شمالی وزیرستان میں بارودی سرنگ کا دھماکہ، 11 مزدور جان سے گئے

ضلعی پولیس سربراہ سلیم ریاض خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ مزدور ایک گاڑی میں جا رہے تھے کہ راستے میں بارودی سرنگ کے دھماکے کا شکار ہوگئے۔

پاکستانی پولیس اہلکار 29 فروری 2008 کو قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کی سرحد سے متصل قصبے لکی مروت میں سڑک کے کنارے نصب بم کے دھماکے کے بعد گاڑی کے ملبے کے پاس کھڑے ہیں(تصویر: مروت اکبر/ اے ایف پی)

خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے شوال میں پولیس کے مطابق ہفتے کی شام ایک بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں گاڑی میں سوار 11 مزدور جان سے چلے گئے۔

شمالی وزیرستان کے ضلعی پولیس سربراہ سلیم ریاض خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ مزدور ایک گاڑی میں جا رہے تھے کہ راستے میں بارودی سرنگ کے دھماکے کا شکار ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں دو مزدور زخمی بھی ہوئے، جنہیں علاج معالجے کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

دھماکے کے نتیجے میں جان سے جانے والوں میں جنوبی وزیرستان کی تحصیل مکین سے تعلق رکھنے والے تین بھائی بھی شامل ہیں، جو مزدوری کی غرض سے گھر سے نکلے تھے اور اب ان کی لاشیں گھروں کو پہنچائی گئیں۔

اسی طرح تحصیل برمل سے تعلق رکھنے والے دو بھائی بھی جان سے جانے والوں میں شامل ہیں، جو احمد زئی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دھماکے کا نشانہ بننے والے زیادہ تر مزدوروں کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین اور برمل سے ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف پیس سٹڈیز کی 2022 کے رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں ملک بھر میں مجموعی طور پر شدت گردی کے  262 واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 64 فیصد خیبر پختونخوا میں رپورٹ ہوئے۔

اسی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ حملے گذشتہ تین سالوں سے شمالی وزیرستان میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں دیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 2020 میں شمالی وزیرستان میں 31 حملے، 2021 میں 37 اور 2022 میں 30 حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

شمالی وزیرستان میں شدت پسند تنظیم حافظ گل بہادر گروپ فعال ہے جو 2007 میں قائم ہوئی تھی اور اس وقت کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا حصہ تھی لیکن بعد میں ٹی ٹی پی سے اختلافات کے بعد یہ دھڑا اس سے الگ ہوگیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان