سندھ میں حلقہ بندیوں پر حساسیت زیادہ ہے: چیف جسٹس پاکستان

سپریم کورٹ نے حلقہ بندیوں سے متعلق معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہوئے ان سے تمام معاملات انتخابات سے قبل حل کرنے کا کہا ہے۔

سپریم کورٹ میں منگل کو سندھ میں صوبائی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی (اے ایف پی)

پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ حلقہ بندیاں شفاف طریقہ کار سے کی جائیں جبکہ انہوں نے تمام معاملات کو انتخابات سے قبل حل کرنے کا بھی کہا ہے۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگل کو سندھ میں صوبائی حلقہ بندیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ’حلقہ بندیاں عوامی مفاد کا معاملہ ہے۔‘

عدالت نے حلقہ بندیوں سے متعلق معاملہ واپس الیکشن کمیشن کو بھجوتے ہوئے اسے حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’سپریم کورٹ میں متعدد بار حلقہ بندیوں کا معاملہ آ چکا ہے۔‘

’حلقہ بندیوں میں ٹپے دار سرکل کو ذرا بھی متاثر کرنے سے حلقے سے امیدوار کو پڑنے والے ووٹ متاثر ہوتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سندھ میں حلقہ بندیوں پر حساسیت زیادہ ہے۔ سندھ سے اکثر یہ گلہ کیا جاتا ہے کہ حلقہ بندیاں درست نہیں ہوئیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چیف جسٹس پاکستان نے عدالت میں موجود الیکشن کمیشن حکام سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کب کروا رہا ہے؟ جس پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے جواباً خاموشی رکھی۔

اس پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے: ’یعنی ابھی تو انتخابات کی کوئی تاریخ ہی طے نہیں ہوئی۔‘

سپریم کورٹ میں رواں برس سندھ میں صوبائی حلقے پی ایس سات، آٹھ اور نو شکارپور کی حلقہ بندیاں چیلنج کی گئی تھیں۔

پاکستان میں حلقہ بندیوں سے متعلق سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان کچھ روز قبل انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’مردم شماری کی منظوری کے بعد الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں کروانی ہوں گی اور ملک میں حلقہ بندیوں کے لیے وقت درکار ہوگا۔‘

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن کو کم سے کم چار ماہ درکار ہوں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان