امریکہ کے ایک مشہور ہسپتال کے سائنس دانوں نے کینسر سیلز کو مارنے والی دوا تیار کی ہے جو ’ٹارگیٹڈ کیموتھراپی‘ کے ذریعے ٹھوس ٹیومر کو ختم کر دیتی ہے۔
یہ گولی ایک پروٹین پر مشتمل ہے، مثلاً جو ایک ’برفانی طوفان کی طرح کام کرتی ہے جو ایئرلائن کے اہم مرکز کو بند کر سکتا ہے اور اس طرح صرف کینسر سیلز لے جانے والے طیاروں کی آمد و رفت رک جائے گی۔‘
یہ پروٹین ’سٹی آف ہوپ‘ ہسپتال کی ایک ریسرچ ٹیم نے تیار کی ہے جو امریکہ میں کینسر کی تحقیق اور علاج کی سب سے بڑی تنظیموں میں سے ایک ہے۔
AOH1996 نامی مالیکیول پی سی این اے کے کینسر ویریئنٹ کو نشانہ بنا کر کام کرتا ہے جو کہ ڈی این اے کی نقل تیار کرنے اور بڑھتے ہوئے ٹیومر کے لیے اہم پروٹین ہے۔
گذشتہ دو دہائیوں میں تیار کی گئی یہ دوا چھاتی، پروسٹیٹ، دماغ، رحم، سروائیکل، جلد اور پھیپھڑوں کے کینسر کے علاج کے لیے طبی تحقیق میں کارگر ثابت ہوئی ہے۔
طبی جریدے ’سیل کیمیکل بائیولوجی‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں اس پروٹین کا 70 سے زائد کینسر سیل لائنز پر تجربہ کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نتائج میں بتایا گیا کہ AOH1996 مالیکیول نے خلیے کی عام ری پروڈکٹیو سائیکل میں خلل ڈال کر کینسر سیلز کو چن چن کر مار ڈالا۔ اگلے مرحلے کا مقصد ان نتائج کو انسانوں میں کلینیکل ٹرائل کے ذریعے آگے بڑھانا ہے۔
سٹی آف ہوپ کے شعبہ مالیکیولر تشخیص اور تجرباتی علاج کی پروفیسر پی ایچ ڈی ڈاکٹر لنڈا مالکاس اور مالیکیولر آنکولوجی میں ایم ٹی اینڈ بی اے پروفیسر احمدینیہ نے کہا: ’پی سی این اے ایک بڑے ایئر لائن ٹرمینل حب کی طرح ہے جس میں ایک سے زیادہ ایئر گیٹس شامل ہیں۔ ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ کینسر کے خلیوں میں پی سی این اے منفرد طور پر تبدیل ہوتا ہے اور اس حقیقت نے ہمیں ایک ایسی دوا تیار کرنے میں مدد دی جو کینسر کے خلیوں میں صرف پی سی این اے کی تبدیل شدہ شکل کو نشانہ بناتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’ہماری کینسر کو مارنے والی دوا ایک برفانی طوفان کی طرح ہے جو ایک اہم ایئر لائن مرکز کو بند کر دیتا ہے وہ بھی صرف کینسر کے خلیات لے جانے والے طیاروں کی تمام آمد و رفت کو روک دیتا ہے۔‘
ان کے مطابق: ’نتائج امید افزا رہے ہیں۔ AOH1996 ٹیومر کی نشوونما کو ایک مونو تھراپی کے طور پر روک سکتا ہے وہ بھی خلیے اور جانوروں کے ماڈلز میں زہریلے مادے پیدا کیے بغیر۔ تحقیقاتی کیموتھراپی فی الحال سٹی آف ہوپ میں انسانوں پر کلینکل ٹرائل کے فیز ون میں ہے۔‘
اس تحقیق کی سربراہی کرنے والے مصنف، بیک مین ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف سٹی آف ہوپ میں مالیکیولر ڈائیگناسٹک کے شعبہ میں ایسوسی ایٹ ریسرچ پروفیسر لانگ گو نے مزید کہا: ’کسی دوا نے کبھی بھی پی سی این اے کو علاج کے طور پر نشانہ نہیں بنایا تھا کیوں کہ اسے 'ناقابلِ علاج' سمجھا گیا تھا لیکن واضح طور پر سٹی آف ہوپ ایک چیلنجنگ پروٹین کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ایک تحقیقاتی دوا تیار کرنے میں کامیاب رہا۔‘
ان کے بقول: ’ہم نے دریافت کیا کہ پی سی این اے کینسر کے خلیات میں نیوکلک ایسڈ کی ریپلیکیشن کی غلطیوں میں اضافے کی ممکنہ وجوہات میں سے ایک ہے۔ اب جب کہ ہم مسئلے کے مخصوص حصے کے بارے میں جانتے ہیں اور اسے روک سکتے ہیں تو ہم مزید پرسنلائزڈ اور ٹارگٹڈ کینسر کی دوائیں تیار کرنے کے عمل کو سمجھنے کے لیے گہرائی میں جائیں گے۔‘
© The Independent