فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا نے ہفتے کو رائل سپینش فٹ بال فیڈریشن (آر ایف ای ایف) کے صدر لوئس روبیالس کو خواتین ورلڈ کپ جیتنے کے بعد فٹ بالر جینی ہرموسو کے منہ پر بوسہ لینے کے سکینڈل پر معطل کردیا ہے جبکہ فیفا کی تادیبی کمیٹی ان کے اس طرز عمل کی تحقیقات کر رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق فیفا نے کہا ہے کہ اس نے روبیالس کو 90 دن کے لیے ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
لوئس روبیالس نے جمعے کو استعفیٰ دینے سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے فٹ بالر ہرموسو سے پوچھا تھا کہ کیا وہ ان کا بوسہ لے سکتے ہیں، جس پر خاتون نے کہا: ’ٹھیک ہے۔‘
46 سالہ لوئس روبیالس نے مزید کہا تھا: ’میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔ میں آخری دم تک لڑوں گا۔‘
جس کے بعد ہرموسو اور ورلڈ کپ جیتنے والے سکواڈ کی تمام 23 کھلاڑیوں سمیت کل 56 کھلاڑیوں نے سپین کی خواتین فٹ بال ایسوسی ایشن کے ذریعے بھیجے گئے ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے، جس میں گورننگ باڈی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اسی بیان میں جینی ہرموسو نے لوئس روبیالس کے اس دعوے کی تردید کی تھی کہ سڈنی، آسٹریلیا میں خواتین فٹ بال ورلڈکپ کے فائنل میں سپین کی انگلینڈ کو ایک صفر سے شکست دینے کے بعد انعامی تقریب میں دے گئے بوسے میں ان کی رضامندی شامل تھی۔
فیفا نے جمعرات کو لوئس روبیالس کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ واقعہ فیفا کے نظم و ضبط کے قوانین کے آرٹیکل 13، پیراگراف 1 اور 2 کی خلاف ورزی کا باعث بن سکتا ہے۔
اب ان کی معطلی کے بعد سپین کی ویمن لیگ کی صدر بیٹریز الواریز نے اے پی سے گفتگو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ روبیالس کے فٹ بال کیریئر کا خاتمہ ہے۔ لیگ نے بھی روبیالس کے خلاف شکایت درج کروا رکھی ہے، جو سپین کی حکومت کو موصول ہوچکی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بیٹریز الواریز نے کہا: ’لوئس روبیالس (کا کیریئر) ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے اپنے اعمال اور اپنے الفاظ سے اپنی قبر خود کھودی ہے۔‘
روبیالس کی معطلی کے بعد سپین کی فٹ بال فیڈریشن نے نائب صدر پیڈرو روچا کو قائم مقام صدر مقرر کیا اور اپنے بیان میں کہا کہ لوئس روبیالس کو ’فیفا کے طریقہ کار پر مکمل اعتماد ہے اور وہ اس موقعے کو اپنا دفاع شروع کرنے کے لیے استعمال کریں گے تاکہ حقیقت معلوم ہو اور وہ بے گناہ ثابت ہوں۔‘
دوسری جانب سپین کی فٹ بال فیڈریشن نے کھلاڑی جینی ہرموسو کے خلاف بھی قانونی کارروائی کی دھمکی دی ہے کیونکہ انہوں نے صدر لوئس روبیالس کے بوسے کے حوالے سے بیان کو قبول کرنے سے انکار کردیا۔
جینی ہرموسو نے کہا تھا کہ فیڈریشن نے ان پر دباؤ ڈالا کہ وہ صدر لوئس روبیالس کی عوامی حمایت کریں۔
فیفا نے اپنے فیصلے کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا ہے، تاہم تادیبی جج انتباہات اور جرمانے سے لے کر روبیالس پر کھیل سے معطلی تک پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔
لوئس روبیالس، جو یوئیفا (UEFA) کے نائب صدر بھی ہیں، 2030 ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے سپین، پرتگال، مراکش اور ممکنہ طور پر یوکرین کی مشترکہ بولی کی قیادت کر رہے ہیں۔ ان کی معطلی کا مطلب ہے کہ وہ 2028 اور 2032 کی یورپی چیمپیئن شپ کے لیے جیتنے والی بولیوں کا فیصلہ کرنے کے لیے اکتوبر میں یوئیفا کے اجلاسوں میں شرکت یا ووٹ نہیں دے سکتے۔
دوسری جانب سپین کی حکومت نے اپنی اعلیٰ کونسل برائے کھیل کے ذریعے جمعے کو ایک مقدمہ دائر کیا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ لوئس روبیالس نے دو معاملات پر ملک کے کھیلوں کے قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک تو مبینہ طور پر طاقت کے غلط استعمال اور دوسرا مبینہ طور پر ایسی حرکتوں کا ارتکاب کرکے، جس سے کھیلوں کی تقریب کے وقار کو داغدار کیا جائے۔ اگر وہ قصوروار پائے گئے تو انہیں عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔