سپیشل اولمپکس پاکستان کی جانب سے سندھ کے ضلع میرپور خاص کے سپیشل بچوں کو سپورٹس کی تربیت دینے کے دوران بنائی جانے والی شارٹ فلم ’ایز فار ایز دے کین رن‘ (As Far As They Can Run) کو ایمی ایوارڈ کی غیر معمولی شارٹ ڈاکومینٹری کیٹگری کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
اس کیٹگری کے لیے دنیا بھر سے پانچ دستاویزی فلموں کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ پاکستان سے ’ایز فار ایز دے کین رن‘ واحد پاکستانی فلم ہے۔
اس شارٹ فلم کا دورانیہ 39 منٹ ہے اور اس کی ڈائریکشن عالمی ایوارڈ یافتہ ایرانی نژاد امریکی دستاویزی فلم ساز طناز اسحاقیان نے دی ہے۔
سپیشل اولمپکس پاکستان کی ٹیم نے میرپور خاص ضلع کے تین سپیشل بچوں کو سپورٹس تربیت کے لیے منتخب کیا، جن کے والدین اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے انہیں ’باندھ‘ کر رکھتے تھے۔
یہ شارٹ فلم ان بچوں کی زندگی پر بنائی گئی ہے جو تربیت کے بعد ماہر کھلاڑی بن گئے۔
فلم کے تین کرداروں میں سے ایک ثنا کپری نے اس سال نہ صرف پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والے سپیشل اولمپکس کی شمع روشن کی بلکہ کئی ایوارڈز بھی اپنے نام کیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس دستاویزی ڈاکومنٹری کے فوٹو گرافی ڈائریکٹر اور سنیماٹوگرافر نادر صدیقی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا : ’اس فلم کے کردار بچے بیڑیوں میں بندھے ہوتے تھے۔ کیوں کہ ان کے والدین کو سمجھ نہیں آتا تھا کہ ان کی کیسے حفاظت کریں؟
’ان میں ایک بچی ثنا کپری اس سال برلن میں سپیشل اولمپکس کی ٹارچ روشن کر رہی تھی۔ ایسی بچی کے لیے یہ کتنا لمبا اور اچھا سفر ہے۔ جو ایک گاؤں میں پیدا ہوئی اور ان کو ذہنی مسائل بھی ہیں۔‘
نادر صدیقی کے مطابق اس فلم کی شوٹنگ میں ایک سال سے زائد وقت لگا، جس دوران کچھ وقفے کے بعد وہ ان کی ٹیم میرپورخاص جاتے اور سپیشل بچوں کی تربیت کی ریکارڈنگ کرتے۔
نادر صدیقی کے مطابق : ’ایمی ایوارڈ کی غیر معمولی شارٹ ڈاکومینٹری کیٹگری کے لیے اس سال دنیا بھر سے پانچ فلمیں نامزد ہوئیں، جن میں ہماری فلم بھی شامل ہے۔‘