امریکی خاتون اول ملینیا ٹرمپ نے گذشتہ برس ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے اپنے شوہر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیر عملے کے ایک رکن کا استعفیٰ طلب کر لیا۔ مس ٹرمپ نے ایک بیان میں صدر کی قومی سلامتی کی نائب مشیر میرا ریکارڈل کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا تھا۔ تو کیا وہ ایسا کرنے میں حق بجانب تھیں؟
اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ کے لیے اچانک ملازمت سے فارغ کرنا معمول کی بات ہے کیونکہ ان پر اکثر ویسٹ ونگ کو این بی سی چینل کے ریلٹی شو دی اپرنٹس کے کسی اضافی حصے کے طور پر چلانے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن یہ غیرمعمولی پیش رفت نے خاتون اول کے اختیار کے بارے میں دلچسپ سوال اٹھایا تھا۔
1۔ میرا ریکارڈل کون ہیں؟
ملینیا ٹرمپ کے غصے کا سبب بوئنگ کی سابق نائب صدرہیں جنہوں نے ٹرمپ کی منتقلی ٹیم میں وزارت دفاع کی مشیر کے طور پر بھی کام کیا تھا۔
ان کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے نائب کے طور پر 2018 اپریل میں انتخاب سے قبل مس ریکارڈل وائٹ ہاوس کی برآمدات انتظامیہ کی انڈر سیکرٹری آف کامرس کے طور پر فرائض سرانجام دے رہی تھی۔
پاساڈینا کیلیفورنیہ سے تعلق رکھنے والی ریکارڈل بوسنیا سے 1956 میں آنے والے پیٹار ریڈیلووک کی صاحبزادی ہیں۔ ان کے والد مئی 1945 کے بلیبرگ قتل عام میں بچ جانے والوں میں شامل تھے۔ جارج ٹاون یونیورسٹی، واشنگٹن ڈی سی سے امور خارجہ میں گریجویشن کرنے والی مس ریکارڈل اپنے آپ کو ”ریگن ریپبلیکن” سمجھتی ہیں۔ انہوں نے ابتدائی طور پر وزارت خارجہ کے ہتھیاروں پر قابو پانے والے شعبے میں کام کرنے کے بعد سینٹ میں رپبلکن رہنما باب ڈول کے ساتھ قانون سازی کی معاون بھی رہیں۔ اس دوران انہوں نے بوسنیائی جنگ کے بارے میں 1992 سے لےکر 1995 تک پس منظر مہیا کرنے پر اپنی خدمات منوایں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بعد میں انہوں نے جارج ڈبلیو بش حکومت میں ڈونلڈ رمسفیلڈ کے ساتھ بطور بین اقوامی سلامتی کے امور میں اسٹنٹ سیکرٹری دفاع کے طور پر شمولیت اختیار کر لی اور خارجہ پالیسی میں بلقان، کاکسس اور وسطی ایشیا عبور حاصل کیا۔
ایک دھائی تک نجی شعبے میں بوئنگ کے ساتھ گزارنے کے بعد انہوں نے ٹرمپ کی انتخابی مہم میں شمولیت اختیار کی اور بہت جلد چیف آف سٹاف جان کیلی اور وزیر دفاع جم میٹس کے ساتھ پینٹاگان میں نرم موقف رکھنے والوں کی بجائے سخت گیر ریپبلکن کو تعینات کرنے پر سینگ اڑا لیے۔ مسٹر بولٹن اور مس ریکارڈل مسٹر میٹس کو فارغ کرنے کے حق میں تھے جو ان کے خیال میں ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ نظریاتی مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
2۔ ملینیا ٹرمپ کو کیا مسئلہ تھا؟
جان بولٹن کے نائب کے طور پر سات ماہ کے دوران مس ریکارڈل نے ساتھیوں کی جانب اپنے جارحانہ اور ناقابل برداشت رویے کی وجہ سے جانے جانی لگیں۔ ان پر اپنے دشمنوں کے خلاف پریس کو ان کے بارے میں منفی معلومات لیک کرنے کا الزام بھی عائد کیا جانے لگا۔
خاتون اول کے ساتھ ان کا تنازعہ 2018 اکتوبر میں دورے افریقہ کے دوران شروع ہوا جو اے پی ذرائع کے مطابق ’اچھا نہیں رہا تھا۔‘
مس ٹرمپ کا مس ریکارڈل کے ساتھ اختلاف روانگی کے وقت فلائٹ پر نشستوں کے انتظام اور اس دورے کے لیے نیشنل سکیورٹی کونسل فنڈز کے اجراء سے ہوا۔ واشنگٹن واپسی پر مس ٹرمپ نے اپنے شوہر کو مس ریکارڈل کی شکایت کی اور انہیں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ جان بولٹن جوکہ اس وقت سنگاپور دورے پر تھے اپنے حلیف کا مقدمہ نہیں لڑ سکے۔
3۔ کیا خاتون اول کا وائٹ ہاوس میں تقرریوں میں رائے شامل ہوتی ہے؟
پس منظر میں خواتین اول نے تاریخی طور پر اپنے شوہروں پر سرکاری امور پر دباؤ ڈالا ہے، لیکن اس طرح عوامی سطح پر بیان جاری کرکے اس قبل کبھی نہیں کیا گیا تھا۔
مشیل اوبامہ کے اپنے شوہر کے پہلے پریس سیکرٹری رابرٹ گیبس کے ساتھ تعلقات کشیدہ تھے جبکہ جارج سٹیفنوپولس جب بل کلنٹن صدر تھے نے ہیلری کے ساتھ جھڑپوں کا اپنی یاداشتوں میں ذکر کیا ہے۔ اسی کی دھائی میں نینسی ریگن اور چیف آف سٹاف ڈان ریگن کے درمیان تنازعات کی افواہیں کیپٹل ہل پر گرم رہیں۔
خاتون اول کی ذمہ داریوں کا کوئی زیادہ تعین نہیں کیا گیا ہے اور موجودہ خاتون کس طرح کا رویہ رکھتی ہیں اس کا انحصار ان کی اپنی شخصیت پر ہوتا ہے۔
چوتھے صدر جیمز میڈیسن کی اہلیہ ڈولی میڈیسن کو انیس ویں صدی میں خواتین اول کے کردار کے تعین کا اعزاز جاتا ہے جیسے کہ وائٹ ہاوس کی تزین و آرائش، یتیموں اور نادار عورتوں کی امداد اور پریس کو اپنے لباس کی جدت کی جانب متوجہ کرنا شامل تھا۔ انہیں کانگرس میں اعزازی نشست بھی دی گئی اور ان کی اپنی مقبولیت سے ان کے شوہر کی اہمیت میں اضافہ بھی ہوا۔
ان کی مثال دوسروں کے لیے قابل تقلید ثابت ہوئی اس وقت تک جب ایلنور روزویلٹ نے اپنے خطاب کے ہنر کی بنیاد پر اس عہدے کا ازسرے نو 1933 اور 1945 کے درمیان تعین کیا۔ اپنے دور سے آگے، ایلنور نے باقاعدگی سے اخباری کانفرنسیں منعقد کیں، اخبارات و رسائل کے لیے مضامین لکھے، ایک ریڈیو شو کی میزبانی کی، پارٹی کنوینشن سے خطاب کیے اور کبھی بھی عوامی سطح پر اپنے شوہر کے پالیسی ایجنڈے سے اختلاف کو پوشیدہ نہیں رکھا۔
بحثیت خاتون اول ملینیا ٹرمپ نے اپنے کردار کو محدود رکھا ہے اور ماسوائے اپنے بلینگ یا دھونس دھمکی کے خلاف مہم کے زیادہ عوام میں دکھائی نہیں دی ہیں۔ ان کا ایک تنازعے سے واسطہ 2018 جون میں اس وقت پڑا جب انہوں نے فوجی ہرا کوٹ جس پر ”میں بلکل پراو نہیں کرتی، کیا آپ کرتے ہیں؟” تحریر تھا پہنا۔ یہ کوٹ انہوں نے ٹیکساس میں تارکین وطن کے ایک مرکز کے دورے کے دوران پہنا ہوا تھا۔ صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر اس کی وضاحت کچھ یوں دی کہ یہ جیکٹ اس لیے پہنی گئی تاکہ ”فیک نیوز میڈیا” کو مسترد کیا جاسکے۔
وہ واضح طور پر ایک مضبوط شخصیت کی مالک ہیں جو اپنی بات کہہ سکتی ہیں، لیکن ماضی میں عوامی سطح پر کوئی ڈراما کرنے سے بچنے کی انہوں نے کوشش کی ہے۔ لیکن مس ریکاڈل کی ناپنسدیدگی کافی زیادہ ہوگی جس وجہ سے انہوں نے بیان جاری کیا اور انہیں اس بات کا بھی اندازہ تھا کہ اس کی ان پر تنقید بھی ہوگی لیکن انہوں نے پھر بھی یہ قدم اٹھایا۔
© The Independent