اتوار کے روز تھانہ صدر جڑانوالہ، فیصل آباد کی حدود میں مسیحی پادری کو گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا۔ پادری ایلیزیر کے مطابق انہیں دھمکی دی گئی تھی کہ ’تمہیں اس دنیا سے ڈیلیٹ کر دیں گے۔‘
ترجمان فیصل آباد پولیس نوید احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس کیس کی ایف آئی آر دفعہ 324 اور دفعہ 34 کے تحت زخمی پادری کی مدعیت میں درج کر لی گئی ہے اور مزید تحقیق جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ وہ ہمیں ’کوئی اور معلومات فی الحال فراہم نہیں کریں گے۔‘
پادری کو دھمکی موصول ہونے سے متعلق تو پولیس کی طرف سے کچھ نہیں کہا گیا البتہ ایلیزیر کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
ایک سینیئر پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اتوار کو رات نو بج کر 40 منٹ پر پادری ایلیزیر کو دائیں بازو میں گولی لگی جس کے بعد انہیں الائیڈ ہسپتال منتقل کیا گیا اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’28 اگست کو بھی کچھ نامعلوم افراد نے ان کے چرچ کے باہر ایک مذہبی گروپ کے نام سے کچھ تحریر کیا تھا۔‘
’اس کیس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جبکہ پادری اظہر کے ساتھ پیش آنے والے دونوں واقعات کی جیو فینسنگ کر لی گئی ہے تاکہ دونوں واقعات کے تعلق کو دیکھا جاسکے۔‘
مذکورہ افسر نے بتایا کہ ’پادری اظہر کی حفاظت کے لیے انہیں ایک گارڈ فراہم کیا گیا ہے جبکہ چرچ کے باہر بھی پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔‘
زخمی پادری ایلیزیر نے ایف آئی آر میں بیان دیا کہ ’میں تحصیل جڑانوالہ کا رہائشی ہوں اور وہاں کے مقامی گرجا گھر میں بطور پادری خدمت کرتا ہوں۔ ہماری تنظیم ریسٹیرین چرچ آف پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر جانا جاتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کا گرجا گھر ڈی گراؤنڈ کالونی فیصل آباد سے 10 منٹ کی مسافت پر ہے۔ ’گرجا گھر ایک ڈسپنسری بھی چلاتا ہے جس سے علاقے کے مسلمان بھی مستفید ہوتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم کے چار چرچ اور متعدد مسیحی گھروں جو جڑانوالہ شہرکے گردونواح میں تھے کو گذشتہ دنوں ہنگاموں میں جلا دیا گیا تھا۔
انہوں نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ’28 اگست کو گرجا گھر میں عبادت کے بعد ایک نوجوان لڑکی بھاگتی ہوئی میرے پاس آئی اور بتایا کہ چرچ کی مرکزی دیوار پر عربی میں کچھ جملے لکھے ہیں۔ جب میں نے دیکھا تو دیوار پر لبیک یا رسول اللہ، محمد آخری نبی ہیں اور میرے نک نیم وکی کے ساتھ ملعون لکھا تھا۔‘
’میں نے فوراً 15 پر کال کیا اور تھوڑی دیر میں پولیس اپنے اعلیٰ افسران کے ہمراہ وہاں پہنچ گئی اور ایک پولیس افسر نے پینٹ لے کر دیوار پر جو لکھا تھا اسے مٹا دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے بعد پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا اور میں نے اس واقعے کی ایف آئی آر تھانہ صدر جڑانوالہ فیصل آباد میں درج کروا دی۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’گذشتہ تین روز سے مجھے دھمکیاں مل رہی تھیں اور تین روز قبل جب میں اپنے بیٹے کو سکول چھوڑ کر آرہا تھا تو چند باریش نامعلوم اشخاص نے مجھے کہا، پادری وکی جس طرح تم نے ہمارے لکھے ہوئے الفاظ کو چرچ کی دیوار سے صاف کروایا ہے اسی طرح ہم تمہیں اس دنیا سے ڈیلیٹ کر دیں گے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پادری ایلیزیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس واقعے کی اطلاع بھی چرچ کے باہر ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار کو دی۔
ان کا کہنا تھا کہ تین ستمبر بروز اتوار شام کے وقت جب وہ علاقہ کلیسا کڑی والا میں عبادت کروانے کے بعد واپس اپنے گھر رحمت ٹاؤن خانوآنہ کے قریب پہنچے تو ایک نا معلوم شخص نے انہیں گولی مار کر زخمی کر دیا جس کے بعد مقامی لوگوں نے پولیس کا اطلاع دی اور انہیں سول ہسپتال پہنچا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری اس وقت خوف ہراس کا شکار ہے، تحصیل جڑانوالہ میں 21 سے زائد گرجا گھر اور متعدد گھر جلا دیے گئے ہیں۔
انہوں نے ایف آئی آر میں ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی استدعا کی۔
کچھ ہفتے قبل جڑانوالہ میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی ہر ہنگامے ہوئے جس دوران متعدد گرجا گھروں اور مسیحی آبادی کے گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔
آئی جی پنجاب کے مطابق ان ہنگاموں ملوث 180 سے زائد افراد کو پنجاب پولیس گرفتار کر چکی ہے۔