سعودی عرب کی سیاحتی اتھارٹی کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ملک میں سیاحتی مقامات کھلنے اور ویزوں کے اجرا میں تیزی سے 2030 تک ہر سال 35 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مملکت کا دورہ کر سکیں گے۔
اس بات کا اظہار سعودی ٹورازم اتھارٹی (ایس ٹی اے) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے رواں ہفتے کیا، جن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب خاص طور پر پاکستانی سیاحوں کو مملکت میں خوش آمدید کہنے کے لیے پر عزم ہے۔
سعودی عرب ہزاروں پاکستانیوں کے لیے ایک پسندیدہ مقام ہے جو ہر سال مذہبی فرائض کے لیے مملکت کا سفر کرتے ہیں، خاص طور پر رمضان کے مہینے میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں مقدس مقامات کی زیارت اور عمرہ کی ادائیگی کے لیے، لیکن اب مملکت نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سیاحت کو بڑھانے کے ذرائع کی تلاش شروع کر دی ہے، جس میں رواں ہفتے دونوں ممالک کے درمیان پروازوں کی تعداد بڑھانے کا معاہدہ بھی شامل ہے۔
پاکستانی زائرین کے لیے مزید سہولیات کو یقینی بنانے کے لیے ایس ٹی اے نے منگل کو پاکستان میں ’نُسک ایپ‘ کا بھی آغاز کیا ہے۔
نُسک مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ اور دیگر مقدس مقامات اور حج یا عمرہ کے سفر کو منظم بنانے کے لیے سعودی عرب کا پہلا پلیٹ فارم ہے۔
یہ پوری دنیا کے مسافروں کو پروازوں اور ہوٹل کی بکنگ کے ساتھ ساتھ ای ویزا کے عمل کو آسان بنا کر سعودی عرب کے دورے کو آسانی سے منظم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
سعودی ٹورازم اتھارٹی کے ایشیا پیسیفک مارکیٹس کے لیے صدر الحسن الدباغ نے منگل کو کراچی میں ایک تقریب میں صحافیوں کو بتایا: ’ہم نسک کے آغاز سے بہت پر امید ہیں کیونکہ صرف اس سال پاکستان سے ہم نے 10 لاکھ سے زائد زائرین کو مملکت میں خوش آمدید کہا ہے۔‘
ان کے بقول: ’ان میں سے زیادہ تر لوگ عمرہ کرنے سعودی عرب آ رہے ہیں لیکن بہت سارے پاکستانی بھی ہیں، جو کاروبار کے لیے مملکت کا رخ کر رہے ہیں۔‘
الحسن الدباغ نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے لیے ایک اہم اور سٹریٹجک مارکیٹ ہے کیونکہ سعودی عرب میں 25 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جنہیں ہر سال ان کے دوست اور رشتہ دار ملنے آتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: ’ہم پاکستان کے لیے ایک پر عزم پروگرام رکھتے ہیں، جس کے تحت ہم 2030 تک 35 لاکھ سے زیادہ پاکستانیوں کو راغب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ یہ ایک مبالغہ آرائی پر مبنی تخمینہ نہیں ہے۔‘
سعودی وزیر برائے حج و عمرہ توفیق بن فوزان الربیعہ ایک بڑے وفد کے ہمراہ چار روزہ سرکاری دورے پر اتوار (20 اگست) کو پاکستان پہنچے تھے جہاں انہوں نے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جس میں دو طرفہ تعلقات اور سیاحت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
الدباغ نے کہا کہ سعودی حکام نے ان پاکستانی سیاحوں سے معلومات لی ہیں جو کثرت سے مملکت کا سفر کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے سیاحوں کی مختلف ضروریات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے انہیں حصوں میں تقسیم کیا۔
الدباغ نے کہا کہ سعودی آنے والے زیادہ تر سیاح رمضان المبارک میں آنا پسند کرتے ہیں۔ یہ مصروف سیزن ہوتا ہے اور وہ مکہ اور مدینہ میں زیادہ دنوں تک قیام کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے بتایا کہ پاکستانی سیاح آف سیزن میں موسم گرما میں چھٹیوں کے دوران اہم مذہبی ایام جیسے معراج اور میلاد النبی کے دوران بھی سعودی عرب آتے ہیں۔
الدباغ نے کہا کہ سعودی ٹورازم اتھارٹی ان پاکستانی سیاحوں کو راغب کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جو اپنی چھٹیاں یورپ، امریکہ، دبئی یا ترکی میں گزارتے ہیں۔
سعودی ٹورازم اتھارٹی کے ایک اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اتھارٹی پاکستان میں اس سال کے آخر تک ایک ’بڑی مارکیٹنگ مہم‘ شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
’ہم یہاں پاکستان میں مشہور شخصیات اور متاثر کن افراد اور ٹریول بلاگرز کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ اس تبدیلی کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کیا جا سکے، جو ہم عمرے کو پہلے سے کہیں زیادہ آسان اور قابل رسائی بنانے کے لیے کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت دیگر تاریخی اسلامی مقامات کے ساتھ ساتھ عمرے کی ادائیگی کے لیے مملکت جانے والے سیاحوں کے لیے بھی توجہ مرکوز کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی حکام سیاحوں کو غار حرا، احد کے پہاڑ اور ملک کی کئی مشہور مساجد کی سیر کی دعوت دے رہے ہیں۔
الدباغ نے کہا: ’سعودی عرب میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے گئے چھ مقامات اور 10 ہزار سے زیادہ آثار قدیمہ کے مقامات ہیں۔ ہمارے پاس جدہ میں البلاد جیسی جگہیں ہیں۔‘
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مملکت نے ویزا جاری کرنے کے عمل کو تیز کر دیا ہے، جس سے زائرین عمرہ ویزا کے لیے آن لائن درخواست دے سکیں گے اور ویزا 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں جاری ہو جائے گا۔
الحسن الدباغ نے مزید کہا کہ سعودی عرب موسم سرما کی تقریبات کا آغاز کرے گا، جس میں ریاض، العلا اور دیگر سعودی شہروں میں بھی کئی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی۔