ان دنوں خوبصورتی کے میدان میں ’بوٹوکس باربی‘ کے نام سے ایک نیا رجحان مقبول ہو رہا ہے۔
اس طریقے میں بوٹوکس کا استعمال کر کے گردن کو لمبا اور کندھوں کو چھوٹا کیا جاتا ہے تاکہ باربی کی شکل کی نقل کی جا سکے۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ طریقہ درد کو دور کرنے اور درد شقیقہ کو کم کرنے میں بھی مفید ہوسکتا ہے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے مواد تیار کرنے والوں (Content Creators) اور مشہور شخصیات نے، جنہوں نے اس طریقے کو استعمال کیا ہے، اپنے ’پہلے اور بعد‘ کے تجربے کو شیئر کیا ہے۔ دوسری چیزوں کے علاوہ میلبو ٹوسٹ نامی ایک ٹک ٹاک صارف نے اپنے سامعین کو بتایا کہ ان کی ’دلکش اور لمبی گردن‘ یوگا یا مساج کی نہیں بلکہ بوٹوکس کی مرہون منت ہے۔
ایک پلاسٹک سرجن این آربرم نے فوربز میگزین کو بتایا کہ بوٹوکس باربی، جسے طبی طور پر Botox Traptox کے نام سے جانا جاتا ہے، کا استعمال جسمانی ساخت (پوسچر) کو بہتر بنانے، گردن میں تناؤ کم کرنے اور کاسمیٹک مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے پہلے سر درد یا مائگرین کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
اس طریقہ علاج میں بوٹکس کو گردن کے پچھلے پٹھے میں انجیکشن کے ذریعے لگایا جاتا ہے، جس سے وہ ان اعصابی اشاروں (سگنلز) کو روکتا ہے جو عضلات کو زیادہ کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ جب بوٹوکس پٹھوں کو آرام دیتا ہے تو، پٹھوں کی ایٹروفی یعنی ان کا حجم کم ہوتا ہے، جس سے کندھے کا یہ حصہ پتلا ہوتا ہے۔ اس سے گردن لمبی دکھائی دیتی ہے۔
آسٹریلیا میں قائم روبینا سکن کلینک کے مطابق: ’جیسا کہ بہت سی کاسمیٹک سرجریز میں ہوتا ہے، بوٹوکس باربی کا مکمل اثر علاج کے بعد فوری طور پر ظاہر نہیں ہوتا۔ اس کے نتائج دیکھنے میں دو ہفتے لگتے ہیں جب کہ دو ماہ بعد مکمل اثر ظاہر ہوتا ہے۔‘
اس انجیکشن کا اثر عموماً چار سے چھ ماہ تک رہتا ہے اور خراب میٹابولزم اور روزمرہ طرز زندگی جیسے عوامل اس کی طوالت کو متاثر کر سکتے ہیں۔
اس طریقے کی قیمت عام طور پر بوٹوکس انجیکشن یونٹس کی تعداد کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ واشنگٹن میں قائم کاسمیٹک سرجری گیلری 20 یونٹس کے لیے 219 امریکی ڈالرز، 30 یونٹس کے لیے 299 امریکی ڈالر اور اس کے بعد اضافی 14 ڈالرز فی یونٹ چارج کرتی ہے۔
ہر فرد کے لیے مطلوبہ مقدار پٹھوں کے سائز کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے لیکن عام طور پر دونوں جانب کے لیے بوٹوکس کے 50 سے 75 یونٹ درکار ہوتے ہیں۔
ہیش ٹیگ #barbiebotox کو نو ملین سے زیادہ بار دیکھا گیا ہے اور ہیش ٹیگ #trapbox کو ٹک ٹاک پر 22 ملین سے زیادہ بار دیکھا گیا ہے۔ کئی کونٹینٹ پروڈیوسرز نے اس نئے فیشن کے بارے میں اپنے تجربات شیئر کئے ہیں۔
ایزابیل لکس بھی ان ہی میں سے ایک ہیں، جنہوں نے چینل سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انجیکشن لگانے کے بعد انہیں کہا گیا کہ وہ 72 گھنٹے تک بھاری بیگ اٹھانے، کھیل اور مساج سے گریز کریں۔
انہوں نے پہلے ہفتے کے دوران اپنی گردن، کندھوں اور کمر کے اوپری حصے میں درد، تناؤ اور سختی محسوس کی۔ دو ماہ بعد انہیں پہلے سے بہتر محسوس ہوا اور اب وہ سردیوں میں اضافی انجیکشن لگانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ٹریپ زیوس ایک بڑا، چپٹا پٹھا ہے جو گردن کی بنیاد سے شروع ہوتا ہے اور کندھے سے کمر کے وسط تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ پٹھا گردن، کندھوں، بازوؤں، اوپری جسم اور سر کو حرکت دینے میں مدد دیتا ہے اور اس کا نام اس کی trapezoidal شکل سے پڑا۔
ٹریپ زیوس پٹھوں میں جسم کے اوپری عضلات کندھے اور بازوؤں کو بلند کرنے اور گردن کو گھمانے اور جھکانے میں مدد کرتا ہے۔ درمیانی عضلہ کندھوں کو اپنی جگہ پر رکھتا ہے، جب بازو حرکت کرتے ہیں اور جب بازو جسم کے پیچھے اٹھائے جاتے ہیں تو یہ انہیں پیچھے کھینچ لیتا ہے۔
کلیولینڈ کلینک کی ویب سائٹ کے مطابق ٹریپ زیوس پٹھوں کے زیادہ استعمال، حادثے، یا زوردار ورزش کی وجہ سے، ضرورت سے زیادہ دباؤ میں آجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں پٹھوں کی کارکردگی میں کمی، سوجن، رنگت، پٹھوں کی طاقت میں کمی، یا درد منتقل ہو سکتا ہے۔
اس تناؤ کو کم کرنے کے لیے بوٹوکس کا استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن اگر انجیکشن درست طریقے سے نہ لگایا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
پلاسٹک سرجن انیل شاہ نے ایم ڈی لینکس کو بتایا کہ ٹریپ زیوس کے پٹھے سانس کے کنٹرول کے مراکز اور اہم مرکزی اعصاب کے قریب واقع ہیں، جو ان چند علاقوں میں سے ایک ہیں جو بوٹوکس انجیکشن سے مہلک نتائج کا شکار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے غیر مجاز صحتی مراکز سے یہ انجیکشن لگوانے کے بارے میں خبردار بھی کیا۔
کم کارڈیشین نے بھی کارڈیشینز کی رئیلٹی سیریز کی ایک قسط میں یہ انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ علاج کروایا جس سے ان کی گردن کا آدھا حصہ شاید بوٹوکس کے زیر اثر ہے۔ انہوں نے اپنے گانے کے کوچ کو بتایا ہے کہ وہ گردن پر بوٹوکس کے اثر کی وجہ سے گردن کے پٹھوں کو استعمال نہیں کر سکتیں۔
نوٹ: یہ مضمون اس سے قبل انڈپینڈنٹ فارسی پر شائع ہوچکا ہے۔