لاہور بار ایسوسی ایشن کی کال پر وکلا نے ہفتے کو ہڑتال کی اور پولیس کو ماتحت عدالتوں میں پیش نہیں ہونے دیا گیا۔
صدر لاہور بار ایسوسی ایشن رانا انتظار حسین نے کہا کہ ’پولیس نو مئی کے بعد سے وکلا کے گھروں پر چھاپے مار کر انہیں ہراساں کر رہی ہے۔
’ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں البتہ جو وکلا کسی جرم میں ملوث ہوں ان کے خلاف کارروائی پولیس کا قانونی اختیار ہے لیکن گھروں پر چھاپہ مارنے کے لیے عدالتوں سے اجازت لینا پولیس کا قانونی فرض ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لاہور شہر میں 10 سے زائد وکلا کے گھروں پر پولیس نے چھاپے مارے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیا گیا۔
’پولیس نے ان چھاپوں سے پہلے نہ عدالت سے وارنٹ حاصل کیے اور نہ ہی کسی مقدمے میں نامزد کیا گیا۔
’جو وکلا کسی مقدمے میں ملوث ملزمان کے وکیل بھی مقرر ہوتے ہیں انہیں پیشہ ورانہ ذمہ داری ادا کرنے سے روکنے کے لیے پولیس انہیں ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
رانا انتظار حسین کے بقول ’وکلا نے آج بروز ہفتہ ہڑتال کی اور پولیس والوں کو ماتحت عدالتوں میں پیش ہونے کی اجازت نہیں دی۔ کوئی بھی پولیس افسر یا اہلکار کسی بھی مقدمے میں عدالت پیش نہیں ہونے دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’ہماری ہڑتال سو فیصد کامیاب رہی، آئندہ کا لائحہ عمل بنانے کے لیے کل بروز اتوار ایگزیکٹو باڈی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں اگلی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
’کل اس معاملہ پر غور کریں گے کہ اگر پولیس وکلا کے گھروں پر چھاپے مارنے یا ہراساں کرنے سے باز نہیں آتی تو پھر یہ کال پنجاب بھر کی بارز تک پھیلانے پر غور کیا جاسکتا ہے۔‘
اس بارے میں موقف جاننے کے لیے سی سی پی او لاہور آفس سے رابطہ کیا گیا لیکن پولیس نے تاحال کوئی بھی موقف نہیں دیا۔
دوسری جانب کئی مقدمات میں پولیس کی طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر سینکڑوں مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
کاشف علی ایڈووکیٹ کے مطابق ’آج بروز ہفتہ ایک اندراج مقدمہ کی درخواست پر سیشن عدالت میں سماعت تھی جس میں تھانہ مصری شاہ کے ایس ایچ او کو عدالت نے طلب کر رکھا تھا۔
’مگر وکلا کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر وہ عدالت پیش نہیں ہوئے لہذا اس کیس کی سماعت 25 اگست تک ملتوی کر دی گئی ہے۔‘