لاطینی امریکہ کے ملک ایکواڈور کے حکام نے صدارتی امیدوار فرنینڈو ولاسینسیو کے قتل کا الزام کولمبیا سے تعلق رکھنے والے گروہ پر عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سابق قانون دان اور صحافی ولاسینسیو کے قتل کے بعد ایکواڈور کے حکام نے کولمبیا سے تعلق رکھنے والے چھ افراد کی تصاویر جاری کر دیں ہیں۔ جب کہ ساتویں ملزم کے حوالے سے بتایا گیا کہ کہ وہ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا تھا۔
ملک کے مرکزی اخبار ایل یونیورسو کی رپورٹ کے مطابق ولاویسینسیو کو ’ہٹ مین سٹائل‘ اور سر پر تین گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ ’مشتبہ افراد کو سلسلہ وار چھاپوں میں گرفتار کیا گیا جس میں ان سے ایک رائفل، ایک مشین گن، دستی بم اور گولہ بارود بھی ملا ہے۔‘
کولمبیا میں منظم جرائم کے تفتیش کار جارج مانٹیلا کا کہنا ہے کہ ’گرفتاریوں نے ریاست اور گوریلوں، نیم فوجیوں اور منشیات کے گروہوں کے درمیان چھ دہائیوں کے مسلح تصادم کے بعد تشدد کے استعمال میں کولمبیا کے مجرموں کی مہارت کو ظاہر کیا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ دو قتل پیشہ ور افراد کی بین الاقوامی جرائم کے نیٹ ورکس سے منسلک ہونے کی صلاحیت کو ظاہر کرتے ہیں۔‘
کولمبیا میں منظم جرائم کے تفتیش کار جارج مانٹیلا کے مطابق ’پچھلے ہفتے انہیں ایکواڈور کے سب سے طاقتور گروہوں میں سے ایک لاس چونیروس کی طرف سے کئی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔‘
انسائٹ کرائم تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ ’یہ گروپ کولمبیا کے منشیات کے کارٹل کا مسلح ونگ بن گیا ہے۔ اس کے میکسیکو کے سنالوا کارٹیل سے بھی تعلقات ہیں۔‘
جمعے کی شب ولاویسینسیو کو کوئٹو میں ایک نجی تقریب کے دوران دفن کیا گیا جب سینکڑوں لوگوں نے ایک نمائشی مرکز میں انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
اگرچہ ان کے قتل کی ذمہ داری کا کوئی واضح دعویٰ نہیں کیا گیا ہے لیکن اس قتل نے ایک بار پھر خطے کے نسبتاً پرامن ملک میں منشیات کی سمگلنگ اور منظم جرائم کو نمایاں کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کولمبیا اور پیرو کے درمیان واقع ایکواڈور نے حالیہ برسوں میں غیر ملکی منشیات کے سمگلروں کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے جنہوں نے اسے منشیات کو امریکہ اور یورپ منتقل کرنے ایک ذریعے کے طور پر دیکھا ہے۔
مانٹیلا بتاتے ہیں کہ ’ایکواڈور سے تعلق رکھنے والے منشیات کے گروہوں نے اپنی طاقت کولمبیا کی تنظیموں کے ساتھ کام کرنے سے حاصل کی اور بعد میں خود مختار ہو گئے اور مضبوط ہوتے گئے۔‘
تاہم جمعرات کو ایکواڈور کے وزیر داخلہ جوآن زپاٹا نے حراست میں لیے گئے افراد کو غیر ملکی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایک جرائم پیشہ گروہ کے رکن تھے جس نے 20 اگست کو ہونے والے صدارتی انتخابات کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ولاویسینسیو کو قتل کیا۔‘
اس حوالے سے کولمبیا کے میڈیا نے کہا کہ ’مشتبہ افراد کا اپنے ملک میں مجرمانہ ریکارڈ تھا جس میں اسلحہ سازی، سمگلنگ، منشیات، قتل یا گھریلو تشدد شامل ہیں۔‘
ایکواڈور کی حمایت کے پیغام میں وینزویلا کے صدر نکولس مادورو نے جولائی 2021 میں کولمبیا سے تعلق رکھنے والے 17 کرائے کے فوجیوں کے ایک گروپ کے ذریعہ ہیٹی کے صدر جوونیل موئس کے قتل کا انکشاف کیا تھا۔
انہوں نے ایک سرکاری تقریب کے دوران کہا: ’کولمبیا کے حملہ آوروں کا ایک گروہ جو کرائے کے فوجی ہیں، صدر کو قتل کرنے کے لیے ہیٹی پہنچا تھا۔‘
ان کے بقول: ’ہٹ مینز کے یہ مجرم گروہ بدقسمتی سے کولمبیا کے سیاسی قتل کے اس ماڈل کو اپنی سرحدوں سے باہر بھی پھیلا رہے ہیں۔‘
ہیٹی کے صدر کے قتل کے بعد امریکی تحقیقات میں انکشاف ہوا تھا کہ میامی کی ایک سکیورٹی فرم کے سربراہ کو دو افراد نے موئس کو اغوا کرنے اور اس کی جگہ ایک ہیٹین نژاد امریکی شہری کو مقرر کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
رواں سال مارچ میں ہیٹی اور چلی کی دوہری شہریت رکھنے والے روڈولف جار نے امریکہ میں کولمبیا کی کمانڈو ٹیم کو رہائش دینے اور انہیں ہتھیار دینے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔