110 سالہ سعودی خاتون کی سکول واپسی

ان کے 60 سالہ بیٹے محمد القحطانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ ہر صبح اپنی والدہ کو مرکز لے جاتے ہیں اور کلاس کے ختم ہونے تک ان کا انتظار کرتے ہیں۔

سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع امویہ گورنری میں الرہوا مرکز کی مدد سے نوادہ القحطانی نے دوبارہ اپنی تعلیم کا آغاز کیا ہے (سپلائیڈ)

ایک سعودی خاتون نے 110 سال کی عمر میں دوبارہ سکول میں داخلہ لے کر پرانی کہاوت ’دیر آید درست آید‘ کو سچ ثابت کر دیا ہے۔

سعودی عرب کے جنوب مغرب میں واقع امویہ گورنری میں الرہوا مرکز کی مدد سے نوادہ القحطانی نے دوبارہ اپنی تعلیم شروع کی ہے۔

چار بچوں کی ماں – ان کے سب سے بڑے بچے کی عمر 80 سال اور سب سے چھوٹے کی عمر 50 اور 60 کے درمیان ہے – نے عرب نیوز کو بتایا کہ پڑھائی اور لکھائی سیکھنے نے ان کی زندگی بدل دی ہے۔

کئی ہفتے پہلے مرکز میں ناخواندگی کے خاتمے کے ایک پروگرام میں شامل ہونے کے بعد سے، وہ 50 سے زیادہ دیگر لوگوں کے ساتھ ہر روز سکول جاتی ہیں۔

ہر عمر کے طالب علموں کو بنیادی حروف تہجی اور قرآن کی کچھ آیات سکھائی جاتی ہیں۔

القحطانی  کہتی ہیں کہ وہ مزے سے اسباق پڑھتی اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ وہ ہر دن کے آخر تک اپنا ہوم ورک مکمل کر لیں۔

بشا میں وزارت تعلیم کی شاخ نے القحطانی کے بارے میں ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں 110 سالہ خاتون نے ناخواندگی کے خاتمے کے لیے سعودی رہنماؤں کی کوششوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ تعلیم کی طرف واپسی پر غور، ’بالخصوص 100 سال سے زیادہ عمر کے فرد کے لیے ایک مشکل معاملہ تھا۔‘

تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ کام عرصہ طویل سے زیر التوا تھا اور انہیں کئی برس پہلے ہی اپنی سکول کی تعلیم مکمل کر لینی چاہیے تھی۔

القحطانی نے گزرے ہوئے اپنے ان برسوں پر اظہار افسوس کیا جن میں وہ اپنی تعلیم بہتر نہیں بنا سکیں اور کہا: ’یقینی طور پر اس سے میری اور دوسروں کی زندگیوں میں بہت کچھ بدل جاتا۔‘

یہ تاخیر ان کی زندگی میں کسی انفرادی مسئلے کی وجہ سے نہیں تھی، بلکہ اس خطے دیہی علاقوں اور گاؤں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں لڑکیوں کے لیے عام مسئلہ تھی، جو جغرافیائی وجہ سے اپنی تعلیم مکمل کرنے سے قاصر تھیں۔

القحطانی کے چار بچے ان کی پڑھائی میں مدد کرتے ہیں اور ان کی زندگی میں ہونے والی نئی پیش رفت کے بارے میں پرامید ہیں۔ وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ یہ عرصہ دراز سے باقی ہے، لیکن خدا کی مرضی سے اس میں تاخیر ہوئی۔

ان کے 60 سالہ بیٹے محمد القحطانی نے عرب نیوز کو بتایا کہ وہ ہر صبح اپنی والدہ کو مرکز لے جاتے ہیں اور کلاس کے ختم ہونے تک ان کا انتظار کرتے ہیں۔

وہ خوش ہیں کہ وہ (والدہ) ہر روز کچھ نیا سیکھ رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ یہ معاملہ ہماری ماں کے لیے آسان نہیں ہے، جن کی عمر 110 سال سے زیادہ ہے۔ لیکن یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے تمام اہلخانہ کو فخر محسوس ہوتا ہے۔

’ہم واقعی چاہتے ہیں کہ ہم انہیں بہترین تعلیم فراہم کرنے کے لیے ماضی میں واپس جا سکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ اس گورنری میں لڑکیوں کے لیے صرف ایک ہائی سکول ہے، جس کی وجہ سے وہاں تعداد بہت زیادہ ہے۔

محمد القحطانی نے مزید کہا، انہیں امید ہے کہ حکام لوگوں کی تعلیم کے لیے مزید سکول قائم کریں گے تاکہ دوسرے لوگ خواندہ بن سکیں اور اپنی تعلیم مکمل کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک کے رہنما مملکت کے تمام علاقوں میں ناخواندگی کا مقابلہ کرنے اور اسے ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔

’ہم چاہتے ہیں کہ ہماری گورنری مکمل طور پر ناخواندگی سے پاک ہو۔ ناخواندگی کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ ایک مخصوص رسمی تعلیم حاصل کی جا سکے جو مستقبل میں روزگار کے اچھے مواقع حاصل کرنے میں ہمارے بیٹوں اور بیٹیوں کی مدد کرے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس