سائنس دانوں نے جیل پر مبنی ایک ایسا کیریئر (Gel-Based Carrier) بنایا ہے جو اس میں موجود دوا کو خاص طور پر موٹے چوہوں کے جگر تک پہنچاتا ہے، جس کے بعد ان کی خوراک سے پیدا ہونے والی بیماری کی علامات ختم ہو جاتی ہیں۔
گذشتہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تھائیرومائمیٹکس یا جسم کے قدرتی تھائرائڈ ہارمون کی نقل کرتے ہوئے بنائی گئی دوائیں موٹاپے سے نمٹنے کا ایک ممکنہ طریقہ ہیں، جو دنیا بھر میں دس کروڑ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی اور ٹائپ ٹو ذیابیطس سمیت دیگر میٹابولک بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔
یونیورسٹی آف میساچوسٹس کے محققین سمیت دیگر سائنس دانوں نے کہا کہ اس طرح کی دوائیں استعمال کرتے وقت ٹارگٹڈ تھیراپی اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دوا کو خاص طور پر جگر تک نہیں پہنچایا گیا تو یہ ’پیچیدگیوں کا باعث‘ بن سکتی ہے۔
چنانچہ سائنس دانوں نے چھوٹے اور بڑے مالیکیولز کے لیے ایک نیا ڈلیوری پلیٹ فارم تیار کرنے پر کام کیا تاکہ دوا جسم میں صحیح جگہ پر پہنچ جائے۔
پی این اے ایس نیکسیس جریدے میں حال ہی میں شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق کے لیے چوہوں کے ایک گروپ کو 10 ہفتوں تک زیادہ چکنائی، زیادہ شوگر اور ہائی کولیسٹرول والی خوراک دی گئی تاکہ ان کا وزن دگنا ہو سکے جب کہ چوہوں کے کنٹرول گروپ کو صحت بخش خوراک کھلائی گئی۔
تحقیق کے شریک مصنف ایس تھائی تھیومانوان نے ایک بیان میں کہا: ’ہم نے اپنی منفرد ایجاد یعنی نینوجیلز کا استعمال کرتے ہوئے ایک بہت ہی آسان طریقہ اختیار کیا جسے ہم منتخب طور پر مختلف اہداف تک پہنچا سکتے ہیں۔
اس جیل کو ہم نے ’انٹیلی جیلز‘ (IntelliGels) کا نام دیا ہے۔ ان کو جگر میں ہیپاٹوسائٹ کی ترسیل کے لیے کسٹمائز طور پر ڈیزائن کیا گیا تھا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محققین نے موٹے چوہوں کو روزانہ دوا کو نینوجیل کے اندر پیک کیا اور انجیکشن کے ذریعے مطوبہ ہدف تک پہنچایا۔
ڈاکٹر تھیومانوان نے کہا: ’علاج سے گزرنے والے چوہوں نے اپنا بڑھا ہوا وزن مکمل طور پر ختم کر دیا اور ہم نے ان میں کوئی ناخوشگوار یا سائیڈ ایفیکٹ نہیں دیکھے۔‘
سائنس دانوں نے وضاحت کی کہ جب نانوجیل کیریئر جگر کے خلیوں تک پہنچتا ہے تو جسم کا گلوٹاتھیون انزائم جیل باؤنڈز کو توڑ دیتا ہے جس سے دوا جگر میں ریلیز ہو جاتی ہے۔
اس کے بعد یہ دوا خلیات کے تھائرائڈ ہارمون یعنی بیٹا ریسیپٹر کو فعال کرنے کا باعث بنتی ہے جس سے جسم میں چربی کے مالیکیول کی سطح میں کمی واقع ہوتی ہے، بائل ایسڈ کی ترکیب میں اضافہ ہوتا ہے اور چربی پگھل جاتی ہے۔
محققین نے پایا کہ پانچ ہفتوں کے علاج کے بعد چوہوں کا وزن معمول پر آگیا یہاں تک کہ ان کی زیادہ چکنائی والی خوراک بھی جاری رہی۔
انہوں نے چوہوں کے کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور ان کے جگر کی سوزش کو ختم ہوتے بھی دیکھا۔
ڈاکٹر تھیومانوان نے کہا: ’ہم واقعی متاثر ہونے والے عوامل کو تلاش کرنا چاہتے تھے۔‘
ان کے بقول: ’ہم نے دیکھا کہ ہم ریورس کولیسٹرول ٹرانسپورٹ پاتھ وے کو چالو کر رہے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے جو کولیسٹرول کو کم کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ چربی کے آکسیڈیشن کو چالو کرنا اور میٹابولک ریٹ میں اضافہ وزن میں کمی کا سبب بنتا ہے لیکن اس بات کو ثابت کرنے کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔‘
اگرچہ چوہوں اور انسانوں کے درمیان دوا کی نشوونما کے حوالے سے کافی حد تک کام ہونا باقی ہے تاہم محققین کو امید ہے کہ یہ طریقہ علاج بالآخر ایک دوا کی شکل میں موجود ہو گا۔
© The Independent