گاڑیاں بنانے والی جاپانی کمپنی ٹویوٹا نے منگل کو بتایا ہے کہ نظام میں پیدا ہونے والی خرابی کے باعث اس نے جاپان میں اپنی 14 میں سے 12 فیکٹریوں میں کام روک دیا ہے لیکن یہ سائبر حملہ نہیں لگتا ہے۔
دنیا کی گاڑیاں بنانے والی سب سے بڑی کمپنی نے منگل کی صبح پیش آنے والے اس واقعے کی مزید تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا ہے۔
ٹویوٹا کے ایک ترجمان نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’گاڑیوں کی جن 12 فیکٹریوں میں 25 لائنیں متاثر ہوئی وہاں پرزہ جات کے آرڈرز پر کام نہیں ہو رہا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس وقت ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سائبر حملہ نہیں ہے۔ ہم اس معاملے کی وجوہات کی تحقیقات کریں گے اور جتنی جلدی ممکن ہو اسے بحال کریں گے۔‘
فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ پیداوار دوبارہ کب معمول پر آئے گی۔ انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ بیرون ملک فیکٹریاں متاثر ہوئی ہیں یا نہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ جنوبی کیوشو خطے میں ٹویوٹا فیکٹری اور کیوٹو میں ڈائی ہاٹسو کی فیکٹریاں بدستور کام کر رہی ہیں۔
ٹویوٹا موٹرز کارپوریشن کے ایک ترجمان نے برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کو بتایا کہ گاڑیوں کے ایک درجن اسمبلی پلانٹس میں خرابی کی وجہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ پیداوار کتنی متاثر ہوئی ہے۔
اس خبر سے ٹویوٹا کے حصص کی فروخت میں اضافہ ہوا اور اس کی قیمت 0.64 فیصد کمی کے ساتھ دو ہزار 421 ین پر آ گئی ہے۔
گذشتہ سال ٹویوٹا کو سائبر حملے کے بعد اپنی تمام مقامی فیکٹریوں میں کام معطل کرنا پڑا تھا۔
یہ جاپان میں سب سے اہم اور قابل قدر کمپنیوں میں سے ایک ہے اور اس کی پیداواری سرگرمیوں کا ملک کی معیشت پر بہت بڑا اثر پڑتا ہے۔
ٹویوٹا اپنی کارکردگی اور ’بروقت‘ پیداواری نظام کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گاڑیاں بنانےکی صنعت کو کرونا کی عالمی وبا اور چپ کے عالمی بحران کے اثرات کا سامنا کرنا پڑا، لیکن گاڑیاں بنانے والی اس سب سے بڑی کمپنی نے 2022 میں لگاتار تیسرے سال عالمی سطح پر سب سے زیادہ فروخت کی۔
ٹویوٹا کا ہدف 2.58 کھرب ین (17.6 ارب ڈالر) سالانہ خالص منافع حاصل کرنا تھا جو سال بہ سال 5.2 فیصد زیادہ ہے اور مارچ 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال کے لیے 38 کھرب ین کا ہدف طے کیا گیا ہے۔
کرونا کی وجہ سے مینوفیکچرنگ کی سرگرمیاں سست ہونے کے بعد دوبارہ تیزی آنے سے آٹومیکرز عالمی طلب میں زبردست اضافے سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
سیمی کنڈکٹرز جپس کی شدید قلت کی وجہ سے گاڑیوں سے لے کر سمارٹ فونز تک کی متعدد مصنوعات کی پیداواری صلاحیت محدود تھی۔
ٹویوٹا نے کہا ہے کہ چپ کی فراہمی میں بہتری آ رہی ہے اور اس نے مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ اور پیداواری سرگرمیوں کو معمول پر لانے کے لیے سپلائرز کے ساتھ کام کیا ہے۔
تاہم کمپنی کی جانب سے صارفین کو نئی گاڑیوں کی ترسیل اب بھی تاخیر کا شکار ہے۔