نظر آنے لگتی ہیں جو انہیں دوسروں کو مفت کے مشورے دیتے ہوئے نظر نہیں آتیں۔

ایسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے کہ دوسروں کو ان کی ذاتی زندگی کے حوالے سے مفت مشورے دینا انہیں پریشان کر سکتا ہے۔

ہر انسان کی اپنی زندگی ہے۔ اسے اپنی زندگی کا ہر فیصلہ خود کرنے کا حق حاصل ہے۔

ہر انسان اپنا اچھا برا سوچتے ہوئے اپنی زندگی کے فیصلے لیتا ہے۔ دوسروں کو اس کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے، چاہے وہ فیصلے انہیں کیسے بھی لگ رہے ہوں۔ 

کوئی اس حوالے سے مشورہ مانگے تو اپنی حد میں رہتے ہوئے اسے مشورہ دے دیں لیکن اسے زندگی بھر کی اجازت نہ سمجھیں۔ جہاں لگے کہ دوسرا شخص ہمارے مشوروں سے تنگ آ رہا ہے، وہیں چپ ہو جائیں۔

کہیں خود سے مشورہ دینے کا دل کر رہا ہو تو پہلے پوچھ لیں کہ اگلے شخص کو آپ کے مشورے کی ضرورت ہے بھی یا نہیں۔

ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں زیادہ تر لوگ جواب میں ہماری حوصلہ افزائی ہی کریں گے کہ صاف منع کرنا انہیں خود ہی برا لگتا ہے۔ اس صورت میں بھی ہمیں اپنی مشوروں کو معقول حد تک محدود رکھنا چاہیے۔

اس دوران ہمیں اپنے مخالف کے تاثرات پر بھی گہری نظر رکھنی چاہیے۔ اگر ہمیں لگ رہا ہے کہ وہ اس طرح جواب نہیں دے رہے جس طرح ہم مشورے دے رہے ہیں تو ہمیں چپ ہو جانا چاہیے۔

اگر کوئی آپ کو مفت مشورہ دے رہا ہو اور آپ وہ مشورہ نہ چاہتے ہوں تو انہیں صاف الفاظ میں ایسے کرنے سے منع کر دیں۔ ایسا کرتے ہوئے دھیان رکھیں کہ آپ کا لہجہ شائستہ ہو اور آپ اپنی بات بالکل صاف الفاظ میں کر رہے ہوں تاکہ انہیں اس حوالے سے کوئی ابہام نہ رہے۔

اگر وہ پھر بھی آپ کی بات نہ سمجھیں تو اپنی بات پھر سے دہرائیں۔ وہ پھر بھی اپنی عادت پر قائم رہیں تو مروت کو ایک طرف رکھتے ہوئے ان سے دوری اختیار کر لیں۔ اسی میں آپ کی بھلائی ہے۔

مروت میں چپ رہے تو بعد میں خود ہی جلتے کڑھتے رہیں گے۔ اس لیے جب کوئی آپ کو مفت مشورہ دے رہا ہو تو اسے اسی وقت اس کی حد بتا دیں اور اگر آپ کسی کو مفت مشورہ دینے کے لیے مچل رہے ہوں تو اپنی حد خود ہی متعین کر لیں ورنہ جب اگلا آپ کو آپ کی حد بتائے گا تو آپ کو اچھا نہیں لگے گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ